کانگریس کے سینئر لیڈر حسین دلوائی کو پولیس نے ناسک کی ’سات پیر‘ درگاہ جانے سے روک دیا، ماحول خراب ہونے کا عذر پیش کیا گیا۔
EPAPER
Updated: April 24, 2025, 11:32 AM IST | Agency | Nashik
کانگریس کے سینئر لیڈر حسین دلوائی کو پولیس نے ناسک کی ’سات پیر‘ درگاہ جانے سے روک دیا، ماحول خراب ہونے کا عذر پیش کیا گیا۔
گزشتہ دنوں ناسک شہری انتظامیہ نے عدالت کا حکم نہ ہونے کے باوجود شہر کے کاٹھے گلی علاقے میں واقع ’سات پیر‘ درگاہ کو مسمار کر دیا۔ اب پولیس نے وہاں کسی بھی لیڈر کے جانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ایک روز قبل کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق ریاستی وزیر حسین دلوائی سات پیر درگاہ کا معائنہ کرنے پہنچے مگر پولیس نے انہیں وہاں جانے سے روک دیا اور حراست میں لے لیا۔ اس پر دلوائی نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
حسین دلوائی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا’’ عدالت نے اُس درگاہ کو غیر قانونی قرار نہیں دیا ہے۔ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ ایسی صورت میں ۳۵۰؍ سال پرانی اس درگاہ کو یوں مسمار کرنا غلط ہے۔ ‘‘ حسین دلوائی کے مطابق ’’ میں وہاں جا کر (درگاہ کو ) دیکھنا چاہتا تھا لیکن پولیس نے مجھے جانے نہیں دیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اگر میں وہاں گیا تو دیگر لوگ بھی جائیں گے۔ وہاں کے رکن اسمبلی بھی جائیں گے۔ رکن اسمبلی فساد برپا کرنے کے درپے ہیں۔ ‘‘ کانگریس کے سینئر لیڈر نے کہا ’’میں نے پولیس سے کہا کہ میں یہاں فساد کروانے نہیں آیا ہوں بلکہ فساد کی روک تھام کیلئے آیا ہوں۔ سماج میں اتحاد پیدا ہو اس کوشش کے ساتھ میں یہاں آیا ہوں۔ میرا کردار پورا مہاراشٹر جانتا ہے۔ اس مجھے وہاں جانے دیا جائے۔ حسین دلوائی نے بتایا کہ ’’میں نے پولیس سے یہاں تک کہا کہ مجھے صرف ۵؍ لوگوںکو لے کر وہاں جانے کی اجازت دی جائے لیکن پولیس کا کہنا تھا کہ وہاں گڑ بڑ ہو جائے گی۔ یہی پولیس گڑ بڑ کرنے والوں کو پناہ دیتی ہے جو کہ بالکل غلط بات ہے۔‘‘
یاد رہے کہ برسراقتدار طبقے نے کہا تھا کہ کاٹھے گلی میں ہوئے تشدد کے واقعات میں کانگریس کے کارکنان ملوث ہیں ، اس پر حسین دلوائی کا کہنا ہے کہ کوئی بھی ہو اگر تشدد میں ملوث ہے، پتھرائو کرتا ہے تو میں اس کی طرفداری کبھی نہیں کروں گا۔ میں گاندھی وادی ہوں۔ میں کوئی ساورکر وادی یا گولوالکر وادی نہیں ہوں جو تشدد کی حمایت کروں گا۔ ‘‘ سابق وزیر نے کہا ’’ میں اہنسا وادی ہوں، پتھرائو کرنا مجھے منظور نہیں ہے لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ میرے وہاں جانے سے حالات خراب ہوں گے۔‘‘ حسین دلوائی نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ’’ میں نے پولیس سے کہا ہے کہ مجھے اندر جانے دیا جائے میں کوئی فساد نہیں کروں گا۔ فساد کرنے والوں کی پولیس سنتی ہے۔ انہیں پناہ دیتی ہے۔ اسی کی وجہ سے وہاں فساد ہوا تھا۔ میرا مطالبہ ہے کہ مقامی رکن اسمبلی کو گرفتار کیا جائے ۔‘‘ دلوائی کے مطابق ’’ رکن اسمبلی اس درگا کو قبر کہتے ہیں اور اسے اکھاڑنے اور اس پر ہنومان مندر بنانے کی بات کرتی ہیں۔ ان کے خلاف فوری کارروائی ہونی چاہئے۔ پولیس اتنی ہمت دکھائے اور انہیں گرفتار کرے۔‘‘