• Sun, 06 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’مجھے بی جے پی میں شامل ہونے کی پیش کش کی گئی‘‘

Updated: January 18, 2024, 9:43 AM IST | Solapur

سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سینئر لیڈر سشیل کمار شندے کا سنسنی خیز دعویٰ ، ریاستی وزیر چندر کانت پاٹل سے ملاقات، لیکن بی جے پی کی جانب سے دعوے کی تردید

Sushil Kumar Shinde with his daughter Praneeti Shinde (file photo)
سشیل کمار شندے اپنی بیٹی پرنیتی شندے کے ساتھ( فائل فوٹو)

ابھی ملند دیورا کی ’بے وفائی‘ کا غم ہلکا بھی نہیں ہوا تھا کہ کانگریس کیلئے ایک اور خطرے کی گھنٹی بجنے لگی ہے۔ پارٹی کے سینئر لیڈر سشیل کمار شندے نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں اور ان کی بیٹی پرنیتی شندے کو بی جے پی کی جانب سے پارٹی میں شامل ہونے کی پیش کش کی جا رہی ہے۔ وہ شولا پور میں پارٹی کارکنان سے خطاب کر رہے تھے۔ ہر چند کہ انہوں نے  اس بات سے انکار کیا کہ وہ یا ان کی بیٹی بی جے پی میں شامل ہوں گے لیکن بدھ کی شام ان کی بی جے پی لیڈر ور ریاستی وزیر چندرکانت پاٹل سے ملاقات ہوئی جس کے بعد ریاست میں سیاسی ہلچل بڑھ گئی ہے۔ 
  سشیل کمار شندے بدھ کو شولاپور کے اکل کوٹ تعلقے میں منعقدہ ایک پروگرام کے دوران کانگریس کارکنان سے خطاب کر رہے تھے۔ اس دوران انہوں نے یہ سنسنی خیز دعویٰ کیا کہ ’’میری دو بار شکست ہو چکی ہے۔ پرنیتی تائی( ان کی بیٹی پرنیتی شندے) کو بھی شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ اس کے باوجود بی جے پی کی جانب سے ہمیں پارٹی میں شامل ہونے کی پیش کش کی جا چکی  ہے۔ لیکن فوراً ہی سینئر لیڈر نے یہ بھی کہا ’’ کانگریس ہمارے خون میں ہے ۔ ہم کبھی کانگریس چھوڑ کر نہیں جا سکتے۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ میری عمر ۸۳؍ سال ہو چکی ہے۔اس عمر میں میں کسی اور کے ساتھ ہوں یہ کیسے کہہ سکتا ہوں؟ رہ گئی میری بیٹی کی بات تو وہ پارٹی بدلنے کے معاملے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی۔  انہوں نے اپنی شکست کو وقتی ظاہر کرنے کیلئے پنڈت جواہر لال نہرو کی مثال دی۔  انہوں نے کہا ’’ پنڈت نہرو کہا کرتے تھے کہ چھوٹے بچے کو پہلے پکڑ کر چلانا پڑتا ہے۔ پھر وہ خود سے چلنے کی کوشش کرتا ہے۔ جب وہ خود چلنے کی کوشش کرتا ہے تو کبھی چلتا ہے اور کبھی گرتا ہے۔ اسے سہارا دینا پڑتا ہے۔ لیکن ایک بار وہ چلنے لگ جائے تو پھر کبھی نہیں گرتا۔‘‘ شندے نے کہا ’’ اسی طرح برے دنوں کا بھی معاملہ ہے۔ آپ فکر مت کیجئے آج برے دن چل رہے ہیں ۔ یہ دن جلد گزر جائیں گے۔ ‘‘ 
چندر کانت پاٹل سے ملاقات 
 یاد رہے کہ شولاپور سشیل کمار شندے کا علاقہ ہے اور چندر کانت پاٹل شولاپور ضلع کے نگراں وزیر ہیں۔ جس وقت شندے یہ تقریر کر رہے تھے اس وقت یہ خبریں بھی چل رہی تھیں کہ شام کو ان کی ملاقات چندرکانت پاٹل سے ہونے والی ہے۔  اس دعوے اور اس ملاقات کے سبب ریاست کے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچ گئی۔ الگ الگ لیڈران کے بیانات سامنے آنے لگے۔ شام ۵؍ بجے وہ سرکاری گیسٹ ہائوس میں چندرکانت پاٹل سے ملنے پہنچے۔ دونوں کے درمیان کافی دیر تک باتیں ہوتی رہیں لیکن چندر کانت پاٹل نے اس بات سے انکار کیا کہ بی جے پی کی جانب سے سشیل کمار شندے کو کوئی پیش کش کی گئی ہے۔ 
  پاٹل نے کہا ’’ نتن گڈکری سمیت ہماری پارٹی کے کچھ لیڈران سشیل کمار شندے کے دوست ہیں جن کی آپس میں ملاقات ہوتی رہتی ہے۔ اگر ان ملاقاتوں میں کسی نے کوئی بات کہہ دی ہو تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ بی جے پی کی جانب سے انہیں(شندے کو) کوئی پیش کش کی گئی ہے۔ چندر کانت پاٹل نے کہا ’’ کیا صرف اس لئے کہ ہماری پارٹی کے کچھ لیڈران سے سشیل کمار شندے کی دوستی ہے وہ بی جے پی میں شامل ہو جائیں گے؟ یا اپنی بیٹی کو بی جے پی میں شامل ہونے کی اجازت دیں گے؟ ‘‘  چندر کانت پاٹل نے ایک اور بات کہی کہ ’’ جب کوئی سیاسی ملاقات کرنی ہو تو یوں کھلے عام نہیں کی جاتی۔ جب کوئی سیاسی پیش کرنی ہو تو خفیہ ملاقات ہوتی ہے جس کا برسوں تک کسی کو پتہ نہیں چلتا ۔ ‘‘ 
  بی جے پی لیڈران کی تردید
 بی جے پی لیڈر گریش مہاجن نے کہا ہے کہ کئی لیڈران کی سمجھ میں یہ بات آ گئی ہے کہ اب بی جے پی میں شامل ہونے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہے۔ ان کا وزیراعظم نریندر مودی پر یقین ہے۔ سشیل کمار شندے بھی انہی میں سے ہیں ۔ وہ خود وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔  پارٹی کی طرف سے انہیں کوئی پیش کش نہیں کی گئی ہے لیکن اگر وہ پارٹی میں آنا چاہیں تو ان کا استقبال کیا جائے گا۔ بی جے پی کے ریاستی صدر چندر شیکھر باونکولے نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ شندے کو کوئی پیش کی کی گئی ہے۔ جبکہ کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے کا کہنا ہے کہ بی جے پی میں ۷۰؍ فیصد لوگ کانگریس ہی کے ہیں۔ بی جے پی اقتدار کیلئے دیگر پارٹیوں کے لیڈران پرڈورےڈالتی رہتی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK