مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ حکومت ہند ڈیپورٹیشن پر امریکہ سے رابطے میں ہے لیکن اس کے پاس غیر قانونی تارکین وطن کی معلومات نہیں ہے۔
EPAPER
Updated: February 15, 2025, 10:00 AM IST | Agency | New Delhi
مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ حکومت ہند ڈیپورٹیشن پر امریکہ سے رابطے میں ہے لیکن اس کے پاس غیر قانونی تارکین وطن کی معلومات نہیں ہے۔
امریکہ میں ناجائز یعنی غیر قانونی طریقے سے مقیم ہندوستانیوں کی صحیح تعداد حکومت ہند کے پاس موجود نہیں ہے۔ یہ جانکاری مرکزی حکومت نے گزشتہ روز پارلیمنٹ کی کارروائی ملتوی ہونے سے قبل راجیہ سبھا میں دی۔ مرکز کا کہنا ہے کہ اس کے پاس امریکہ میں بغیر جائز دستاویز کے رہنے والے ہندوستانی تارکین وطن کی تعداد کا ڈیٹا نہیں ہے۔ حکومت نے مزید کہا کہ یہ تارکین وطن یا تو ویزا کی مدت سے زیادہ وقت تک وہاں رکے ہوئے ہیں یا پھر انہوں نے بغیر جائز دستاویز کے امریکہ میں داخلہ حاصل کیا ہے۔
مرکزی وزیر مملکت برائے خارجہ کیرتی وردھن سنگھ نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا کہ حکومت ہند ’ڈیپورٹیشن کے سبھی معاملوں‘ میں امریکی حکومت کے ساتھ ربط بنا کر کام کر رہی ہے۔ کانگریس لیڈر اور راجیہ سبھا رکن رندیپ سنگھ سرجے والا نے حکومت سے پوچھا تھا کہ کیا اس کے پاس موجودہ وقت میں امریکہ میں بغیر دستاویز والے ہندوستانی تارکین وطن کی تعداد کا کوئی ڈیٹا ہے؟ کیا ڈونالڈ ٹرمپ حکومت کے تحت امریکی ڈیپورٹیشن پالیسیوں میں حالیہ تبدیلیوں کے سبب ہندوستانی شہریوں کے ممکنہ ڈیپورٹیشن سے نمٹنے کا حکومت کے پاس کوئی منصوبہ ہے؟ رندیپ سرجے والا کے سوال پر حکومت کا جواب ایسے وقت میں آیا ہے جب وزیر اعظم مودی امریکہ کے دو روزہ سفر پر ہیں۔ حکومت سے راجیہ سبھا میں یہ سوال بھی پوچھا گیا تھا کہ کیا وہ بیرون ملک ہندوستانیوں کو، خصوصاً ان غیر قانونی تارکین وطن کو جو ڈیپورٹیشن یا قانونی چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں، قانونی یا مالیاتی مدد فراہم کرتی ہے۔ اس پر وزیر نے کہا کہ امریکی فریق کی طرف سے ڈیپورٹیشن کے لیے پہچانے گئے لوگوں کی فہرست کی حکومت ہند کی مختلف ایجنسیاں باریکی سے جانچ کرتی ہیں۔ صرف ان اشخاص کو ڈیپورٹ کیا جاتا ہے، جن کے ہندوستانی شہری ہونے کی تصدیق ہوتی ہے۔