وزیر خوراک دھننجے منڈے پر سنگین الزام، جو تجویز کابینہ میٹنگ میں منظور ہی نہیں ہوئی اس کے تعلق سے یہ کہہ کر حکم نامہ جاری کر دیا کہ اسے کابینہ نے منظوری دیدی ہے۔
EPAPER
Updated: February 21, 2025, 1:07 PM IST | Agency | Pune
وزیر خوراک دھننجے منڈے پر سنگین الزام، جو تجویز کابینہ میٹنگ میں منظور ہی نہیں ہوئی اس کے تعلق سے یہ کہہ کر حکم نامہ جاری کر دیا کہ اسے کابینہ نے منظوری دیدی ہے۔
ریاستی وزیر برائے خوراک دھننجے منڈے کے تعلق سے روز ایک نیا انکشاف ہور ہا ہے۔ اس بار ان پر الزام ہے کہ جس تجویز کو کابینہ میٹنگ میں منظوری اصل ہی نہیں ہوئی اس کے تعلق سے انہوں نے یہ کہہ کر حکم نامہ جاری کر دیا تھا کہ اس تجویز کو کابینہ میں منظور ی مل چکی ہے۔ ایک روز قبل مشہور سماجی کارکن انجلی دمانیہ نے الزام لگایا تھا کہ منڈے نے زرعی آلات خریدنے کیلئے ٹینڈر نوٹس جاری کیا تھا حالانکہ ان آلات کی خریداری کو منظوری نہیں ملی تھی۔ ا بھی اس پر بحث جاری ہی تھی کہ
آر ٹی آئی کارکن وجے کمبھار نے الزام لگایا کہ پہلے سے ہوتا آیا ہے کہ وزراء ایسے پروجیکٹ کی خریداری کیلئے ٹینڈر نوٹس جاری کر دیتے ہیں جسےکابینہ میٹنگ میں منظوری نہ ملی ہو۔ بلکہ اسے کابینہ کے سامنے پیش ہی نہ کیا گیا ہو ۔ جبکہ ٹینڈر نوٹس میں کہا جاتا ہے کہ کابینہ نے اس پروجیکٹ کو منظور کر لیا ہے۔
ایسا پہلے سے ہوتا آیا ہے
معروف سماجی کارکن وجے کمبھار نے ایک ٹویٹ کیا ہے جس میں انہوں نےکہا ہے ’’ ایک روز قبل یہ الزام لگایا گیا کہ دھننجے منڈے نے ایک زرعی گھوٹالا کیا ہے جس میں انہوں نے ایک ایسی تجویز کے تعلق سے حکم نامہ جاری کیا ہے جسے کابینہ میں منظوری دی ہی نہیں گئی۔ انہوں نے اپنے حکم نامے میں یہ ظاہر کیا کہ یہ تجویز منظور کر لی گئی ہے۔ ‘‘ وجے کمبھار کا کہنا ہے کہ ’’ اس پر بحث چھڑ گئی کہ ایسا ہونا ممکن نہیں ہے۔ جس تجویز کو کابینہ میں منظوری نہ ملی ہو اس کے تعلق سے کوئی حکم نامہ جاری نہیں کیا جا سکتا لیکن ایسا ہوا ہے۔ یہ کوئی پہلی بار نہیں ہے۔ ایسا پہلے بھی ہوتا رہا ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ میں نے خود اس تعلق سے ایک شکایت کی ہے۔ انہوں نےبتایا کہ محکمہ صحت کی جانب سے ہنگامی حالات کیلئے ایمبولنس خریدنے کا معاملہ بھی تنازع میں آیا تھا۔ اس تعلق سے ۱۵؍، مارچ ۲۰۲۴ء کو ایک نوٹس جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ یہ تجویز ۱۳؍ مارچ ۲۰۱۴ء کو منظور کی گئی ہے۔ جبکہ ایمبولنس کی خریداری سے متعلق اس تجویز کو منظوری حاصل نہیں ہوئی تھی۔ ‘‘
وجے کمبھار بتاتے ہیں کہ ’’ میں نے چیف سیکریٹری کے دفتر سے اس تجویز سے متعلق کاغذات حاصل کرکے ان کا مطالعہ کیا تو معلوم ہوا کہ وہ تجویز ’اضافی‘ حیثیت کی تھی جسے کابینہ میٹنگ میں منظور نہیں کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ کابینہ میٹنگ میں ’معمول‘ کے مطابق اور ’اضافی‘ اس طرح ۲؍ زمروں کی تجاویز پیش کی جاتی ہیں۔ ان میں سے جو تجاویز منظور ہو جائیں پھر ان کے تعلق سے ایک ساتھ حکم نامہ جاری ہوتا ہے اور اقدامات کئے جاتے ہیں۔ ‘‘ وہ کہتے ہیں کہ اس معاملے میں ہائی کورٹ نے از خود نوٹس لیتے ہوئے ایک عرضداشت بھی داخل کروائی ہے۔ لہٰذا منترالیہ میں یا کابینہ میٹنگ میں جو کچھ ہوتا ہے وہ قانونی طور پر ہوتا ہے اس وہم میں کوئی نہ رہے۔ اگر کوئی رہنا چاہے تو اس کی مرضی لیکن اس معاملے میں اصل سوال یہ ہے کہ لوگ اس تعلق سے شکایت کس سے کریں ؟ جن کو شکایت کی جائے گی انہیں بھی یہ سب معلوم ہے۔ ان کی مرضی ہی سے سب کچھ ہوتا ہے۔ تب وہ کیا کارروائی کریں گے۔ ‘‘
انجلی دمانیا کا الزام
بدھ کے روز انجلی دمانیا نے ممبئی میں دھننجے منڈے پر ایک اور الزام لگایا تھا۔ ان کا کہنا تھاکہ ایکناتھ شندے حکومت میں بطور وزیر زراعت کام کرتے ہوئے دھننجے منڈے نے ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں ایک زرعی پروجیکٹ کیلئے ۲۰۰؍ کروڑ روپے جاری کرنے کیلئے کہا گیا تھا۔ اس حکم نامے میں یہ درج تھا کہ مذکورہ پروجیکٹ کو کابینہ میٹنگ میں منظوری دی جا چکی ہے۔ حالانکہ اس پروجیکٹ کو منظوری نہیں دی گئی تھی۔ انجلی دمانیا نے بتایا کہ نہ صرف منڈے نے جھوٹ بول کر ۲۰۰؍ کروڑ روپے جاری کروائے بلکہ اس پروجیکٹ کیلئے جو کہ منظور ہی نہیں تھا مزید ۵۰۰؍ کروڑ روپے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ میٹنگ کی روداد پڑھی ہے اس میں کہیں بھی اس پروجیکٹ کی منظوری کی بات نہیں کہی گئی ہے۔ دمانیا کے مطابق یہ ایک عمدہ مثال ہے اس بات کی کہ ایک وزیر کس حد تک جا سکتا ہے۔ ان کے خلاف فوری طور پر ایکشن لیا جانا چاہئے۔ جب تک وہ کابینہ میں ہیں۔ سنتوش دیشمکھ قتل معاملے میں انصاف نہیں ہوگا کیونکہ والمیک کراڈ ان کا قریبی آدمی ہے۔
یاد رہے کہ دھننجے منڈے انجلی دمانیا کے تمام الزامات کو اب تک مسترد کرتے آئے ہیں۔ فی الحال وہ بیمار بتائے جا رہے ہیں اور بیڑ میں آرام کر رہے ہیں۔ ایک روز قبل ہوئی کابینہ میٹنگ میں بھی وہ شریک نہیں ہوئے تھے۔