یہ دس پُل صرف ۱۵؍ دن میں گرے، سارن ضلع میں دو دِن میں تیسرا واقعہ، یہ پُل محض ۱۰؍ سال پرانا تھا۔
EPAPER
Updated: July 05, 2024, 8:41 AM IST | Agency | Patna
یہ دس پُل صرف ۱۵؍ دن میں گرے، سارن ضلع میں دو دِن میں تیسرا واقعہ، یہ پُل محض ۱۰؍ سال پرانا تھا۔
بہار میں پُلوں کا انہدام معمول بنتا جارہا ہے کیوں کہ یہاں گزشتہ ۱۵؍ دن میں ۱۰؍ پُل گر چکے ہیں جبکہ تیجسوی یادو کے دعوے کے مطابق ۱۲؍ پل منہدم ہو چکے ہیں۔ جمعرات کی صبح بھی ایک اور پل گرا ہے۔ یہ حادثہ سارن ضلع میں پیش آیا جہاں پر گند کی ندی پر ۱۰؍ سے ۱۲؍ سال قبل بنایا گیا پل اچانک منہدم ہو گیا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ اس پل بالکل ٹھیک ٹھاک تھا۔ نہ اس میں دراڑیں تھیں اور نہ ایسی کوئی بات سامنے آئی تھی کہ یہ کمزور ہو گیا ہے لیکن اس کے اچانک گر جانے سے نتیش حکومت کے لئے پریشانی ضرور کھڑی ہو گئی ہے جو پہلے ہی پُلوں کے انہدام کے مسئلہ پر اپوزیشن کے سوالوں کے جواب نہیں دے پا رہی ہے۔
واضح رہے کہ سارن ضلع میں گزشتہ روز ہی ایک ساتھ ۳؍ پُل گرنے کی خبریں آئی تھیں اور اب اس چوتھے پل کے انہدام نے سارن ضلع انتظامیہ پر پورے ملک کی توجہ مرکوز کردی ہے۔ یہ پل اس لحاظ سے بھی اہم تھا کیوں کہ یہ سارن ضلع کو سیوان ضلع سے جوڑنے والا پل تھا جو گندکی ندی پر بنایا گیا تھا۔ پل گرجانے کی وجہ سے اب ان دونوں اضلاع کا رابطہ بھی منقطع ہو گیا ہے۔ اس بارے میںسارن کے ضلع مجسٹریٹ امن سمیر نے جائے حادثے کا دورہ کرنے کے بعد کہا کہ’’فوری طور پر بریج گرنے کی وجہ بتاپانا مشکل ہے لیکن ہمارا اندازہ ہے کہ یہاں ندی سے ریت نکالنے اور اس دوران تیز بارش کا سلسلہ جاری ہونے کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا ہو گا۔‘‘ انہوںنے کہا کہ ہم نے اس معاملے میں تفتیش کے احکامات جاری کردئیے ہیں۔ جلد ہی اصل وجہ کا پتہ لگ جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ہی یعنی بدھ کو سارن ضلع میں ہی ۲؍ چھوٹے چھوٹے بریج منہدم ہوئے ہیں۔ ایک بریج جنتا بازار میں گرا ہے اور دوسرا لہلاد پور میں گرا ہے۔ یہ دونوں بریج بھی ندیوں پر بنائے گئے تھے اور ان کا اسٹرکچرل آڈٹ بھی جاری تھا ۔ سارن کے علاوہ سیوان ، مدھوبنی ، ارریہ ، ایسٹ چمپارن اور کشن گنج میں بھی گزشتہ ۱۵؍ دنوں میں پُل گرے ہیں۔ ان میں سارن میں سب سے زیادہ ۴؍ پل گرے ہیں ۔ بریج گرنے کا سلسلہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے ذریعے ریاست کے تمام پلوں کے اسٹرکچرل آڈ ٹ کا حکم دینے کے بعد شروع ہوا ہے۔ ادھر بہار میں پلوں کے مسلسل گرنے کا معاملہ اب سپریم کورٹ میں پہنچ گیا ہے۔ اس تعلق سے سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی ایک درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں سپریم کورٹ سے اسٹرکچرل آڈٹ کرانے کا حکم دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ پٹیشن قابل سماعت ہے یا نہیں اس پر جلد ہی سپریم کورٹ فیصلہ کرسکتا ہے۔
دوسری طرف پلوں کے گرنے کے ان واقعات پر راشٹریہ جنتا دل نے سوال اٹھایا ہے اور اس کے لئےپی ایم مودی اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ آر جے ڈی سپریمو لالو پرساد یادو نےپی ایم نریندر مودی اور بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار دونوں پر حملہ کیا ہے۔ لالو پرساد یادو نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ نریندر مودی اور نتیش کمار اس کا الزام بھی مغلوں، انگریزوں اور اپوزیشن کو ہی پرہی عائد کریں گے۔ کل ایک ہی دن میں ۵؍پل گرے۔ اس طرح سے ۱۵؍ دن میں ۱۲؍ پل گر گئے جبکہ ان پر خرچ ہوئے ہزاروں کروڑ روپے یوں ہی ضائع ہو گئے ۔ ان کا تو کوئی حساب نہیں ہے۔ پی ایم نریندر مودی اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار ان حصولیابیوں پر مکمل طور پر خاموش اور لاجواب ہیں۔ سوچ رہے ہیں کہ اس ’منگل کاری‘ بدعنوانی کو جنگل راج میں کیسے تبدیل کریں؟ لالو یادو کے مطابق ہمیشہ بدعنوانی، اخلاقیات، جنگل راج وغیرہ پر راگ الاپ کر دوسروں میں خامیوں کو تلاش کرنے والے نام نہاد اونچی سمجھ کے اونچے کارکن اپنے ضمیر کا گلا گھونٹ کر ان بدانتظامیوں پرخاموشی کی چادر اوڑھ کر بیٹھے ہیں جبکہ عوام کی جان پر بن آئی ہے۔