ایف ڈی اے کا نوٹس۔ متنبہ کیا کہ گاہکوں کو اطلاع دیئے بغیردودھ سے بنے پنیر کی جگہ ’اینالاگ چیٖز‘ استعمال کرنے والوں کے لائسنس منسوخ کردیئے جائیں گے۔
EPAPER
Updated: April 21, 2025, 11:56 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai
ایف ڈی اے کا نوٹس۔ متنبہ کیا کہ گاہکوں کو اطلاع دیئے بغیردودھ سے بنے پنیر کی جگہ ’اینالاگ چیٖز‘ استعمال کرنے والوں کے لائسنس منسوخ کردیئے جائیں گے۔
ممبئی: فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے شہر کے تمام ہوٹلوں، ریسٹورنٹ اور کھانے پینے کا کاروبار کرنے والوں کو نوٹس دے کر ہدایت دی ہے کہ اگر وہ بغیر دودھ والے پنیر گاہکوں کو دیں گے تو ان کا لائسنس رد کردیا جائے گا۔ ایف ڈی اے کے مطابق اگر کوئی ’اینالاگ پنیر‘ استعمال کرتا ہے تو گاہکوں کو اس کی اطلاع کیلئے اس بارے میں نوٹس وہاں لگائیں۔
ایف ڈی اے کے کمشنر راجیش نارویکر نے حال ہی میں ایک نوٹس دیاہے جس میں کھانے پینے کی اشیاء کا کاروبار کرنے والوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنے یہاں فروخت ہونے والے کھانوں میں اصلی پنیر ہی استعمال کریں ورنہ ان کا لائسنس منسوخ کردیا جائے گا۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی ’اینالاگ پنیر‘ استعمال کرنا چاہتا ہے تو انہیں اپنے ہوٹل اور ریسٹورنٹ میں نوٹس لگا کر گاہکوں کو اس تعلق سے مطلع کرنا لازمی ہوگا۔
راجیش نارویکر نے اپنے افسران کو سختی سے ہدایت دی ہے کہ وہ کھانے کی اشیاء فروخت کرنے والوں کے یہاں اچانک چھاپے مارکر معلوم کریں کہ وہاں اصلی پنیر اور ’چیز‘ کے نام پر اینالاگ چیٖز تو نہیں کھلایا جارہا ہے۔
اس نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈس ایکٹ‘ کی دفعہ ۱۸ (۲) (ای) میں کہا گیا ہے کہ گاہکوں کو یہ جاننے کا حق ہوتا ہے کہ ان کے کھانے میں کیا اجزاء استعمال کئے گئے ہیں۔ اس لئے کھانے پینے کی اشیاء کا کاروبار کرنے والوں سے کہا گیا ہے کہ وہ بورڈ یا الیکٹرک ڈسپلے لگا کر اپنے یہاں فروخت ہونے والی اشیاء میں شامل اجزاء کی تفصیلات گاہکوں کو فراہم کریں۔ اس کے علاوہ وہ اپنے ’مینو کارڈ‘ میں بھی تحریر کرسکتے ہیں کہ ان کے یہاں ’اینالاگ پنیر‘ استعمال ہوتی ہے۔
کمشنر راجیش نارویکر نے اپنے تمام جوائنٹ، اسسٹنٹ کمشنروں اور فوڈ سیفٹی افسران کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے علاقوں میں واقع کھانوں کی کم از کم ۱۰؍ جگہوں کا جائزہ لیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ عوام کو اصلی پنیر مہیا ہو۔ ان افسران کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ہوٹلوں وغیرہ کے ذریعہ خریدی گئی اشیاء کے بل کی جانچ کریں تاکہ پتہ لگ سکے کہ وہ اصلی پنیر خرید رہے ہیں یا نہیں۔ ان افسران کو یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ اگر ان کے علم میں یہ بات آتی ہے کہ دودھ کی بنی اشیاء کے نام پر اینالاگ اشیاء فروخت کی جارہی ہیں تو وہ فوری طور پر ان کے لائسنس منسوخ کردیں۔ انہیں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ ’ورک شاپ‘ منعقد کرکے گاہکوں کو فوڈ ایکٹ میں موجود اِن شِقوں سے آگاہ کریں کہ بطور گاہک ان کے کیا حقوق ہیں۔ ان افسران کو گاہکوں کو کھانے پینے کی اشیاء کا کاروبار کرنے والوں کے ذریعہ اینالاگ پنیر وغیرہ استعمال کرنے کے تعلق سے معلومات فراہم کرنے کو کہا گیا ہے۔ ان افسران کو ۲؍ مئی تک متذکرہ نوٹس پر عملدرآمد کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔
اینالاگ چیٖزکیا ہے؟
یہ دودھ کے بجائے سبزیوں کے تیل یا پیڑ پودوں کے اجزاء سے بنی ہوئی ’چیٖز‘ ہوتی ہے جو دودھ کے اصلی پنیر کی جگہ سستے متبادل کے طور پر استعمال کی جاتی ہے۔ البتہ اس کی شکل اور ذائقہ سے پتہ نہیں چلتا کہ یہ اصلی پنیر نہیں ہے اس لئے بہت سے ہوٹل، ریسٹورنٹ، فاسٹ فوڈ کے مالکان اور باورچی گاہکوں کو بغیر بتائے اصلی پنیر اور چیٖز کی جگہ یہی استعمال کرتے ہیں۔
عام طور پر اینالاگ چیٖز کی بنی اشیاء کو اصلی پنیر سے سستا فروخت کیا جاتا ہے لیکن پھر بھی ان اشیاء کی قیمت پنیر کے نام پر زیادہ ہی وصول کی جاتی ہے۔ تاہم چند معاملات میں اینالاگ پنیر کی قیمت اصلی پنیر جتنی ہی وصول کی جاتی ہے اور گاہک انہیں دودھ سے بنی پنیر سمجھ کر کھاتے ہیں۔
اصلی اور نقلی پنیر کے آیوڈین ٹیسٹ پرتنازع
آج کل چند سوشل میڈیا انفلوئنسر مختلف ریسٹورنٹ اور ہوٹلوں میں جاکر وہاں کھانے کی اشیاء خرید کر ان میں موجود پنیر پر آیوڈین ڈال کر جانچ کرتے ہیں کہ وہ اصلی پنیر ہے یا نہیں۔ چند روز قبل سوشل میڈیا کنٹینٹ کریئٹر سارتھ سچدیو نے ایک ویڈیو شیئر کیا تھا جس میں وہ بالی ووڈ سپر اسٹار شاہ رخ خان کی اہلیہ گوری خان کے ریسٹورنٹ ’ٹوری‘ میں گیا تھا اور وہاں پر کھانے میں ملنے والے پنیر پر آیوڈین ٹیسٹ کرکے دعویٰ کیا کہ وہ پنیر نقلی ہے۔ اس پر گوری خان کی جانب سے اس دعوے کو غلط بتاتے ہوئے وضاحت کی گئی تھی کہ ان کے ریسٹورنٹ میں ’سویا بین‘ سے بنی اشیاء بھی دی جاتی ہے جس میں نشاستہ کی موجودگی کی وجہ سے بھی آیوڈین کا رنگ تبدیل ہوجاتا ہے۔ مزید یہ کہ پکے ہوئے کھانے میں دیگر اجزاء کی موجودگی سے بھی ایسا ہوتا ہے۔