• Wed, 23 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہانگ کانگ: قومی سلامتی قانون کے نفاذ کے سبب آزادی صحافت نچلی ترین سطح پر: سروے

Updated: August 21, 2024, 9:02 PM IST | Hong Kong

۲۰۱۳ء سے ہر سال کئے جا رہے آزادی صحافت کے سروے میں نئے قومی سلامتی قانون کے نفاذ کو آزادی صحافت کو نچلی ترین سطح پر آنے کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔ یہ سروے صحافیوں اور شہریوں کی آراء پر منحصر ہوتا ہے۔حالانکہ چین نے اس کی تردید کی اور کہا کہ قانون کی پاسداری کرنے والوں کو اس قانون سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

Photo: X
تصویر: ایکس

ہانگ کانگ کے صحافیوں نے بدھ کو جاری کئے گئے ایک سروے میں قومی سلامتی قانون کا حوالہ دیتے ہوئے  شہر میں آزادی صحافت کو نچلی ترین سطح پر قرار دیا ہے ۔۲۰۱۳ءسے ہر سال جاری ہونے والے یہ سروے ہانگ کانگ جرنلسٹ اسوسی ایشن (ایچ کے جے اے ) اور ہانگ کانگ پبلک اوپنین ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ذریعے کیا جا تا ہے، جس میں صفر سے سو نمبرتک معیارناپا جاتا ہے۔ سو نمبر ایک مثالی معیار ہے۔ہانگ کانگ کے صحافیوں نے بدھ کو جاری کئے گئے ایک سروے میں قومی سلامتی قانون کا حوالہ دیتے ہوئے  شہر میں آزادی صحافت کو نچلی ترین سطح پر قرار دیا ہے ۔۲۰۱۳ءسے ہر سال جاری ہونے والے یہ سروے ہانگ کانگ جرنلسٹ اسوسی ایشن (ایچ کے جے اے ) اور ہانگ کانگ پبلک اوپنین ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ذریعے کیا جا تا ہے، جس میں صفر سے سو نمبرتک معیارناپا جاتا ہے۔سو نمبر ایک مثالی معیار ہے۔
یہ سروے ۲۵۰؍ بر سر کار صحافیوں اور ۱۰۰۰؍ افراد کی آراء پر محیط ہے۔اس سال۹۰؍ فیصد صحافیوں نے نئے متعارف کئے قومی سلامتی قانون کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی رائے قائم کی، ان کے مطابق مارچ سےعمل میں آئے اس قانون کے تحت جاسوسی اور بیرونی مداخلت پر سزا ئیں دی جاتی ہیں۔یہ قانون چین کے ذریعے وضع کیا گیا دوسرا قانون ہے۔پہلا قانون ۲۰۲۰ء میں اس تجارتی راجدھانی میں نافذ کیا گیا تھا۔جس کے بعد بڑے پیمانے پر اس کے خلاف احتجاج ہوا تھا۔
۹۴؍ فیصد صحافیوں نے میڈیا ٹائکون جمی لائی جو چینی اخبار ’’ایپل ڈیلی‘‘ کے بانی ہیں کو اس نئے قانون کے تحت سزا دئے جانے کا حوالہ دیا ۔ جس نے آزادی صحافت کو بہت بڑا نقصان پہنچا یا۔اس کے علاوہ دیگر صحافیوں نے جنوبی چینی مارننگ پوسٹ کے صحافی منی چانگ کے بیجنگ میں غائب کئے جانے پر بھی اظہار تشویش کیا ۔جو اپنی گمشدگی کے بعد گزشتہ سال سیکورٹی فورم میں نظر آئے تھے۔
عوام نے اپنی رائے میں مجموعی طور پر ۲ء۴۲؍نمبر دئے۔جو سابقہ ۲۰۱۸ء میں ۴۵؍ اور ۲۰۱۹ء میں ۹ء۴۱؍ تھا۔ اپنے ایک بیان میں ایچ کے جے اے نے کہا کہ صحافی رپورٹینگ کے دوران نئے قانون کی زد میں  بآسانی آسکتا ہے۔حالانکہ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس قانون کے تحت ایک قلیل تعداد میں ملک کی سلامتی کیلئے خطرہ بننے والے افراد پر کارروائی کی گئی، جبکہ قانون کے تحت کام کرنے والوں کو اس قانون سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ایک پریس بریفنگ میں ترجمان مائو ننگ نے کہا کہ’’ نئے قانون کے نفاذ سے ہانگ کانگ میں آزادی صحافت بہتر انداز میں محفوظ اور مستحکم ہوئی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ یہ فہرست ایچ کے جے اے کی نئی منتخب کی گئی سربراہ سیلیناچینگ کو عہدہ سنبھالنے کے بعد وال اسٹریٹ جرنل کی جانب سےتنقید کا نشانہ بنانے کے ایک ہفتے بعد جاری کی گئی۔اس جریدے کی نگراں کمپنی نے چینگ معاملے پر تبصرے سے انکار کر دیا لیکن آزادی صحافت کیلئے مسلسل آواز اٹھانے کا اعادہ کیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK