• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’ادھو ٹھاکرے کے سبب مجھے پریس کانفرنس سے چلے جانے کیلئے کہا گیا تھا‘‘

Updated: September 12, 2024, 10:06 AM IST | Mumbai

کرٹ سومیا کا ۵؍ سال بعد انکشاف، کہا’’ تب سے میں نے بی جے پی کا کوئی عہدہ قبول نہیں کیا، ایک کارکن کے طور پر کام کر رہا ہوں‘‘

After 5 years, Kurt Soumya`s pain came out (file photo).
۵؍ سال بعد کرٹ سومیا کا درد چھلک پڑا( فائل فوٹو)

اپنی پریس کانفرنسوں کے ذریعے مہاوکاس اگھاڑی کے لیڈرا ن کی ناک میں دم کرنے والے بی جے پی لیڈر کریٹ سومیا نے انکشاف کیا ہے کہ ۲۰۱۹ء میں دیویندر فرنویس نے  ایک پریس کانفرنس سے انہیں اسلئے باہر چلے جانے کیلئے کہا تھا کہ ادھو ٹھاکرے نہیں چاہتے تھے کہ  وہ وہاں رہیں۔ سومیا نے دعویٰ کیا کہ اس کے بعد سے انہوں نے کبھی بی جے پی کے کسی عہدے کو قبول نہیں کیا  اور ایک عام کارکن کے طور پر کام کرتے رہے۔ 
 دراصل ایک روز قبل بی جے پی نے  انتخابی مہم کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی اور اسکے اراکین کے ناموں کا اعلان کیا ۔ ان میں کریٹ سومیا کا بھی نام شامل تھا لیکن کریٹ سومیا نے اس ذمہ داری کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے فیس بک پر بی جے پی کے ریاستی صدر چندر شیکھر باونکولے کے نام ایک خط لکھا  جس میں انہوں نے کہا ’’ پیارے، باونکولے جی!  مجھے تشہیری کمیٹی کا رکن نامزد کرنے کیلئے شکریہ مگر میں  اس کمیٹی کام کرنے سے معذرت چاہتاہوں۔ ‘‘ آگے وہ لکھتے ہیں ’’ گزشتہ ساڑھے ۵؍ سال (  ۱۸؍ فروری ۲۰۱۹ء)   سے میں بی جے پی کے ایک عام کارکن کی حیثیت سے کام کر رہا ہوں اور مجھے ایک عام کارکن کی حیثیت سے کام کرنے دیا جائے۔ ‘‘ سومیا نے لکھا ہے ’’ ایک عام کارکن کی حیثیت سے ہی میں نے ٹھاکرے  حکومت کے گھوٹالوں کو اجا گر کیا  ہے۔  اس کی وجہ سے ۳؍ مرتبہ مجھے پر قاتلانہ حملہ بھی ہوا۔  میں اس کمیٹی میں شامل نہیں ہو سکوں گا ۔ البتہ عام کارکن  کے طور پر عمر بھر بی جے پی کیلئے کام کرتا رہوں گا۔ ‘‘ 
  اس خط میں باقاعدہ کریٹ سومیا نے تاریخ کے ساتھ بتایا ہے کہ وہ کب سے بی جے پی میں کوئی عہدہ قبول نہیں کر رہے ہیں۔ جب بدھ کو میڈیا نے ان سے معاملے میں سوال کیا تو   انہوں نے بتایا کہ ۱۸؍ فروری ۲۰۱۹ء کو امیت شاہ اور ادھو ٹھاکرے کی ایک مشترکہ پریس کانفرنس تھی ( اس وقت ادھو ٹھاکرے کی پارٹی بی جے پی کی حلیف تھی)  ادھو ٹھاکرے نہیں چاہتے تھے کہ میں وہاں رہوں اسلئے دیویندر فرنویس نے  مجھے وہاں چلے جانے کیلئے کہا۔  اس کے بعد سے میں نے کبھی بی جے پی کا کوئی عہدہ قبول نہیں کیا بلکہ ایک عام کارکن کی طرح کام کرتا رہا ۔  انہوںنے بتایا کہ ’’ پارٹی نے مجھ سے پوچھے بغیر ہی  میرا نام انتخابی مہم کی کمیٹی میں شامل کر لیا ۔  میں کسی سے ناراض نہیں ہو ں لیکن میں کسی کمیٹی میں شامل نہیں ہونا چاہتا بلکہ ایسے ہی پارٹی کی خدمت کرتا رہوں گا۔‘‘ 
 یاد رہے کہ جب ادھو ٹھاکرے بی جے پی کے حلیف تھے تب بھی وہ بی جے پی پر تنقید کیا کرتے تھے۔ اپنی عادت کے مطابق ان کے جواب میں کرٹ سومیا ان پر لعن طعن کرنے لگے تھے۔ حتیٰ کہ ایک دن ادھو ٹھاکرے کو ’ باندرہ کا مافیا‘ کہہ دیا تھا جس کے بعد ادھو ٹھاکرے نے  بی جے پی کو انتباہ دیا تھا کہ اگر اتحاد برقرار رکھنا ہے تو اس شخص کو دور کیا جائے۔ کہا جاتا ہے کہ اسی وجہ سے ۲۰۱۹ء میں بی جے پی نے کرٹ سومیا کو لوک سبھا کا ٹکٹ نہیں دیا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK