صہیونی فوج کی کارروائی میں ۲؍بجلی گھروں سمیت کئی بندرگاہیں اورتیل کی تنصیبات تباہ، ۹؍افراد جاں بحق، اسرائیل کا بھی بڑا نقصان۔
EPAPER
Updated: December 20, 2024, 11:58 AM IST | Agency | Sana`a
صہیونی فوج کی کارروائی میں ۲؍بجلی گھروں سمیت کئی بندرگاہیں اورتیل کی تنصیبات تباہ، ۹؍افراد جاں بحق، اسرائیل کا بھی بڑا نقصان۔
یمن کی مزاحمتی تنظیم انصار اللہ سے وابستہ یمنی مسلح افواج بہ معروف حوثیوں نےجمعرات کے روز صبح سویرے کم از کم ایک میزائل سے اسرائیل کے مرکزی شہر تل ابیب کو نشانہ بنایا جس سے قابض حکومت کی تنصیبات کو بڑا نقصان پہنچا۔ قابض فوج نے اعلان کیا کہ اس کے فضائی دفاع نے یمن سے داغے گئے ایک میزائل کو اسرائیلی فضائی حدود میں داخل ہونے سے پہلے ہی روک دیا، جبکہ اسرائیلی میڈیا نے ایسی تصاویر اور ویڈیوز شائع کیں جن کے بارے میں ان کے بقول تل ابیب کو نقصان پہنچا۔
قابض فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یمن سے بیلسٹک میزائل کے داغے جانے کے بعد وسطی اسرائیل کے کئی علاقوں میں الارم سائرن بج اٹھے۔ اسرائیلی میڈیا نے ایسی تصاویر شائع کیں جن کے بارے میں ان کے بقول آئرن ڈوم سے فائر کئے گئے انٹرسیپٹر میزائلوں کے گرنے کے نتیجے میں گریٹر تل ابیب کے علاقے میں نقصان پہنچا ہے۔جمعرات کوسویرے تل ابیب کے مشرق میں ایک دھماکے کی آواز سنی گئی جب وسطی مقبوضہ فلسطین کے کئی شہروں اور بستیوں میں سائرن بج گئے۔ اخبار ’یروشلم پوسٹ‘نے اطلاع دی ہے کہ تل ابیب میں سائرن کے فعال ہونے کے ساتھ ہی بیت المقدس میں متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
جوابی کارروائی میں اسرائیل کی فورسیز نے یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں، بندرگاہیں، تیل کی تنصیبات اور بجلی گھروں پر حملے کیے، ان حملوں میں کم از کم ۹؍افراد جاں بحق ہوگئے۔
قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق مقامی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر بھی حملہ کیاجس میں صنعا میں ۲؍ بجلی گھروں کے علاوہ حدیدہ میں ۲؍ بندرگاہوں اور تیل کی تنصیبات پر بمباری میں ۹؍ افرادمارے گئے۔
اسرائیل کی جانب سے یمن پر یہ حملے اس وقت کیے گئے ہیں جب اسرائیلی فوج نے یمن سے داغے گئے میزائل کو مار گرایا تھا۔اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے اسرائیلی فوجیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے یمن میں حوثی باغیوں کو ’شدید دھچکا‘ پہنچایا ہے۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ حالیہ چند گھنٹوں میں ہم نے اسرائیلی شہریوں کے تحفظ اور یمن میں حوثیوں کے خلاف حملے میں فضائیہ کی زبردست صلاحیتوں کا مشاہدہ کیا۔
دوسری جانب یمنی دارالحکومت صنعا اور الحدیدہ شہر کے مختلف مقامات پر اسرائیلی بمباری کے بعد حوثی گروپ نے اس کا بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔حوثی گروپ کے ترجمان یحییٰ سریع نے ’ایکس‘ پلیٹ فارم پوسٹ کردہ ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ’’اسرائیلی حملہ حوثیوں کو جواب دینے اور غزہ کی پٹی کی حمایت جاری رکھنے سے نہیں روکے گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’تل ابیب پر حملہ یمن پر اسرائیل کے حملوں کے ساتھ ہی ہوا تھا۔‘‘اس کے علاوہ انہوں نے وضاحت کی کہ اس گروپ نے یافا میں دو فوجی اہداف کو دو بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیل نے حوثیوں کو میزائل فائر کرنے کے خلاف خبردار کرتے ہوئے دردناک حملوں کی دھمکی دی تھی۔ ایک ویڈیو پیغام میں اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہاگاری نے اعلان کیا کہ حوثی ’عالمی خطرہ‘ بن چکے ہیں۔
اسرائیل کا ایران پر الزام
ڈینیل ہاگاری نے کہا کہ حوثیوں کے پیچھے ایرانی حکومت ہے جو اس گروپ کی سرگرمیوں کی مالی معاونت، اسلحہ اور رہ نمائی سے مدد کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم مشرق وسطیٰ میں کسی بھی ایسے شخص کے خلاف کارروائی جاری رکھیں گے جو اسرائیل کیلئےخطرہ ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ اسرائیلی فوج نے حوثیوں کے ’فوجی اہدا ف‘ پر فضائی حملے کیے جن میں خاص طور پر بندرگاہیں اور توانائی کا بنیادی ڈھانچہ شامل تھا۔
گذشتہ نومبر سے حوثی یمن میں اپنے زیر کنٹرول علاقوں سے بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں تجارتی بحری جہازوں پر حملے کر رہے ہیں اور ان کارروائیوں کو وہ غزہ پٹی میں فلسطینیوں کی حمایت قرار دے رہے ہیں۔