• Thu, 14 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

میں نے انل دیشمکھ کو کلین چٹ کبھی نہیں دی : چاندیوال

Updated: November 13, 2024, 10:37 PM IST | Mumbai

الیکشن کی گہماگہمی کے دوران چاندیوال کمیشن کے سربراہ کا انٹرویو ، سیاسی کھلبلی، سابق جج کا کہنا ہے کہ انہوں نےاپنی رپورٹ میں صرف یہ لکھا ہےکہ ’ثبوت نہیں ملے‘

Former Home Minister Anil Deshmukh who had to stay in jail for a year (file photo)
سابق وزیر داخلہ انل دیشمکھ جنہیں ایک سال تک جیل میں رہنا پڑا تھا( فائل فوٹو)

 اسمبلی الیکشن کی گہما گہمی کے دوران کئی سنسنی خیز انکشافات کا سلسلہ جاری ہے۔ جس چاندیوال کمیشن کی رپورٹ کی بنیاد پر سابق وزیر داخلہ انل دیشمکھ کو ضمانت ملی تھی۔ اس کمیشن کے سربراہ سابق جج جسٹس چاندیوال نے ایک انٹرویو دیا ہے جس میں انہوں نےیہ سنسنی خیز انکشا ف کیا ہے کہ انہوں نے انل دیشمکھ کو کلین چٹ نہیں دی تھی بلکہ یہ کہا تھا کہ ان کے خلاف ثبوت نہیں ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ الزام لگایا کہ انل دیشمکھ اور انٹیلیا کیس کے ملزم پولیس افسر سچن وازے دیویندر فرنویس کو پھنسانا چاہتے تھے۔ عین الیکشن سے قبل ان کے اس انٹرویو کی وجہ سے ایک بار پھر الزام تراشیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ 
  چاندیوال نے’ اے بی پی ماجھا‘ نامی ٹی وی چینل کو ایک انٹرویو دیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ انل دیشمکھ اور سچن وازے کمیشن کے سامنے اس طرح کے بیان دے رہے تھےجیسے وہ دیویندر فرنویس کو پھنسانا چاہتے ہوں لیکن میں نے انہیں ریکارڈ پر نہیں لیا۔ مجھے ایسا لگا کہ سچن وازے کو بہت کچھ معلوم ہے لیکن وہ کمیشن کے سامنے درست معلومات فراہم نہیں کر رہے ہیں۔ چاندیوال کا کہنا تھا کہ سچن وازے نے شرد پوار اور اجیت پوار کا بھی نا م لیا تھا لیکن مجھے محسوس ہوا کہ وازے شہرت حاصل کرنے کیلئے ان لوگوں کے نام لے رہے ہیں اسلئے میں نے ان کے بیان کو ریکارڈ پر لینے سے انکار کر دیا۔ یاد رہے  چاندیوال کمیشن کی رپورٹ کبھی پیش نہیں ہوئی حالانکہ اسی کی بنا پر انل دیشمکھ کو عدالت سے ضمانت ملی۔ انل دیشمکھ کئی بار یہ کہہ چکے ہیں کہ ’’ مجھے چاندیوال کمیشن نے کلین چٹ دیدی تھی اس لئے حکومت کمیشن کی رپورٹ پیش نہیں کر رہی ہے۔  ‘‘ مگر اپنے انٹرویو میں جسٹس چاندیوال نے کہا ہے کہ ’’ میں نے انل دیشمکھ کو کلین چٹ کبھی نہیں دی بلکہ میں نے اپنی رپورٹ میں یہ کہا ہےکہ ان کے خلاف ثبوت نہیں ملے ہیں۔ گواہوں نے یہ ثبوت کمیشن کے سامنے پیش ہی نہیں کئے۔‘‘ چاندیوال نے الزام لگایا کہ انل دیشمکھ  اور سچن واز کے علاوہ اس وقت کے  تھانے کے ڈی ایس پی بھی ان کی ملاقاتوں میں شامل رہتے تھے۔ ‘‘  یاد رہے کہ ۲۰۲۱ء میں جب ادھو ٹھاکرے وزیر اعلیٰ تھے ، ممبئی کے اس وقت کے پولیس کمشنر پرم بیر سنگھ نے ادھو ٹھاکرے کو خط لکھ کر اس وقت کے  وزیر داخلہ انل دیشمکھ پر الزام لگایا تھا کہ وہ پولیس افسران کوشہر کے بیئرباروں اور ہوٹلوں سے ماہانہ ۱۰۰؍ کروڑ روپے وصول کرکے دینے کیلئے کہتے ہیں۔  سچن وازے جو پہلے ہی من سکھ ہیرین کے قتل میں جیل میں تھے انہوں نے جیل سے عدالت کو خط لکھ کر اس بات کی تصدیق کی تھی۔ ای ڈی نے انل دیشمکھ کو گرفتار کرلیا تھا ۔ وہ ایک سال تک جیل میں تھے ۔ چاندیوال کمیشن کی رپورٹ آنے کےبعد انہیں رہا کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ دیشمکھ کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔ 
 اب خود چاندایوال کمیشن کے سربراہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے انل دیشمکھ کو کلین چٹ نہیں دی ہے۔  اس انٹرویو کی وجہ سے دوبارہ سیاسی ہلچل شروع ہو گئی ہے۔ اس معاملے میں  دیویندر فرنویس کاکہنا ہے کہ ’’ چاندیوال کمیشن کی رپورٹ انتہائی سنگین تھی۔ اب خود جسٹس چاندیوال نے واضح طور پر کہا ہے کہ انہوں نے انل دیشمکھ کو کلین چٹ نہیں دی تھی۔ یہ رپورٹ ادھو ٹھاکرے کے دور اقتدار میں آئی تھی لیکن انہوں نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی۔ ‘‘ فرنویس نے کہا کہ ’’ مہا وکاس اگھاڑی کی حکومت میں یہ بد عنوانی ہوئی تھی۔ وصولی کے معاملے میں اس سے بڑا کوئی ثبوت ہو ہی نہیں سکتا۔ سچن وازے نے جیل میں سے خط لکھ کر عدالت کو بتایا تھا کہ اس پر دبائو ڈال کر ہفتہ وصولی کروائی جاتی تھی۔ یہ انتہائی سنگین معاملہ ہے اس کی تفتیش ہونی ضروری ہے۔‘‘    سابق پولیس کمشنر پرم بیر سنگھ کا کہنا ہے کہ ’’ جسٹس چاندیوال درست کہہ رہے ہیں کہ تھانے کے ڈی سی پی لکشمی کانت پاٹل اس معاملے میں مداخلت کر رہے تھے۔ انہیں شرد پوار نے  پیچھے لگایا تھا۔میرے پاس جو ثبوت ہیں وہ میں نے ای ڈی اور سی بی آئی کو فراہم کئے ہیں۔ کمیشن نے مجھ سے ثبوت نہیں مانگے۔ اسلئے انہیں فراہم نہیں کر سکا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK