• Fri, 22 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پولنگ کے بعد امیدواروں می ںکامیابی کی امید اور ناکامی کا خوف

Updated: November 22, 2024, 10:54 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

پولنگ بوتھوںکی ووٹرلسٹ کی بنیاد پرہر سینٹر کا جائزہ لے رہے ہیں اوراپنے طور پر یہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ کس سینٹر پران کی پوزیشن بہتررہے گی اورکہاں انہیں کم ووٹ مل سکتے ہیں۔

A list of voters is being viewed by booth after polling in an office. Photo: Inquilab
ایک دفتر میں پولنگ کے بعد بوتھوں کے حساب سے رائے دہندگان کی فہرست دیکھی جارہی ہے۔ تصویر: انقلاب

پولنگ ختم ہونے کے بعد اسمبلی الیکشن میں قسمت آزمانے والی  امیدواروں  میں اب کامیابی کی امید اورناکامی کا خوف پایا جارہا ہے۔اسی لئے وہ پولنگ بوتھوں پراستعمال کی جانے والی فہرست رائے دہندگان کے ذریعے بوتھ سینٹرس کے حساب سے ڈالے جانے والے ووٹوں کی اپنے طور پرگنتی،انہیں کس بوتھ پرکتنے ووٹ ملے، کہاں وہ کمزور رہے یا کس بوتھ پران کی پوزیشن مضبوط نظرآرہی ہے،اسےشمار کرنے اورحساب کتاب میں مصروف ہیں۔ یہ تیاری ووٹوں کی گنتی کےوقت ان کیلئے ویری فکیشن کے طور پربھی کام دے گی۔
 یہ صورتحال کسی ایک امیدوار کی نہیں ہے بلکہ ہرامیدوار اپنے حامیوں اورعملہ کے ذریعے باریکی سے یہ جائزہ لے رہا ہے۔ووٹوں کی گنتی سنیچر کوہوگی مگراس سےقبل ہی ہرامیدوار کو اپنے طور پر یہ اندازہ ہوسکے گا کہ اس کی پوزیشن کیا ہے اوراسے کتنے فیصد ووٹ ملے ہیں، ریلیوں میں امنڈنے والی بھیڑ اور مہم میں شریک ہونے والے واقعی اس کے ساتھ رہے ہیں یا محض وقتی طور پرزندہ باد مردہ باد کے نعرے لگاکرکنارہ کش ہوگئے اورای وی ایم کا بٹن دبانے کےوقت انہوں نےکسی اورکے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کیا ہے۔ ذیل میں امیدواروں کا نام ظاہر کئے بغیرایسے ہی کچھ کارکنان سے بات چیت کوبھی ذکرکیا جارہا ہے جو اس کا م میں مصروف ہیں۔
 ایک امیدوارکیلئے کام کرنے والے سلیم انصاری نے نمائندۂ انقلاب کوبتایاکہ’’ الیکشن ختم ہونے کے بعد ہربوتھ کی رپورٹ لی جاتی ہے اور جن کوایجنٹ بنایا جاتا ہے ،وہ اپنی اپنی فائل لے کر آتے ہیں۔ اسے دیکھنے کے بعدیہ اندازہ ہوتا ہے کہ کس بوتھ پرکتنے ووٹرس تھے، اس میںسےکتنا ووٹ پڑااورکتنے ووٹرس نہیں پہنچے۔ اسی طرح یہ اندازہ بھی لگایا جاتا ہے کہ اس میںسے ممکنہ طور پر ہمارے امیدوار کوکتنے ووٹ ملے ہوں گے، کس بوتھ پرہماری پوزیشن میں بہتری آئی اورکس بوتھ پررائے دہندگان نے کسی اورامیدوار کو ترجیح دی ۔ اس کے حساب سے امیدوار اپنی کامیابی کے فیصدکا اندازہ لگاتاہے۔ ‘‘ انہوں نےیہ بھی بتایا کہ ’’ایک طرح سے یہ بھی پتہ چلتا ہےکہ جب ووٹوں کی گنتی ہوتی ہے تو اپنی تیارکردہ جائزہ رپورٹ سےمزید مدد ملتی ہے کہ اپنی اورووٹوں کی اصل کی گنتی کی رپورٹ میں کیا فرق رہا۔‘‘
 اسی طرح ایک نوجوان عبدالرحمٰن خان جو بوتھ ایجنٹ کے طور پراپنی ذمہ داری ادا کرچکے ہیں، نے کہاکہ ’’ہرامیدوار ایک ایک ووٹ کا حساب لگاتا ہے اوراپنے اندازے سےیہ طے کرتا ہےکہ جتنے ووٹ ڈالے گئے ہیں، اس میں اس کے حامی کتنے تھے اور مخالف کتنے ہوسکتے ہیں اور اس بنیاد پروہ اپنی کامیابی کی امید لگاتا ہے یااسے ناکامی کا خوف ستانے لگتا ہے ۔ ‘‘
 بوتھ پرایجنٹ کا کام کرنے والے رام کشور یادو نامی نوجوان نے بھی اسی انداز میں گفتگو کی۔ انہوں نے بتایاکہ ’’ کوئی بھی امیدوار ہو،الیکشن ختم ہونے کےبعد سے گنتی ہونے تک وہ اسی کام میں اپنے پورے اسٹاف کو لگاکررکھتا ہے اور ہر ممکن طریقے سے باریکی سے یہ جائزہ لیتا ہے کہ وہ جیت کے قریب ہے یا دور   اوراگرجیت رہا ہے تو فیصد کیا ہوسکتا ہے۔ سی لئے ہربوتھ ایجنٹ کو بلایا جاتا ہے اورامیدوار اس سے یہ بھی معلوم کرتا ہے کہ ووٹنگ تیزرفتاری سے جاری تھی یا سست روی سے۔ ہرایجنٹ ووٹ دینے والے کو دیکھتا بھی ہے کہ وہ کس امیدوار کو ووٹ دے گا یا دے سکتا ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہاکہ’’ اس کے علاوہ ہر بوتھ کی رپورٹ یکجا کرنے کےبعداس نتیجے پر پہنچنے کی کوشش کی جاتی ہے اوراس کے لئے تمام ایجنٹوں اورعملہ کی رائے لی جاتی ہے کہ کامیابی کی کتنی امید ہے۔ کسی نہ کسی انداز میں ہرامیدوار یہ عمل ووٹوں کی گنتی شروع ہونے تک اپنے طور پر جاری رکھے گا۔‘‘
 ایجنٹ کی ڈیوٹی انجام دینے والے عبدالاحد خان نے کہاکہ’’ بوتھ کے حساب سے ووٹوں کی گنتی کا اندازہ اس لئےکیا جاتا ہے کیونکہ اس سےحتمی نتیجے کے قریب پہنچا جاسکتا ہے ۔اس کے علاوہ ووٹنگ کےلئے جومحنت کی گئی، لوگوں کو جوڑنے کیلئے جومہم چلائی گئی تھی وہ کتنی کامیاب ہوئی، اس کا بھی اندازہ ہوجاتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK