• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہیومن ڈیولپمنٹ انڈیکس: ۱۹۳؍ ممالک کی فہرست میں ہندوستان ۱۳۴؍ ویں مقام پر

Updated: March 14, 2024, 10:13 PM IST | The Hague

اقوا م متحدہ کی انسانی ترقی کی درجہ بندی میں ہندوستان نے ۲۰۲۱ء کے ۱۳۵؍ ویں نمبر کے مقابلے میں معمولی بہتری کا مظاہرہ کیا ہے۔ سروے میں جمہوریت مخالف لیڈروں کی حمایت میں اضافہ۔ پڑوسی ممالک کے حالات ہندوستان سے بہتر۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

اقوام متحدہ کی جانب سےبدھ کو جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسانی ترقی کے اشاریہ (ہیومن ڈیولپمنٹ انڈیکس) پر ہندوستان کی درجہ بندی ۱۹۳؍ممالک میں سے ۲۰۲۱ء میں ۱۳۵؍ کے مقابلے میں معمولی بہتر ہوکر ۲۰۲۲ءمیں ۱۳۴؍ ہوگئی۔ تاہم، ہندوستان اب بھی ہمسایہ ممالک بنگلہ دیش (۱۲۹)، بھوٹان (۱۲۵)، سری لنکا (۷۸) اور چین (۷۵) سے پیچھے ہے۔ انسانی ترقی کا اشاریہ زندگی میں امکانات، تعلیم اور فی کس آمدنی سے اخذ کیا جاتا ہے۔ 
’’بریکنگ دی گرڈ لاک: ایک سکڑتی دنیا میں تعاون کا از سر نو تصور‘‘ کے عنوان سے اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان نے انسانی ترقی کے تمام اشاریوں میں بہتری کا مظاہرہ کیا ہے۔ خیال رہے کہ یہ رپورٹ ۲۲۔ ۲۰۲۱ء کی انسانی ترقی کی رپورٹ پر مبنی ہے۔ ہندوستان میں متوقع عمر ۲۰۲۱ء میں ۲ء۶۷؍ سال سے بڑھ کر ۲۰۲۲ء میں ۷ء۶۷؍ سال ہوگئی۔ اسکولی تعلیم کے متوقع سال ۶ء۱۲؍ سال ہوئے ہیں جبکہ ابتدائی تعلیم کی عمر ۵۷ء۶؍ سال ہوگئی ہے۔ اسکولی تعلیم کے متوقع سال دراصل ان برسوں کی تعداد ہے جو ایک بچہ اسکول جانے کی عمر کو پہنچ کر ممکنہ طور پر کسی تعلیمی ادارے میں گزارتا ہے۔ اسکولی تعلیم کے اوسط سال ۲۵؍ یا اس سے زیادہ عمر کی کسی ملک کی آبادی کی تعلیم کے برسوں کی اوسط تعداد ہے۔ اس میں کلاس کو دہرانے میں گزارے گئے برسوں کی تعداد شامل نہیں ہے۔ 
 اقوام متحدہ کے انسانی ترقی کی فہرست کے مطابق ملک کی فی کس مجموعی قومی آمدنی ۶۵۴۲؍ڈالر (۹۸ء۵۴۲۰۵۹؍ روپے) سے بڑھ کر ۶۹۵۱؍ ڈالر (۰۹ء۵۷۵۹۴۹؍ روپے) ہو گئی ہے جو ۱۲؍ماہ کے عرصے میں ۳ء۶؍ فیصد کی چھلانگ ہے۔ 
 اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ہندوستانی نمائندے کیٹلن ویسن نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی ترقی کی فہرست سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہندوستان نے گزشتہ برسوں میں انسانی ترقی میں قابل ذکر پیش رفت دکھائی ہے۔ 
عالمی سطح پر سوئزرلینڈ اس سال کی فہرست میں پہلےمقام پر ہے جبکہ صومالیہ آخری نمبر پر ہے۔ اس افریقی ملک کو پہلی بار فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ بڑھتا ہوا ’’جمہوریت کا تضاد‘‘ بین الاقوامی اجتماعی کارروائی میں رکاوٹ ہے۔ 
رپورٹ میں تجزیہ کردہ اعداد و شمار کے مطابق جبکہ دنیا بھر میں دس میں سے نو افراد جمہوریت کی حمایت کرتے ہیں، عالمی سروے کے نصف سے زیادہ جواب دہندگان ایسے لیڈرروں کی حمایت کا اظہار کرتے ہیں جو جمہوری عمل کے بنیادی اصولوں کو نظرانداز کر کے اسے کھوکھلا کر سکتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں سروے کئے گئے نصف لوگوں کی رپورٹ ہے کہ ان کی زندگیوں پر بالکل نہیں یا محدود اختیارہے جبکہ دو تہائی سے زیادہ کا خیال ہے کہ ان کا اپنی حکومت کے فیصلوں پر بہت ہی محدود اثر ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK