سانگلی کی عدالت کی جانب سے نوجوان کو بری کیا گیا، سماجی تنظیم نے نوجوان کو گرفتار کرنے والے پولیس اہلکاروں پر کارروائی کا مطالبہ کیا۔
EPAPER
Updated: August 27, 2024, 5:15 PM IST | Sharjeel Qureshi | Jalgaon
سانگلی کی عدالت کی جانب سے نوجوان کو بری کیا گیا، سماجی تنظیم نے نوجوان کو گرفتار کرنے والے پولیس اہلکاروں پر کارروائی کا مطالبہ کیا۔
گزشتہ کچھ عرصے میں ریاست بھر میں کئی نوجوانوں کو محض اس لئے گرفتار کیا گیا کہ انہوں نے اپنے موبائل یا سوشل میڈیا کے ڈی پی پر مجاہد آزادی ٹیپو سلطان کی تصویر لگائی تھی۔ ٹیپو سلطان کے نام پر پولیس یا انتظامیہ کی جانب سے اس قدر خفگی ظاہر کی جا تی ہے کہ گزشتہ دنوں ممبرا شہر میں یوم آزادی پر نکالی گئی ریلی کو کچھ دیر کیلئے اس لئے روک دیا گیا تھا کہ اس میں دیگر مجاہدین آزادی کے ساتھ ٹیپو سلطان کی بھی تصویر تھی۔ لیکن اب سماجی تنظیموں کی جانب سے پولیس کے اس رویے کے خلاف آواز اٹھائی جا رہی ہے۔ جلگائوں کی مہاراشٹر سنگھرش سمیتی نے ایسی ہی ایک گرفتاری کے معاملے میں عدالت کے فیصلے کے بعد ایسے پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو ٹیپو سلطان کی تصویر یا ڈی پی کے سبب نوجوانوں کو گرفتار کرتے ہیں۔
یہ معاملہ سانگلی ضلع کے اسلام پورہ علاقے کا ہے جہاں ایک نوجوان ارباز پٹیل کو گزشتہ سال صرف اس لئے گرفتار کر لیا گیا تھا کہ اس نے اپنے موبائل اسٹیٹس پر ٹیپو سلطان کی تصویر لگائی تھی۔ اس پر مقامی ہندوتوا وادیوں نے ہنگامہ کھڑا کر دیا تھا اور کورلپ پولیس اسٹیشن کو اس بات پر مجبور کیا تھا کہ وہ ارباز پٹیل کو گرفتار کرے۔ پولیس نے دبائو میں آکر ارباز کو گرفتار کرلیا۔ جب ارباز کو عدالت میں پیش کیا گیا تو پولیس جج کے سامنے اس بات کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر پائی کہ ارباز نے کس طرح ماحول خراب کرنے کی کوشش کی تھی؟ عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح طور پر کہا کہ ’’ ٹیپو سلطان ایک مجاہد آزدی تھے اور ان کی تصویر کا ڈی پی لگانا قانونی طور پر کوئی جرم نہیں ہے۔ ‘‘ عدالت کا کہنا تھا کہ ’’ پولیس یہ ثابت ہی نہیں کر پائی کہ ارباز خان نے کیا جرم کیا ہے اس لئے اسے رہا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔‘‘ حیران کن بات یہ ہے کہ عدالت کے اتنے بڑے تبصرے کو میڈیا میں کہیں جگہ نہیں ملی۔ صرف سانگلی کے اکا دکا مقامی مراٹھی اخبار نے اس خبر کو شائع کیا۔
ارباز خان کو رہائی تو حاصل ہو گئی لیکن اس نے جتنے دن قید میں گزارے اس کا کیا؟ اور پولیس اس طرح کئی لوگوں کو گرفتار کر چکی ہے۔ اسی لئے سانگلی کی مہاراشٹر سنگھرش سمیتی نامی تنظیم نے پیش قدمی کرتے ہوئے ایک میمورنڈم سانگلی کےمحکمہ پولیس کے اعلیٰ حکام کو دیا ہے اور ان پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے جنہوں نے یہ معلوم ہوتے ہوئے کہ ٹیپو سلطان کی تصویر کا استعمال قانونی طور پر کوئی جرم نہیں ہے ارباز پٹیل کو گرفتار کیا تھا۔
مہاراشٹر سنگھر ش سمیتی کے شاکر تمبولی، دگ وجے پاٹل، مکرند کرلے، اور سدھیر کامبلے نے محکمۂ پولیس کو مکتوب دیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہےکہ ’’ سانگلی کے کورلپ پولیس اسٹیشن کے حولدار سلمان ملانی اور تفتیشی افسر ڈی ایس کھومنے نے یہ جانتے ہوئے بھی کہ ٹیپو سلطان ایک مجاہد آزادی ہیں اور ان کی تصویر اسٹیٹس پر لگانا قانونی طور پر جرم نہیں ہے، نوجوان ارباز پٹیل کو گرفتار کیا اور انہیں عدالت میں پیش کیا۔ ‘‘ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ ان لوگوں نے اس معاملےپر قانونی پہلوئوں کی کوئی جانچ نہیں کی اور صرف منووادیوں کے دبائو میں آکر اسے گرفتار کر لیا۔ عدالت نے ارباز کو با عزت بری کر دیا ہے اور یہ بھی وضاحت کی ہے کہ ٹیپوسلطان کی تصویر کا استعما ل غیر قانونی نہیں ہے۔ لہٰذا ان دونوں اہلکاروں کی انکوائری کی جائے اور قانون کے مطابق ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔