• Wed, 15 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

حوثیوں کا تل ابیب پرہائپر سونک میزائلوں سے حملہ،۱۱؍ زخمی

Updated: January 15, 2025, 2:00 PM IST | Agency | Tel Aviv

یمن سے میزائل داغے جانے کے بعد اسرائیل میں ہزاروں افراد پناہ گاہوں میں جمع ہوگئے۔

The Houthis are constantly targeting Israel. Photo: INN
حوثی اسرائیل کو مسلسل نشانہ بنا رہے ہیں۔ تصویر: آئی این این

) :یمن سے میزائل داغے جانے کے بعد اسرائیل میں ہزاروں افراد پناہ گاہوں میں جمع ہوگئے جبکہ ۱۱؍افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ یمن میں حوثی تنظیم انصار اللہ نے اسرائیلی شہر تل ابیب میں وزارت دفاع پر ہائپر سونک میزائل سے حملہ کیا ہے۔ حوثی تحریک نے منگل کے روز ٹیلی گرام پر کہا کہ ہم نے مقبوضہ جافا (تل ابیب) میں اسرائیلی دشمن کی نام نہاد وزارت دفاع کے خلاف فلسطین-۲؍ہائپرسونک بیلسٹک میزائل کا استعمال کرتے ہوئے ایک فوجی آپریشن چلایا۔ تنظیم کے مطابق ۱۲؍گھنٹوں میں یہ تیسرا آپریشن تھا۔ دوسری جانب اسرائیل اور حوثیوں کے درمیان کشیدگی اور باہمی خطرات کے درمیان اسرائیلی فوج نے یمن سے آنے والے ایک میزائل کو روکنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ فضائیہ نے یمن سے داغے گئے ایک میزائل کو اسرائیل میں داخل ہونے سے پہلے ہی روک دیا۔ قابل ذکر ہے کہ کئی مہینوں سے ایرانی حمایت یافتہ حوثی اس بات پر اصرار کر رہے ہیں کہ وہ اسرائیل کی دھمکیوں کے باوجود غزہ کی پٹی پر جنگ بند ہونے تک اسرائیل کا مقابلہ جاری رکھیں گے۔ پچھلے ایک سال کے دوران انہوں نے اسرائیل کی طرف راکٹ اور بوبی ٹریپ ڈرون لانچ کیے ہیں لیکن ان سے اکثر کوئی خاص نقصان نہیں پہنچا سکے۔ جواب میں اسرائیلی فضائیہ نے یمن میں متعدد مقامات پر یہ کہتے ہوئے بمباری کی کہ اس نے حوثیوں کے اسلحے کے گوداموں کو نشانہ بنایا ہے۔ ۱۸؍دسمبر ۲۰۲۴ء کو درجنوں اسرائیلی جنگی طیاروں نے دارالحکومت صنعا کے ساتھ ساتھ حدیدہ میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر ۱۶؍حملے کیے۔ اس کے علاوہ خاص طور پر الصلیف اور راس عیسیٰ کی بندرگاہوں پر بھی اسرائیل نے بمباری کی۔ دریں اثنا اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے حوثیوں کو مستقبل میں مزید حملوں کی دھمکی دی۔ انہوں نے کہا کہ حوثی ایرانی محور کا واحد بازو بن گئے ہیں جس نے ابھی تک اسرائیلی طاقت کا تجربہ نہیں کیا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے حوثیوں کو بھی ایسی ہی دھمکی جاری کرتے ہوئے کہا کہ انہیں جان لینا چاہیے کہ ہمارا لمبا ہاتھ ان تک پہنچ جائے گا۔ 
۔ 
۔ 
 سیول (ایجنسی) جنوبی کوریا کی فوج کے مطابق شمالی کوریا نے سمندر میں کم فاصلے تک مار کرنے والے متعدد بیلسٹک میزائل داغے، جن کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی آنے والی انتظامیہ کے لیے ایک پیغام ہو سکتا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق یہ تجربہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب جاپانی وزیر خارجہ تاکیشی ایوایا جنوبی کوریا کا دورہ کرنے والے ہیں، جہاں وہ اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔ سیول کی فوج نے بحیرۂ جاپان کے نام سے مشہور پانی کے ذخائر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی کوریا کی فوج نے مشرقی سمندر میں داغے جانے والے کم فاصلے تک مار کرنے والے متعدد بیلسٹک میزائلوں کا سراغ لگایا ہے۔ 
  یہ تجربہ مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے ۹؍بجے شمالی کوریا کے علاقے گینگگی کے قریب کیا گیا، جس میں میزائلوں نے سمندر میں اترنے سے قبل ۲۵۰؍کلومیٹر (۱۵۵؍میل) تک پرواز کی۔ سیول کی فوج کا کہنا تھا کہ جنوبی کوریا اور امریکہ کے انٹیلی جنس حکام نے شمالی کوریا کے میزائل لانچ کی تیاریوں کا پہلے سے ہی سراغ لگا لیا تھا، ان کی نگرانی کی اور لانچ کے وقت بھی فوری طور پر ان کا سراغ لگا لیا۔ جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ ہم مکمل تیاری برقرار رکھے ہوئے ہیں، امریکہ اور جاپان کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کر رہے ہیں، جبکہ مزید لانچوں کے لیے نگرانی اور الرٹ کو مستحکم بنایا جا رہا ہے۔ قائم مقام جنوبی کورین صدر چوئی سانگ موک نے اس تجربے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تازہ ترین تجربے کا مقصد آنے والی ٹرمپ انتظامیہ کے لیے ایک پیغام ہو سکتا ہے، سیول میں یونیورسٹی آف نارتھ کورین اسٹڈیز کے صدر یانگ مو جن کا کہنا ہے کہ اس کا ہدف امریکہ ہو سکتا ہے۔ 

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK