مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اس عزم کو دہرایا کہ اس کالے قانون کے خاتمے تک متحدہ جدوجہد جاری رہے گی۔
EPAPER
Updated: April 30, 2025, 1:34 PM IST | Mukhtar Adeel | Malegaon
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اس عزم کو دہرایا کہ اس کالے قانون کے خاتمے تک متحدہ جدوجہد جاری رہے گی۔
’’یہ غیر واجبی سوال پیدا کیا گیا کہ وقف سے خواتین کو کیا فائدہ ؟ پھر اُس کا جواب تراشا گیا کہ وقف ترمیمی قانون کے ذریعے بیوہ، مطلقہ، بے سہارا، مجبور اور غریب مسلم عورتوں کو فائدہ پہنچایا جائے گا۔ در اصل موجودہ حکومت میں بیٹھے لوگ روزانہ جھوٹ بولتے ہیں ۔ ان میں سے ایک جھوٹ یہ بھی ہے۔ ‘ ‘ اِن خیالات کا اظہار مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ( صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ) نے مالیگاؤں کے معہد ملّت عیدگاہ میدان میں پیر کی رات خواتین اسلام کے جلسے سے خطاب کے دوران کیا۔
خواتین کے جلسے کا اہتمام آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سے جاری ہدایات کے عین مطابق کام کرنے والی ’ مالیگاؤں ایکشن کمیٹی برائے تحفظ اوقاف ‘ کی جانب سے ہوا تھا۔ کثیر تعداد میں مستورات نے اِس میں شریک ہوکر تاریخ مرتب کردی، اِسکا اعتراف منگل کی پریس کانفرنس میں صدر بورڈ نے شرکاء کی تعداد ( ۵۰؍ ہزار ) کے تذکرے کے ساتھ کیا۔ مولانا خالد نے کہا کہ اِس وقت پورے ملک میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف تحریک شباب پر ہے۔ پورے ملک میں مالیگاؤں وہ اکیلا مقام ہے جہاں اتنی بڑی تعداد میں مستورات کا اجتماع ہورہا ہے۔ اِس کالے قانون کے خاتمے تک ہم سب متحدہ، مشترکہ اور متفقہ جدوجہد کرتے رہیں گے۔
مولانا فضل الرحیم مجددی ( جنرل سیکریٹری، بورڈ) نے کہا کہ اَب تک مسلمانوں کو معاشی طور سے کمزور کرنے کی کوششیں کی جاتی رہیں لیکن اب مسلمانوں کو اُن کے اوقاف سے محروم کرنے کی سازشوں پر عمل کیاجارہاہے۔ حجاب سے کسی غیر مسلم کو کیا تکلیف ہو سکتی ہے ؟ کسی مقام پر نماز پڑھنے یا سر پر ٹوپی پہننے سے کیا نقصان ہوسکتا ہے ؟ اصل تکلیف فرقہ پرستوں کو ہماری اسلامی پہچان سے ہے۔ مولانا مجددی نے کہا کہ وقف کا مسئلہ کوئی ذاتی مسئلہ نہیں ۔ ہم اپنے کسی بھی حق سے دست بردار نہیں ہوسکتے۔ مسجدوں ، مدرسوں ، خانقاہوں ، قبرستانوں کو بچانے کی لڑائی اُس وقت تک جاری رکھنے کی ضرورت ہے جب تک یہ قانون واپس نہ لیا جائے۔ اسلامی تاریخ میں مستورات کا کردار نہایت اہم رہا ہے۔ خواتین اسلام اور بیٹیوں کا یہ تاریخ ساز مجمع وقف کے کالے قانون کے خلاف ہے جو یہ پیغام دے رہا ہے کہ ہر محاذ پر اسلامی مائیں بہنیں اور بیٹیاں شانہ بشانہ رہیں گی۔ شوبھا دنیش بچھاؤ ( رکن پارلیمان، مالیگاؤں دھولیہ ) نے کہا کہ یہ قانون انتہائی تکلیف دہ ہے۔ انڈیا الائنسنے پُر زور طریقے سے اس کی مخالفت لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں کی لیکن طاقت کے بَل پر بر سر اقتدار سیاسی جماعت نے اسے منظور کر لیا۔
خواتین کی کثیر تعداد کے سبب معہد ملت عیدگاہ کا میدان تنگ پڑ گیا۔ دائیں بائیں اور شمال جنوب کے اہم راستوں پر مستورات اور لڑکیاں سلیقے سے بیٹھی مقررین کی باتیں سُن رہی تھیں ۔ بعض کے ہاتھوں میں وقف قانون مخالف فقرے لکھی ہوئی تختیاں بھی تھیں ۔ شہر کے کئی علاقوں میں مفت رکشے کی سروس کا اہتمام ہوا تاکہ خواتین اور لڑکیاں آسانی سے متذکرہ جلسے و دعائیہ مجلس میں شریک ہوسکیں ۔ یاد رہے کہ منگل کے روز مالیگائوں میں پرسنل لاء بورڈ کی پریس کانفرنس بھی منعقد کی گئی جس میں اس قانون کو بدنیتی پر مبنی قرار دیا گیا اور اس کے خلاف جدوجہد مزید تیز کرنے کا اشارہ دیا گیا۔