ججوں کی وسیع بنچ سے پوچھا گیاکہ گرفتاری کے وقت ملزم کو وجہ بتانا لازمی ہے یا نہیں۔
EPAPER
Updated: February 03, 2025, 11:01 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai
ججوں کی وسیع بنچ سے پوچھا گیاکہ گرفتاری کے وقت ملزم کو وجہ بتانا لازمی ہے یا نہیں۔
کسی ملزم کو گرفتار کرتے وقت اسے گرفتاری کی وجہ بتانا لازمی ہے یا نہیں، اس موضوع پر مختلف ججوں کی بنچ کے مختلف مشاہدات اور متضاد فیصلے ہیں جس کی وجہ سے بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ نے اس سوال کا جواب مانگتے ہوئے اس معاملے کو ججوں کی وسیع بنچ کے پاس بھیجنے کی درخواست کی ہے۔
جسٹس سارنگ کوتوال اور جسٹس ایس ایم موڈک پر مشتمل بامبے ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے چیف جسٹس سے درخواست کی ہے کہ اس معاملے کو کم از کم ۳؍ یا اس سے زیادہ ججوں کی بنچ کے حوالے کیا جائے۔
ججوں نے ۳۱؍ جنوری کو اس معاملے کو بڑی بنچ کےحوالے کرنے کی درخواست کرتے ہوئے اپنے مشاہدے میں کہا کہ کسی بھی ملزم کو گرفتار کرتے وقت اسے تحریری طور پر اس کی گرفتاری کی وجہ بتانا لازمی ہوتا ہے یا نہیں اس تعلق سے عدلیہ کے ۲؍ مختلف نظریات نہیں ہوسکتے۔
ان کے مطابق گرفتاری کی کارروائی سے متعلق اور خصوصاً ’سی آر پی سی‘ کی دفعہ ۵۰؍ پر وضاحت ہونا ضروری ہے تاکہ پتہ چل سکے کہ اس دفعہ کے تحت ملزم کو تحریری طور پر اس کی گرفتاری کی وجہ بتانا لازمی ہے یا صرف زبانی بتا دینا کافی ہوتا ہے؟
ججوں نے جو سوالات اٹھائے ہیں، ان میں یہ بات بھی شامل ہے کہ اگر کسی کیس میں ملزم ضمانت قبل از گرفتاری کی عرضی داخل کرتا ہے تب تو اسے علم ہوتا ہے کہ اس کے خلاف کیا الزامات ہیں تو کیا ایسے وقت میں بھی گرفتاری کے وقت اسے وجہ بتانا ضروری ہے؟مزید یہ کہ اگر گرفتاری کی کارروائی میں کمی بیشی کی وجہ سے اگر کسی کو ضمانت مل گئی تو کیا تفتیشی ایجنسیاں اس کمی اور خامی کو دور کرنے کے بعد ملزم کو دوبارہ گرفتار کرسکتی ہیں ؟ انہوں نے مزید کہا کہ ایک عرضداشت پر سماعت کے دوران درخواست گزار اور ریاستی حکومت کی جانب سے وکلاء کی بحث سننے کے دوران انہیں محسوس ہوا کہ یہ ایسا موضوع ہے جو اگر تمام نہیں تو اکثر معاملات پر اثر انداز ہوگا اس لئے اس پر وضاحت ضروری ہے۔ اس کی وجہ انہوں نے یہ بتائی کہ متذکرہ سوال کی بنیاد پر کئی دو رکنی ججوں کی بنچ نے ملزمین کو ضمانت دے دی تو کئی ججوں نے ضمانت دینے سے انکار کردیا۔ جسٹس کوتوال اور جسٹس موڈک نے کہا ہے کہ اگر وسیع بنچ اس پر وضاحت کردے تو پورے مہاراشٹر میں تمام تفتیشی ایجنسیاں اور عدالتیں اس پر عمل پیرا ہوجائیں گی اور ملزمین کو جب ریمانڈ کیلئے پہلی مرتبہ مجسٹریٹ کے روبرو حاضر کیا جاتا ہے، اس وقت بھی یہ مسئلہ درپیش نہیں ہوگا۔