سلمان خان کی رہائش گاہ پر فائرنگ کیس میں نام سامنے آنے پرممبئی پولیس نے کئی مرتبہ درخواست کی مگر مرکزی وزارت داخلہ کے حکم کی وجہ سے جیل میں قید ملزم کی تحویل نہیں دی جارہی ہے
EPAPER
Updated: October 15, 2024, 10:40 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai
سلمان خان کی رہائش گاہ پر فائرنگ کیس میں نام سامنے آنے پرممبئی پولیس نے کئی مرتبہ درخواست کی مگر مرکزی وزارت داخلہ کے حکم کی وجہ سے جیل میں قید ملزم کی تحویل نہیں دی جارہی ہے
گینگسٹر لارینس بشنوئی کا نام وقفہ وقفہ سے مختلف سنگین جرائم میں آرہا ہے ۔ اسے سب سے زیادہ شہرت پنجابی گلو کار سدھو موسے والا کے قتل اور سلمان خان کی باندرہ میں واقع رہائش گاہ پر فائرنگ کی وجہ سے ملی ہے۔ سلمان خان فائرنگ کیس میں لارینس بشنوئی کے ملوث ہونے کی بات سامنے آئی تھی جس کی وجہ سے ممبئی پولیس نے اعلان کیا تھا کہ اس معاملے کی تفتیش کیلئے جلد ہی اس کی تحویل حاصل کی جائے گی لیکن تقریباً ۷؍ ماہ گزر جانے اور لارینس بشنوئی کے گجرات کی جیل میں قید ہونے کے باوجود پولیس اب تک اس کی تحویل حاصل نہیں کرسکی ہے جس کی وجہ مرکزی وزارت داخلہ کا حکم بتائی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ لارینس پہلے ہی کسی کیس میں دہلی کے تہاڑ جیل میں قید تھا لیکن اگست ۲۰۲۳ء میں اسے منشیات کی اسمگلنگ کے ایک کیس میں گجرات کے احمد آباد میں واقع سابرمتی جیل میں منتقل کردیا گیا۔ اس کی سابرمتی جیل میں منتقلی کے بعد مرکزی وزارت داخلہ نے ’کریمینل پروسیجر کوڈ‘ کی دفعہ (۱) ۲۶۸؍ کے تحت اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ایک حکم جاری کیا تھا کہ کوئی بھی ریاست ایک سال تک لارینس کی تحویل نہیں مانگ سکتی۔یہ حکم اس بنیاد پر دیا گیا تھا کہ ’ہائی پروفائل‘ ملزم ہونے کی وجہ سے اسے ایک جگہ سے دیگر جگہ منتقل کرنے میں نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہوسکتاہے۔
سلمان خان کی رہائش گاہ پر فائرنگ امسال اپریل میں ہوئی تھی اور اسی دوران لارینس بشنوئی کا نام اس کیس میں سامنے آیا تھا۔ اس وقت تک لارینس کو سابرمتی جیل میں ایک سال مکمل نہیں ہوا تھا اس لئے جب ممبئی پولیس کے ذریعہ اس کی تحویل حاصل کرنے کی کئی مرتبہ درخواست دینے کے باوجود وزارت داخلہ نے اس کی اجازت نہیں دی۔
اگرچہ اس سال اگست میں لارینس کو سابرمتی جیل میں ایک سال مکمل ہوچکا ہے لیکن ذرائع کے مطابق غالباً مذکورہ حکم میں توسیع کردی گئی ہے۔
یاد رہے کہ سلمان خان کی رہائش گاہ پر فائرنگ کے بعد لارینس بشنوئی کے بھائی انمول نے اپنی گینگ کی طرف سے اس واردات کی ذمہ داری قبول کی تھی اور بالی ووڈ اداکار کو یہ دھمکی بھی دی تھی کہ وہ یہ نہ سمجھے کہ کوئی ان تک پہنچ نہیں سکتا ۔ موت کو ویزے کی ضرورت ہوتی ہے اور موت بِن بلائے ہی آجاتی ہے۔
اب بابا صدیقی کے قتل کے بعد بشنوئی گینگ نے اس قتل کی ذمہ داری بھی قبول کرلی ہے۔ اس گینگ کے ایک مبینہ ممبر شُبُو لونکر نے سوشل میڈیا پر ہندی میں ایک پیغام لکھا تھا جس میں اس قتل کی ایک وجہ سلمان خان فائرنگ کیس میں گرفتارشدہ ملزم انوج تھاپن کی موت کا بدلہ بھی بتایا ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ انوج کو سلمان خان کے گھر پر فائرنگ کیلئے اسلحہ سپلائی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور پولیس حوالات میں اس کی موت ہوگئی تھی۔ پولیس نے بتایا تھا کہ اس نے حوالات میں خودکشی کرلی ہے۔
لارینس کی پیدائش ۱۹۹۳ء میں پنجاب میں ابوہر کے قریب دھترن والی میں ہوئی تھی۔ اس کا تعلق بشنوئی سماج سے ہے جن کا یہ ماننا ہے کہ ان کے مذہبی پیشوا بھگوان جمبیشور جنہیں جمبوجی مہاراج بھی کہا جاتا ہے ، کالے ہرن کی شکل میں دوبارہ دنیا میں آئے ہیں۔
سلمان خان پر فلم ’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ کی شوٹنگ کے دوران کالے ہرن کے شکار کا الزام عائد ہوا تھا اور عدالت نے کالے ہرن کے شکار کے جرم میں اداکار کو ۵؍ سال قید کی سزا بھی سنائی تھی۔ چونکہ بشنوئی سماج عام طور پر جانوروں اور درختوں کے تحفظ کو اپنا مذہبی فریضہ مانتا ہے اور کالے ہرن کو بھگوان کا اوتار مانتا ہے اس لئے کالے ہرن کے شکار کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد سے لارینس بشنوئی سلمان خان کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔باباصدیقی کو بھی اسی لئےقتل کیا گیاکیونکہ وہ سلمان خان کےکافی قریب تھے۔