Updated: November 08, 2024, 11:26 AM IST
| New Delhi
عالمی انڈیکس سروس فراہم کرنے والی کمپنی ایم ایس سی آئی نےاڈانی کی کمپنی کو ایم ایس سی آئی گلوبل اسٹینڈرڈ انڈیکس میں شامل نہیں کیا اور اس کا سبب اڈانی گروپ پر ہنڈن برگ کے الزامات اورکمپنی کو سیبی کی طرف سے دئیے گئے وجہ بتاؤ نوٹس کو بتایا، اس صورتحال میں اڈانی انرجی سولوشنز سے۱۷۳؍ ملین ڈالرکےبرابر رقم باہر جاسکتی ہے۔
تو قع تھی کہ اڈانی انرجی کوایم ایس سی آئی گلوبل اسٹینڈرڈ انڈیکس میں شامل کیاجائیگا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ تصویر: آئی این این۔
اڈانی انرجی سولوشنز کے حصص کوجمعرات کو بڑا دھچکا لگا۔ بی ایس ای پر اس کے شیئر۹؍فیصد گرکر ۹۷۸؍ روپے پر آگئے۔ کمپنی کے شیئرز میں اتنی بڑی گراوٹ ایک منفی خبر کے بعد آئی ہے۔ عالمی انڈیکس سروس فراہم کرنے والی کمپنی ایم ایس سی آئی نےاڈانی کی کمپنی کو ایم ایس سی آئی گلوبل اسٹینڈرڈ انڈیکس میں شامل نہیں کیا اور اس کی وجہ اڈانی گروپ پر ہنڈن برگ کے الزامات اورکمپنی کو سیبی کی طرف سے دئیے گئے وجہ بتاؤ نوٹس کو بتایا۔ اسٹریٹ کو امید تھی کہ اڈانی انرجی، تنظیم نو کے حصے کے طور پر، دیگر ہندوستانی اسٹاک جیسے وولٹاس، بی ایس ای، کلیان جویلرس، اوبرائے ریائلٹی اور الکیم لیبس کے ساتھ عالمی انڈیکس میں شامل ہوگی۔
سیبی اور ہنڈن برگ کے تعلق سےایم ایس سی آئی کا موقف
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایم ایس سی آئی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ عوامی طور پر دستیاب معلومات کی بنیاد پر سیبی نے اڈانی انرجی سولوشنز کو حصص کی ہیرا پھیری کیلئے وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا تھا۔ ایم ایس سی آئی نے کہا کہ مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے نومبر۲۰۲۴ء کے انڈیکس جائزے میں اڈانی انرجی سولوشنز کے حصص، ایف آئی ایف اور ڈی آئی ایف کی تعداد میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔ ایم ایس سی آئی نے کہا کہ وہ اڈانی گروپ اور متعلقہ سیکوریٹیز کی نگرانی جاری رکھے گا اور ضرورت پڑنے پر مزید معلومات کا اشتراک کرے گا۔
شیئر ہولڈنگ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، پروموٹرز اڈانی انرجی سولوشنز میں ۶۹ء۹؍فیصد حصص رکھتے ہیں، جبکہ غیر ملکی ادارہ جاتی سرمایہ کار(ایف آئی آئی) اور گھریلو ادارہ جاتی سرمایہ کار(ڈی آئی آئی ) مل کر۲۴ء۱؍ فیصد کے مالک ہیں جس میں لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا کےپاس ۳ء۴۲؍فیصد حصص بھی شامل ہیں۔ باقی حصص عام پبلک شیئر ہولڈرز کے پاس ہیں۔
اڈانی انرجی کے دوسری سہ ماہی کے نتائج
واضح رہےکہ کچھ دن پہلے، اڈانی انرجی سولوشنز نے مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں منافع دکھایا تھا۔ اس کے مطابق کمپنی کا منافع بعد از ٹیکس(پی اے ٹی)۶۱ء۶؍ فیصد بڑھ کر۴۵۹؍ کروڑ روپے ہو گیا۔ اس سہ ماہی میں کمپنی کی آمد نی ۶۸ء۹؍ فیصد بڑھ کر۶۳۶۰؍ کروڑ روپے ہوگئی۔ کمپنی نے اڈانی انٹرپرائزز سے بین ریاستی توانائی ٹریڈنگ لائسنس کی منتقلی کیلئے سی ای آر سی سے منظوری حاصل کی ہے جس سے اے ای ایس ایل اپنے صارفین کو توانائی کے بہتر حل فراہم کرنے کے قابل بنائے گا۔
سمجھا جارہا ہے کہ اس صورتحال میں اڈانی گرین انرجی سے۱۷۳؍ ملین ڈالر کے برابر رقم باہر جاسکتی ہے جبکہ ایک اور اڈانی گروپ کی کمپنی اڈانی پاور سے۱۱؍ ملین ڈالر تک کی رقم باہر جاسکتی ہے۔ یعنی ان دونوں کمپنیوں کےمجموعی اخراجات بڑھ سکتے ہیں۔ جن کمپنیو ں کا ایم ایس سی آئی کی متعلقہ فہرست میں اندراج نہیں ہوسکا ان میں صرف اڈانی انرجی سولوشنز لمیٹڈ ہی ایسی کمپنی تھی جس نے کٹوتی نہیں کی۔ ایم ایس سی آئی نے اڈانی کے شیئرز کے کم مقبول ہونے کاحوالہ دیتے ہوئےمذکورہ گروپ کے حصص کوفہرست میں شامل نہ کرنے پر غور کیا۔