• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہیمنت بسوا شرما سے مسلم رُکن اسمبلی کا سوال ’’ مسلمانوں کو اور کتنا ستائیں گے؟‘‘

Updated: September 01, 2024, 1:25 PM IST | Agency | Guwahati

یوڈی ایف کے مجیب الرحمان نے چبھتا ہوا سوال پوچھا، جے ڈی یو اور سماج وادی پارٹی کو بھی شدید اعتراض ، تیجسوی یادو اور آسام کے وزیر اعلیٰ میں لفظی جھڑپیں۔

Assam Chief Minister Himanta Biswa Sarma. Photo: INN
آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما۔ تصویر : آئی این این

آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما  جو اپنی مسلم دشمن ذہنیت، بیانات اور اقدامات کی وجہ سے اس وقت سرخیوں میں ہے ، سے اے آئی یو ڈی ایف (آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ) کے رکن اسمبلی مجیب الرحمان نے یہ چبھتا ہوا سوال پوچھا ہے کہ  ’’آپ مسلمانوں کو کتنا ستائیں گے؟‘‘ انہوں نے کہا کہ  ہر جمعہ کو ہمیں نماز کے  لئے ایک سے ۲؍ گھنٹے ملتے تھے۔ یہ روایت ۱۹۳۶ء سے جاری تھی  ۔ اس دوران بہت سی حکومتیں اور وزیر اعلیٰ آئے لیکن  انہیں کوئی دقت نہیں ہوئی۔ ہمیں نہیں معلوم کہ موجودہ وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما کو کیا پریشانی ہے۔ وہ مسلمانوں کو  ریاست اورملک سے ہی باہر نکال دینا چاہتے ہیں لیکن ایسا کر نہیں پارہے ہیں اسی لئے کھسیاہٹ میں  اس طرح کے اقدامات کررہے ہیں ۔مجیب الرحمن نے مزید کہا کہ آپ مسلمانوں کی شناخت سے جڑی ہر چیزختم کرنا چاہتے ہیں۔ آپ ایک سے زیادہ شادی کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ آپ مسلمانوں کی شادی اور طلاق (قاضی نظام) کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ آپ مسلمانوں پر کتنا ظلم کریں گے؟ اور ان  سے کتنی نفرت کریں گے ۔حقیقت یہ ہے کہ اس وقت پورا ملک آپ کو دیکھ رہا ہے اور آپ سے نفرت کر رہا ہے۔ 
دریں اثناء جے ڈی یو اور سماج وادی پارٹی نےبھی آسام حکومت کے اقدامات پر شدید اعتراض کیا ہے۔جے ڈی یو کے سینئر لیڈر نیرج کمار نے  ہیمنت بسوا شرما کو نصیحت کی کہ یہ ملک سیکولر ہے ، آئین بھی سیکولر ہے اور یہاں سبھی کو اپنے اپنے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی ہے۔ یہ بات  بی جے پی لیڈروں کو معلوم ہونی چاہئے۔ آسام کی حکومت جو اقدامات کررہی ہے وہ سماج میں خلیج کو بڑھانے والے ہیں۔ اس کی وجہ سے ملک کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا بلکہ نقصان ہی ہوگا۔ نیرج کمار کے مطابق اس طرح کے اقدامات کرنے کے بجائے اگر بسوا شرما  ریاست کے غریبی ختم کرنے کے اقدامات کرتے تو وہ زیادہ بہتر ہو تا۔ 
 اس معاملے میں سماج وادی لیڈر ایس ٹی حسن  نے ہیمنت بسوا شرما کو زہریلا انسان قرار دیا  اور کہا کہ ایسے لوگوں کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں جن کے دل میں اتنا تعصب ہو۔

ہیمنت بسوا شرما کی زہریلی سیاست پر آر جے ڈی کے  لیڈر تیجسوی یادو نے بھی گرفت کی ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی لیڈروں کے دلوں میں جو زہر بھرا ہوا ہے وہ وقتاً فوقتاً سامنے آتا رہتا ہے۔ ضرورت اس بات کی تھی کہ ترقیاتی کاموں میں آگے نکلنے کی کوشش ہوتی لیکن یہاں تو کون زیادہ’ نفرت ‘ کرسکتا ہے، کا مقابلہ ہو رہا ہے۔ تیجسوی نے مطالبہ کیا کہ آسام حکومت کو نماز کے وقفے سے متعلق اپنا فیصلہ فوراً واپس لینا چاہئے۔ گزشتہ کچھ دنوں سے تنقیدیں جھیلنے کے بعد ہیمنت بسوا شرما نے سنیچر کو ان کا جواب دیا۔ انہوں نے تیجسوی کو ٹیگ کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ’’ نماز کیلئے وقفہ ختم کرکے ہم نے کچھ بھی غلط نہیں کیا ہے۔  ایسا وقفہ ہندوستان کی کسی ریاستی اسمبلی یا پارلیمنٹ میں نہیں دیا جاتا ۔ یہ صرف آسام میں جاری تھا اور غیر آئینی تھا اسی لئے ہم نے اسے ختم کردیا ہے۔ ‘‘ انہوں نے تیجسوی کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اگر ہم نے کوئی غلط قدم اٹھایا ہے تو آپ بہار اسمبلی میں یہ وقفہ دینے کیلئے قرار داد پیش کریں۔ جب آپ کی حکومت تھی تو کیوں نہیں ۴؍ گھنٹہ کا وقفہ دینے کا فیصلہ کیا ؟ اگر اب آپ لوگ ۴؍ گھنٹے کا وقفہ دیں تو ہم بھی اپنا فیصلہ واپس لے لیںگے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK