بامبے ہائی کورٹ میں ایک شخص نے اپنے آپ کو ۲۰۰۶ء ناندیڑ میں ہونے والےبم دھماکہ کی سازش میں ملوث ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے بطور گواہ اپنا بیان درج کرانے کی درخواست کی تھی۔
EPAPER
Updated: March 06, 2025, 10:47 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai
بامبے ہائی کورٹ میں ایک شخص نے اپنے آپ کو ۲۰۰۶ء ناندیڑ میں ہونے والےبم دھماکہ کی سازش میں ملوث ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے بطور گواہ اپنا بیان درج کرانے کی درخواست کی تھی۔
بامبے ہائی کورٹ میں ایک شخص نے اپنے آپ کو ۲۰۰۶ء ناندیڑ میں ہونے والےبم دھماکہ کی سازش میں ملوث ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے بطور گواہ اپنا بیان درج کرانے کی درخواست کی تھی۔ وہیں کورٹ نے اس ضمن میں کوئی ٹھوس وجہ نہ بتانے اور تاخیر سے بیان درج کرنے کی خواہش ظاہر کرنے کے سبب داخل کردہ اپیل کو خارج کر دیا ہے۔
یشونت سہدیو شندے نامی شخص نے ۱۷؍ جنوری ۲۰۲۳ء کو ناندیڑ ایڈیشنل سیشن جج کے سنائے گئے فیصلہ کو بامبے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ یشونت نامی شخص نے دعویٰ کیا کہ ناندیڑ میں ہونے والے بم دھماکہ کی سازش میں وہ ملوث تھا اس لئے وہ چاہتا ہے کہ وہ اس معاملہ میں بطور گواہ اپنا بیان درج کرائے اور یہ کہ مذکورہ بالا معاملہ میں نچلی عدالت بھی اس کی درخواست کو مسترد کر چکی ہے۔ اس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ یہ جانتا ہے کہ دھماکہ میں شامل ملزمین کو بم بنانے کی تربیت کیسے اور کہاں دی گئی۔ اس نے بامبے ہائی کورٹ سے کہا کہ مذکورہ بالا دھماکہ کی سازش میں بم بنانے کی تربیت حاصل کرنے والے ملزمین میں وہ بھی شامل تھا اور منصفانہ فیصلہ کے لئے وہ چاہتا ہے کہ اس کا بیان درج کیا جائے۔
مذکورہ بالا معاملہ پر وکیل استغاثہ اشلیشا دیشمکھ نے بامبے ہائی کورٹ کی سنگل بنچ کے جسٹس وائے جی کھوبرا گڑے کو بتایا کہ’’ درخواست گزار کی اپیل چونکہ زیر التواء تھی اور مذکورہ بالا معاملہ میں نچلی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے تمام ملزمین کو بری کر دیا تھا اس لئے اس کی اپیل کوئی معنی نہیں رکھتی۔ وہیں دونوں فریق کی جرح سننے کے بعد کورٹ نے یہ کہتے ہوئے درخواست کو خارج کر دیا کہ’’ اپریل ۲۰۰۶ء سے اگست ۲۰۲۲ء تک درخواست گزار نے اس ضمن میں کوئی اپیل داخل نہیں کی اور نہ اپنے جرم کے اعتراف کا کوئی اندراج کرانے کی کوشش کی تھی اور اب ۱۶؍ سال کے طویل عرصہ کے بعد بطور گواہ اپنا بیان درج کرنے کی خواہش ظاہر کر رہا ہے جبکہ اس پر فیصلہ سنایا جاچکا ہے۔ ‘‘