• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’میں ریزرویشن کو ۵۰؍ فیصد کی حد کے پار لیجانا چاہتا ہوں تاکہ سبھی کو فائدہ مل سکے‘‘

Updated: September 13, 2024, 11:10 AM IST | Agency | Washington

راہل گاندھی نے واشنگٹن میں ایک انٹر ویو کے دوران کہا کہ ہم ریزرویشن ختم نہیں کریں گے بلکہ اس کی حد کو بڑھانا چاہتے ہیں اور یہ کام ہم کرکے رہیں گے۔

Rahul Gandhi. Photo: INN
راہل گاندھی ۔ تصویر : آئی این این

لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی اس وقت امریکہ کے دورہ پر ہیں۔ وہاں ریزرویشن سے متعلق ان کے ایک بیان کو بی جے پی نے جس طرح سے توڑ مروڑ کر پیش کیا اس پر راہل کافی برہم ہیں۔ انہوں نے  ایک انٹرویو کے دوران اپنے مخالفین پر جوابی حملہ کیا اور واضح کیا کہ وہ اور ان کی پارٹی ریزرویشن ختم کرنے کے نہیں بلکہ اس کی حد کو ۵۰؍ فیصد سے آگے بڑھانے کی حامی ہے۔انہوں نے انٹرویو کے دوران واضح کیا کہ وہ ریزرویشن کے خلاف نہیں ہیں۔انہوں نے صاف لفظوں میں کہا کہ ان کے بیان کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا ہے، ان کی پارٹی تو ریزرویشن کو ۵۰؍ فیصد کی حد سے آگے لے جائے گی۔
 راہل گاندھی نے امریکہ میں نیشنل پریس کلب میں انٹرویو کے دوران کہا کہ کسی بی جے پی لیڈر نے میرے بیان کو غلط طریقے سے پیش کیا کہ میں ریزرویشن کے خلاف ہوں لیکن میں یہ واضح کر دوں کہ میں ریزرویشن کے خلاف نہیں ہوں بلکہ ہم ریزرویشن کو ۵۰؍ فیصد کی حد سے آگے لے جائیں گے۔ راہل گاندھی کے جس تبصرہ نے تنازعہ کو جنم دیا ہے وہ واشنگٹن میں جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے طلبہ و اساتذہ کے ساتھ بات چیت کے دوران گزشتہ روز دیا گیا تھا۔ تب راہل گاندھی نے کہا تھا کہ کانگریس پارٹی ریزرویشن ختم کرنے کے بارے میں تبھی سوچے گی، جب ہندوستان میں ریزرویشن کے لحاظ سے غیر جانبداری ہوگی اور سبھی معاشی اور سماجی طور پر تقریباً برابر ہو چکے ہوں گے جبکہ فی الحال ایسا نہیں ہے۔
 راہل گاندھی نے اپنے انٹر ویوکے دورا ن مزید کہا کہ ریزرویشن پر ان کی پارٹی کی پالیسی بالکل واضح ہے ۔ اسی لئے ہم ذات پر مبنی مردم شماری پر اتنا زور دے رہے ہیں تاکہ ہندوستان میں موجود ہر ذات کے بارے میں مکمل معلومات مل سکے اور اس کے مطابق پھر ریزرویشن دینے کا فیصلہ کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ذات پر مبنی مردم شماری ہی ایسا طریقہ ہے جس سے ملک کے ایک ایک طبقے کی ترقی کو یقینی بنایا جاسکے گا۔ ا س سے یہ بھی معلوم ہو جائے گا کہ ترقی کا فائدہ کن لوگوں نے اٹھایا ہے اور کون سے لوگ محروم رہ گئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK