• Sat, 21 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہیمنت سورین کا وقف ترمیمی بل کیخلاف قرارداد منظور کرنے کا وعدہ

Updated: October 10, 2024, 9:12 AM IST | Ranchi

پرسنل لاء بورڈ کے وفدسے ملاقات میںجھارکھنڈ کے وزیراعلیٰ نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بھی اس کیخلاف پوری طاقت سے آواز اٹھائی جائیگی

Jharkhand Chief Minister Hemant Soren
وزیر اعلیٰ جھارکھنڈ ہیمنت سورین

جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے وقف ترمیمی  بل کو غیر آئینی، غیر جمہوری اور بی جےپی کی فرقہ وارانہ ذہنیت  اور سماج کو بانٹنے کی سوچ کا آئینہ قرار دیا ۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو آل  انڈیا مسلم پرسنل لا ءبورڈ کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے کہی۔ وقف کانفرنس کے موقع پر یہ ملاقات عمل میں آئی۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میری حکومت پوری  طرح آپ کے ساتھ ہے ہم کل  ہی اپنی کابینہ سے اس کے خلاف ایک قرارداد منظور کریں گے۔ میں آپ کو یقین  دلاتا ہوں کہ ہمارے ممبران پارلیمنٹ بھی پوری طاقت سے ایوان میں اس کی  مخالفت کریں گے۔
 جاری ایک ریلیز کے مطابق آل انڈیا مسلم پرسنل  لا بور ڈ کے وفد کی قیادت بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کی ۔  وفد میں بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی، ترجمان ڈاکٹر  سید قاسم رسول الیاس، مولانا ابو طالب رحمانی، ممبر بورڈ اور جھارکھنڈ میں  موجود بورڈ کے ممبران ڈاکٹر محمد یٰسین قاسمی، مولانا مفتی نذر توحید اور  ڈاکٹر مجید عالم شامل تھے۔ 
 اقلیتی امور کے وزیر حفیظ الحسن  انصاری نے اس ملاقات کیلئے کلیدی رول ادا کیا اور ملاقات میں بھی موجود  رہے ۔ سب سے پہلے صدر بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نےتفصیل سے اسلام  میں اوقاف کی اہمیت اور اس کے تقاضوں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ جتنی اوقافی  املاک ہیں وہ سرکار کی زمینیں نہیں ہیں بلکہ بہت سارے مسلمانوں نے ہر  دور  میں مساجد، عیدگاہوں، قبرستان، درگاہ و مدارس کیلئے بطور صدقہ جاریہ اپنی  ذاتی املاک کو وقف کیا ہے اور کئی خیراتی و فلاح و بہبود کے لئے بھی اپنی املاک کو وقف کیا ہے جس سے مسلم و غیر مسلم سبھی فائدہ اٹھاتے  ہیں۔ مولانا نے بتایا کہ موجودہ وقف ترمیمی بل ۲۰۲۴ء کے ذریعے کس طرح حکومت  وقف ایکٹ ۱۹۹۵ء کو کمزور کرکے سینٹرل وقف کونسل اور وقف بورڈز کو براہ راست  اپنے کنٹرول میں لے کر وقف املاک پر قبضے کا راستہ ہموار کررہی ہے۔
  خالد سیف اللہ رحمانی  نے وزیر اعلیٰ سے درخواست کی کہ اگر وقف بل پارلیمنٹ میں دوبارہ پیش کیا گیا تو ہم چاہیں گے کہ آپ کے ممبران پارلیمنٹ اس کی پُرزور مخالفت کریں اور  اسے مسترد کروانے میں اپنا کردار ادا کریں۔بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید  قاسم رسول الیاس نے کہا حکومت کا پہلا نشانہ تو مسلمان اور ان کی اوقافی  املاک ہوسکتی ہیں تاہم اس کے بعد اندیشہ ہے کہ سکھوں، عیسائیوں، بودھوں  اور ہندوؤں کی اوقاف کا بھی نمبر آئے گا۔ بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا  محمد فضل الرحیم مجددی نے بورڈ کا تعارف کرواتے ہوئے کہا کہ آل انڈیا مسلم  پرسنل لا بورڈ مسلمانوں کا ایک مشترکہ اور متفقہ پلیٹ فارم ہے ۔ بورڈ کی  آواز تمام مسلمانوں کی آواز ہے۔ وفد نے بورڈ کی جانب سے بل  کے جائزہ پر مبنی ایک تفصیلی نوٹ بھی وزیر اعلیٰ کو سونپا اور ان کے پُرجوش  اور حوصلہ افزا اظہار خیال اور حمایت پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK