• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہماچل پردیش: سنجولی مسجد معاملے پرکانگریس کے وزیر اور رکن اسمبلی آپس میں بھڑے

Updated: September 05, 2024, 7:10 PM IST | Shimla

سنجولی مسجد معاملے پر ہماچل پر دیش کی اسمبلی میں کانگریس کے ہی وزیر اور رکن اسمبلی آپس میں بھڑے۔ مسجد معاملہ بلدیہ کمشنر کی عدالت میں زیر غور ہے، جبکہ وقف کی زمین پر یہ مسجد ۱۹۶۰ء میں تعمیر کی گئی تھی، اور ۲۰۱۰ء میں اس میں کچھ منزلوں کی تعمیر کی گئی تھی۔

Hindu extremists protesting outside the mosque in  Sanjauli. Image: X
سنجولی کی مسجد کے باہر مظاہرہ کرتے ہندو انتہا پسند۔ تصویر: ایکس

ہماچل پردیش اسمبلی میں ریاست کے وزیرانیرودھ سنگھ اور ان کی ہی پارٹی کے رکن اسمبلی ہریش جنارتھا کے درمیان بدھ کوسنجولی کی مسجد کے غیر قانونی تعمیرات معاملے پر توجہ دلانےکے مباحثے کے دوران لفظی جھڑپ ہو گئی، یہ وہی مسجد ہے جس کے باہراتوار کو ہندو انتہا پسندوں نے انہدام کا مطالبہ کرتے ہوئے دھرنا دیا تھا۔ تحریک پیش کرتے ہوئے جنارتھا نے کہا کہ علاقے میں کوئی کشید گی نہیں ہے اور وقف کی زمین پر اس مسجد کی تعمیر ۱۹۶۰ء میں ہوئی ہے،جبکہ ۲۰۱۰ء میں غیر قانونی طور پر تین منزلے تعمیر کئے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ نہ صرف مقامی بلکہ باہر سے آئے افراد بھی اس غیر قانونی بیت الخلاء کا استعمال کرتے تھےجسے منہدم کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کچھ لوگوں پر معاملے پر اشتعال انگیزی پھیلانے کا الزام بھی لگایا۔
جبکہ دیہی ترقیاتی وزیر سنگھ نے کہا کہ تہبازاری(باہر سے آئےسند یافتہ خوردہ فروش)کی تعداد ۱۹۰؍ نہیں بلکہ ۱۹۰۰؍ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ریاستی حکومت فقط ہماچل پردیش کے سند یافتہ افراد کو ہی یہ لائسنس جاری کرے، اور باہر سے آئے لوگوں کے لائسنس منسوخ کرے۔مسجد کے معاملے کے سبب علاقے میں مذہبی بھائی چارہ متاثر ہو رہا ہے، جبکہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ۴۴؍ سماعتیں ہو چکی ہیں، لیکن اب تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ سنگھ نے مبینہ طور پر الزام لگایا کہ وہ جانتے ہیں کہ علاقے میں کچھ بنگلہ دیشی بھی ہیں ، اور مطالبہ کیا کہ ان کی تصدیق کی جائے۔
تحریک کا جواب دیتے ہوئے شہری ترقیاتی وزیر وکرما دتیہ سنگھ نے کہا کہ معاملہ بلدیہ کمشنر کی عدالت میں ۲۰۱۰ء سے زیر غور ہے،یہ معاملہ فیصل ہونے کے بعد ہی کوئی کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے دونوں فرقوں سے تحمل کی اپیل کی۔اس مباحثہ کو پیش کرنے والے بی جے پی کے بلبیر سنگھ نے کہا کہ مسجد کے غیر قانونی تعمیری حصے کو فوری طور پر نہدم کر کے، اس مسجد میں ہو رہی تمام سر گرمیوں پر روک لگائی جائے، تاکہ قرب و جوار کےدیگر مذاہب کے افراد کے جذبات مجروح  نہ ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ سنجولی کے مقامی افراد نے مسجدکی غیر قانونی تعمیر کی مخالفت کی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK