ناگپور پہنچی کانگریس فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا سوال،’ستیہ شودھن کمیٹی‘ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ گورنر کو اس حکومت کو برخاست کر دینا چاہئے۔ سوال کیا کہ ناگپور فسادات کا ذمہ دار کون؟
EPAPER
Updated: March 22, 2025, 10:07 PM IST | Ali Imran | Nagpur
ناگپور پہنچی کانگریس فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا سوال،’ستیہ شودھن کمیٹی‘ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ گورنر کو اس حکومت کو برخاست کر دینا چاہئے۔ سوال کیا کہ ناگپور فسادات کا ذمہ دار کون؟
’’ناگپور میں تشدد کے واقعات کی ترتیب کو دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ حکومت دوہری پالیس پر کام کر رہی ہے۔ ایسا پرتشدد واقعہ ناگپور میں کبھی نہیں ہوا تھا۔ ناگپور کے لوگ پرامن ہیں۔ وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل ریاست میں احتجاج کر رہے ہیں اور بدامنی پھیلا رہے ہیں۔ اس میں بی جے پی لیڈر کے متنازع اور اشتعال انگیز بیانات آگ میں گھی کا کام کر رہے ہیں۔ حکومت میں شامل لوگ بھی نامناسب بیانات دے رہے ہیں۔ عوام کو یکساں انصاف فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے لیکن حکومت میں موجود لوگ ہی لاء اینڈ آرڈر کو تباہ کرتے نظر آرہے ہیں۔‘‘
یہ خیالات کانگریس کی ’ستیہ شودھن کمیٹی‘ کےہیںجو سنیچر کو ناگپور میں تھی۔ اس موقع پرکمیٹی کے اراکین نے میڈیا سے بات چیت کی۔
اس موقع پر مانک راؤ ٹھاکرے نے حکومت کو مزید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ’’ وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس نے ناگپور تشدد کے لئے ایک مخصوص کمیونٹی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ایک بیان دیا۔ بی جے پی لیڈران، حکومت میں شامل وزراء امن و امان خراب کرنے والے بیانات دے رہے ہیں۔‘‘
کانگریس کی ’ستیہ شودھن کمیٹی ‘کے سربراہ مانک راؤ ٹھاکرے نے الزام لگایا کہ’’ ایسا لگتا ہے کہ جسے ان لوگوں نے حالات خراب کرنے اور بھڑکانے کا پروگرام طے کیا ہوا ہے۔ ریاستی حکومت کی اہم ذمہ داری امن و امان برقرار رکھنا ہے۔ تمام ذاتوں اور مذاہب کے لوگوں کو محفوظ رکھنا ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ فسادات کرانے کیلئے پہلے سے منصوبہ بند سازش کی گئی ۔ اگر یہ سازش ہے تو ان کا محکمہ پولیس کیا کر رہا تھا؟ یہ حکومت ریاست کے معاملات چلانے میں ناکام رہی ہے۔‘‘
ٹھاکرے نے یہ بھی کہا کہ’’ گورنر کو اس حکومت کو برخاست کر دینا چاہئے۔ ناگپور فسادات کا ذمہ دار کون؟ اس ہنگامے کے بعد مسلمانوں کے خلاف ملک سے غداری کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے کارکنوں نے مسلمانوں کے لئے مقدس `آیات لکھی چادر کی بے حرمتی کی اور جلا دیں۔ وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے کارکنوں نے مسلمانوں کو بھڑکایا۔ ان کے خلاف معمولی نوعیت کے مقدمات درج ہونے کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔ وشوہندو پریشد اور بجرنگ دل کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان پیار محبت کا رشتہ ہے۔ اس لئے انہوں جب خود سپردگی کی اور تھانے آئے تو ان پر پولیس نے معمولی دفعات درج کر کے انہیں چھوڑ دیا لیکن مسلمانوں پر غداری کے الزامات لگائے گئے۔ ٹھاکرے نے مطالبہ کیا کہ چادر جلانے والے کے خلاف بھی ملک سے غداری کا مقدمہ درج کیا جائے۔ بی جے پی، وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے لوگوں کی طرف سے اورنگ زیب کی قبر کو ہٹانے اور اشتعال انگیز بیانات دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے لیکن مسلم کمیونٹی کی طرف سے کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔ ایسے میں ناگپور پولیس نے احتجاج کی اجازت کیسے دی؟‘‘
انہوں نے یہ بھی سوال کیا کہ’’ پولیس نے دیگر کمیونٹیز کے جذبات کو بھڑکانے کی کوشش کو ناکام کیوں نہیں بنایا؟ پیر ۱۷؍مارچ کی رات ناگپور میں پیش آنے والے پرتشدد واقعے سے مہاراشٹر کی ساکھ داغدار ہوئی ہے۔ پتھراؤ اور آتشزنی کے واقعات انتہائی افسوسناک ہیں اور کچھ طاقتیں مہاراشٹر میں امن کو خراب کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ مہاراشٹر میں امن اور سماجی ہم آہنگی کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔‘‘
واضح رہے کہ مہاراشٹر پردیش کانگریس کے صدر ہرش وردھن سپکل نے۵؍دن کے بعد ناگپور شہر میں فساد زدہ علاقے کا معائنہ کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے تاکہ مقامی افراد سے بات چیت کرکے امن قائم کیا جاسکے۔ کانگریس کی یہ کمیٹی سنیچر کو ناگپور آئی تھی جبکہ پولیس نے انہیں فساد زدہ علاقے میں جاکر صورتحال کا معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دی۔ اس لئے کمیٹی نے اس علاقے کے ہندو اور مسلمان سماج کو اکٹھا کیا اور روی بھون میں ان سے بات چیت کے ذریعے حقیقت معلوم کرنے کی کوشش کی۔ اس کےبعد پریس کانفرنس لے کر حقائق میڈیا کے سامنے پیش کئے اور حکومت کو آئینہ دکھایا۔
اس کمیٹی میں مانیک راؤ ٹھاکرے، آکولہ کے رکن اسمبلی ساجد پٹھان، ناگپور سٹی کانگریس کمیٹی کے صدر رکن اسمبلی وکاس ٹھاکرے نیز کنوینر اور آل انڈیا کانگریس کے سیکریٹری پرفلا گُڈدھے کوآرڈینیٹر کے طور پر شامل تھے۔