’ایک جیسا کام توایک جیسی تنخواہ‘ کا نعرہ۔ مرکزی وزیرخزانہ نرملا سیتارمن کومیمورنڈم بھیجا گیا۔ مزدور مخالف ۴؍ قوانین واپس لینے،۲۶؍ ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دینے اورنجکاری روکنے کا مطالبہ۔
EPAPER
Updated: August 24, 2024, 10:42 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
’ایک جیسا کام توایک جیسی تنخواہ‘ کا نعرہ۔ مرکزی وزیرخزانہ نرملا سیتارمن کومیمورنڈم بھیجا گیا۔ مزدور مخالف ۴؍ قوانین واپس لینے،۲۶؍ ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دینے اورنجکاری روکنے کا مطالبہ۔
یہاں بڑی تعداد میں کنٹریکٹ ملازمین نے احتجاج کرتے ہوئے ’کنٹریکٹ ملازمین کا استحصال ناقابل برداشت ہے ‘،’ایک جیسا کام تو ایک جیسی تنخواہ‘کانعرہ بلند کیا گیا۔انہوں نے مرکزی وزیرخزانہ نرملا سیتارمن کو میمورنڈم بھیجا اور مزدور مخالف ۴؍ قوانین واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ یہ احتجاج کامگار کرمچاری سنگھٹنا سنیکت کیرتی سمیتی (مہاراشٹر)، کچرا واہتوک شرمک سنگھٹنا اورنیشنل ٹریڈ یونین کے زیر اہتمام کیا گیا۔ یونین لیڈران نے ملازمین کو انصاف دینے کا پرزور مطالبہ کیا، بصورت دیگر مزید شدت کے ساتھ احتجاج کا انتباہ دیا۔
کورونا بحران میں مودی حکومت نے مزدوروں سے متعلق ۴۴؍ قوانین کویہ کہہ کرختم کردیا تھاکہ ان کو۴؍قوانین (شرم سنہیتا) میں ضم کردیا گیا ہے اوراس میںمزدوروں کا خاص خیال رکھا گیا ہےلیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اسی سبب اس کی مخالفت کی جارہی ہے۔
حکومت کی غریب اورمزدور مخالف پالیسی
ٹریڈ یونین لیڈر کامریڈ وویک مونٹیریو نے کہاکہ ’’مودی حکومت غریب اور مزدور مخالف پالیسی پر عمل پیرا ہے جس سے مزدوروں کا مسلسل استحصال ہورہا ہے ،اس کے باوجود باور یہ کرایا جارہا ہے کہ جو قوانین بنائے گئے ہیں، وہ مزدوروں کی بہتری کے لئے ہیں۔ آج کوئی شعبہ ایسا نہیں ہے جہاں کنٹریکٹ بنیاد پر کام کرنے کو بڑھاوا نہ دیا جارہا ہو اورمستقل ملازمین کی تعداد مسلسل کم نہ کی جارہی ہو جس سے ان کے مستقبل کوخطرہ لاحق ہے۔ اسی طرح کنٹریکٹ ملازمین کی تنخواہیں کم ہوتی ہیں، ان کودیگرمراعات نہیںدی جاتیں اورنہ ہی پراویڈنٹ فنڈوغیرہ کی سہولت دی جاتی ہے کہ ملازمت سے سبکدوش ہونے کے بعد ان کے پاس کچھ رقم پس انداز ہوسکے۔‘‘ انہوں نےمزید کہا کہ ’’ کتنے ایسے واقعات پیش آئے ہیں کہ کنٹریکٹ ملازمین کو بغیرپیشگی اطلاع کے کام سے ہٹادیا گیا جس سے ان کیلئے روزی روٹی کے سنگین مسائل پیدا ہوگئے۔ اس لئے حکومت مزدور مخالف قوانین واپس لے اور یہ ضمانت دے کہ ملازمین کا استحصال نہیں ہوگا۔‘‘
مذکورہ یونین سے وابستہ ڈاکٹر ڈی ایل کراڈ نے کہاکہ ’’ملازمین کو برابر کا درجہ دیا جانا چاہئے لیکن حکومت کے ذریعے بنائےگئے قوانین کے سبب تفریق میںمزید اضافہ ہوگیا ہے۔ اس لئےہم سب ملازمین کی آواز بننے اور ان کو انصاف دلانے کی غرض سے جمع ہوئے ہیں۔ ہمارا یہ سنگھرش جاری رہے گا۔‘‘کچراواہتوک شرمک سنگھٹنا کے ذمہ دار ملندراناڈے نے کہاکہ ’’ یہ کس قدر شرمناک ہے کہ وہ مزدور جو شہر کوچمکاتے ہیں، ان کی موجودگی اورذمہ داری ادا کرنے ہی سے لوگوں کو راحت ملتی ہے پھر بھی سب سے زیادہ ان ہی ملازمین کا استحصا ل کیا جاتا ہےلیکن اب یہ ناقابل برداشت ہوگیا ہے۔ حکومت کنٹریکٹ پر کام کرنے والوں کو مستقل ملازمت دے اور ان کو بھی تمام مراعات دی جائیں۔‘‘اسی طرح کی گفتگو اور مطالبات دیگر مقررین نے بھی کئے۔
کیا مطالبات کئے گئے
(۱)جس طرح مستقل ملازمت کرنے والوں کی تنخواہیں اور دیگر مراعات ہیں اسی طرح کی سہولت کنٹریکٹ مزدوروں کوبھی دی جائے (۲) کنٹریکٹ مزدوروں کو ماہانہ ۱۰؍ہزار روپے پنشن دی جائے (۳) نجکاری ختم کرنے کے نام پرتمام شعبوں میں اسے بڑھاوادیا گیا ہے،اسے ختم کیا جائے (۳) کنٹریکٹ کے ملازمین کومستقل ملازمت دی جائے (۴) نئے قوانین کی رو سے کنٹریکٹ کے ملازمین کو کسی بھی وقت ہٹادیا جاتا ہے ،اسے روکا جائے ، ضابطے کے تحت ان کا تقرر کیا جائے اور ضرورت نہ ہونے پر بھی جو ضوابط متعین کئے گئے ہیں ،اس کی رو سے فیصلہ کیا جائے (۵) حکومت نے کسانوں کی طرح ۴؍ قوانین بناکر مزدوروں کے ساتھ دھوکہ کیا ہے، اسے واپس لیا جائے اور تمام مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دی جائے نیز ماہانہ کم ازکم ۲۶؍ ہزار روپے تنخواہ دی جائے۔