گزشتہ روز اسرائیلی یرغمالوں کے بدلے میں اسرائیلی جیل سے آزاد ہونے والے فلسطینی قیدیوں میں ایک شخص ایسا بھی تھا جس نے زندگی میں پہلی مرتبہ اپنی ۲؍ بیٹیوں سے ملاقات کی۔
EPAPER
Updated: February 01, 2025, 10:18 AM IST | Agency | Gaza
گزشتہ روز اسرائیلی یرغمالوں کے بدلے میں اسرائیلی جیل سے آزاد ہونے والے فلسطینی قیدیوں میں ایک شخص ایسا بھی تھا جس نے زندگی میں پہلی مرتبہ اپنی ۲؍ بیٹیوں سے ملاقات کی۔
گزشتہ روز اسرائیلی یرغمالوں کے بدلے میں اسرائیلی جیل سے آزاد ہونے والے فلسطینی قیدیوں میں ایک شخص ایسا بھی تھا جس نے زندگی میں پہلی مرتبہ اپنی ۲؍ بیٹیوں سے ملاقات کی۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز ۳؍ اسرائیلی اور ۵؍ تھائی یرغمالوں کے بدلے اسرائیل نے ۱۱۰؍ فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جن میں ۴۷؍سال کے حسین نصربھی شامل تھے جنہیں ۲۲؍ سال اسرائیلی جیلوں میں گزارنے کے بعد آزادی ملی ہے۔ رپورٹس کے مطابق حسین نصر کو ۲۰۰۳ء میں اسرائیلی فوج نے گرفتار کیا تھا۔ اتفاق سے اس وقت ان کی اہلیہ حاملہ تھیں اور حسین نصر کی گرفتاری کے بعد ان کی ۲؍ جڑواں بیٹیاں پیدا ہوئیں ۔ یہ دونوں ہی اب ۲۱؍سال کی ہیں۔ زندگی میں پہلی مرتبہ اپنے والد سے ملاقات سے قبل گفتگو کرتے ہوئے ۲۱؍ سالہ بیٹی نے کہا کہ ’’میں پہلی مرتبہ اپنے والد کو گلے لگاؤں گی۔ میں ان جذبات کو بیان ہی نہیں کرسکتی بلکہ کوئی بھی ان جذبات کو نہیں سمجھ سکتا۔‘‘ فلسطینی شہری کی دوسری بیٹی نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے میرے والد کو اس وقت گرفتار کیاتھا جب میری والدہ حاملہ تھیں۔ اس وقت بھی ان کا کوئی قصور نہیں تھا اور آج بھی وہ ناکردہ گناہ کی سزا کاٹنے کے بعد رہا ہو رہے ہیں۔ ہم دونوں بہنوں کو یہ پہلی مرتبہ احساس ہوگا کہ باپ کا ہونا کیا ہوتا ہے‘۔
آج پھر۳؍ یرغمالوں کے عوض۹۰؍ فلسطینی رہا ہوں گے
جنگ بندی معاہدہ کے تحت حماس سنیچر (یکم فروری) کو پھر ۳؍ یرغمالوں کو رہا کرےگا جس کے عوض اسرائیلی جیلوں سے ۹۰؍ فلسطینی قیدی رہا کئے جائیں گے۔ حماس نے جمعہ کو اُن تین یرغمالوں کی فہرست ریڈ کراس کو سونپ دی جن کی رہائی عمل میں آئے گی۔
غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے تحت حماس کو یرغمالوں کی رہائی سے ۲۴؍ گھنٹے قبل اسرائیلی حکام کو ان کی تفصیل فراہم کرنی ہوتی ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق غزہ پٹی میں اب بھی۸۲؍ یرغمال حماس کی حراست میں ہیں۔ جنگ بندی معاہدہ کے تحت جمعرات کے دن بھی ۸؍ یرغمالیوں کو رہا کیا گیا تھا، جن میں دو جرمن اسرائیلی، ایک اسرائیلی فوجی اور ۵؍تھائی مزدور شامل تھے۔ امریکہ، مصر اور قطر کی جانب سے متحارب فریقین کے درمیان ثالثی کی کئی ماہ کی کوششوں کے بعد تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی کا معاہدہ جنوری کے وسط میں طے پایا تھا۔جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں ۳۳؍ یرغمالوں کے بدلے میں ۱۹۰۴؍ فلسطینی قیدی رہا ہوں گے۔