• Thu, 09 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

سنبھل جامع مسجد کیس کی ضلع عدالت میں سماعت پر ہائی کورٹ نے روک لگادی

Updated: January 09, 2025, 2:15 PM IST | Ahmadullah Siddiqu | Lucknow

مسلم فریق کو راحت ، ۲۵؍ فروری تک روک لگاتے ہوئے ہائی کورٹ نے تمام فریقوں کو اپنےاپنے جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے

The Royal Jama Masjid in Sambhal (File photo)
سنبھل میں واقع شاہی جامع مسجد ۔(فائل فوٹو)

لکھنؤ سنبھل مسجد معاملے میں مسلم فریق کو الٰہ آباد ہائی کورٹ سے فوری راحت ملی ہے۔ ہائی کورٹ نے سنبھل شاہی جامع مسجد کیس کی ضلع عدالت میں سماعت پر روک لگا دی ہے۔ عدالت نے ۲۵؍ فروری تک روک لگاتے ہوئے تمام فریقین کو  جواب داخل کر نےکا حکم دیا ہے۔ سنبھل کی شاہی جامع مسجد کی انتظامیہ کمیٹی کی عرضی پر ہائی کورٹ میں بدھ کو جسٹس روہت رنجن اگروال کی سنگل بنچ میں سماعت ہوئی۔عدالت نے حکم دیا ہے کہ سبھی فریقین کو چار ہفتوں میں جواب داخل کرنا ہوگا،اس کے بعد مسجد کمیٹی دو ہفتوں میں اپنا ’ری جوائنڈر‘ داخل کرے گی۔ اس پر ۲۵؍ فروری کو دوبارہ سماعت ہو گی۔ ہائی کورٹ نے ہدایت دی کہ اگلے احکامات تک وہاںکوئی کارروائی نہیں ہو گی۔
 بدھ کوہونے والی سماعت کے دوران ہندو فریق کی طرف سے ایڈوکیٹ ہری شنکر جین اور ایڈوکیٹ پربھاس پانڈے نے دلیلیں پیش کیں  جبکہ مسلم فریق کی طرف سے ایس ایف اے نقوی نے بحث کی۔واضح رہے کہ جامع مسجد سروے کے دوران ہونے والے تشدد کے بعد مسلم فریق نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی جس پر سپریم کورٹ نے مسلم فریق کو ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرنے کی ہدایت دی تھی۔
  یاد رہے کہ ہائیکورٹ سے حکم جاری ہونے سے قبل بدھ کو ہی سنبھل میں سول جج سینئر ڈویژن کی عدالت میں بھی اس معاملے کی سماعت ہوئی۔ جامع مسجد کے فریق نے سپریم کورٹ کے اس حکم کی کاپی مقامی عدالت میں پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے پر فی الحال کوئی سماعت مقامی عدالت میں نہیں ہو سکتی۔اس پر ایس آئی ٹی کے وکیل وشنو شرما اور گوپال شرما نے اعتراض کیا کہ عدالت میں داخل کردہ سپریم کورٹ کے حکم کی کاپی نہ تو تصدیق شدہ ہے اور نہ ہی اس کے ساتھ کوئی حلف نامہ داخل کیا گیا ہے۔ 

 اس کے بعدریاستی حکومت اور ڈی ایم کے وکیل پرنس شرما نے بھی سپریم کورٹ کےحکم کا حوالہ دیا اورسروے و سماعت سے متعلق پابندی کاذکر کیا۔ تمام فریقوں کے دلائل سننے کے بعد ضلع عدالت نے اگلی سماعت ۵؍مارچ کو مقرر کی۔اس کے چند گھنٹے کےبعد ہی ہائی کورٹ کا مذکورہ فیصلہ آیا ہے۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے تمام نچلی عدالتوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اگلے احکامات تک کسی بھی عبادت گاہ کے سروے کا مطالبہ کرنے والے نئے مقدمات کی سماعت نہ کریں ۔ واضح رہے کہ ۱۹ ؍  نومبر۲۰۲۴ءکو سنبھل کی ضلع عدالت میں ہری شنکر جین اور دیگر کی جانب سے مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔ ہندو فریق نے دعویٰ کیا تھا کہ مغل دور کی شاہی جامع مسجد اس جگہ بنائی گئی تھی جہاں کبھی ہری ہر مندر تھا۔  نچلی عدالت نے مسجد کمپلیکس کے سروے کا حکم دیا تھا جس کے بعد تشدد پھوٹ پڑا تھا ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK