دو دہائیوں تک حصول انصاف کی جدوجہد کرنے والی گجرات کی خاتونِ آہن کے انتقال پر انصاف کے علمبرداروں نے خراج عقیدت پیش کیا، اعزہ میں افسردگی۔
EPAPER
Updated: February 03, 2025, 10:06 AM IST | Mumbai
دو دہائیوں تک حصول انصاف کی جدوجہد کرنے والی گجرات کی خاتونِ آہن کے انتقال پر انصاف کے علمبرداروں نے خراج عقیدت پیش کیا، اعزہ میں افسردگی۔
گجرات فساد کے بعد انصاف کی جدوجہد کی علامت بن کر ابھرنے والی ذکیہ جعفری دودہائیوں تک بغیر رُکے اور بغیر ڈرےا س بات کی کوشش کی کہ فساد کے اصل ذمہ داروں کی جوابدہی طے کی جائے۔ ۲۰۲۲ء میں ’’نئے ہندوستان‘‘ میں بدلے ہوئے حالات میں سپریم کورٹ سے ان کی عرضی خارج ہونے کےبعد انہیں انصاف نہیں مل سکا مگر گجرات کی اس خاتون آہن نے ملک کے طاقتور ترین افراد کوکٹہرے میں کھڑا کرنے میں کامیابی ضرور حاصل کی۔
انصاف نہیں ملا مگر آخری خواہش پوری ہوئی
ذکیہ جعفری کی خواہش تھی کہ مرنے کے بعد انہیں ان کے شوہر کے قریب دفن کیا جائے۔ ان کی بیٹی نسرین جو امریکہ میں رہتی ہیں ، والدہ کے ساتھ وقت گزارنے کیلئے کچھ عرصہ سے گجرات میں مقیم ہیں۔ نسرین عرف نرگس کے گھر پر ہی ذکیہ جعفری نے سنیچر کی صبح آخری سانس لی۔ وہ بتاتی ہیں کہ ’’ان کی خواہش تھی کہ انہیں ابا کے بغل میں دفن کیا جائے۔ وہ ہمیشہ پریشان بھی رہتی تھیں کہ اگر اُس وقت موت آگئی جب وہ احمدآباد میں نہ ہوئیں تو کیا ہوگا؟ ذکیہ جعفری کے شوہر احسان جعفری کے باقیات احمدآباد کے سارسپور علاقے کی قدیم قطبی مزار قبرستان میں مدفون ہیں۔ نرگس نے نشاندہی کی کہ ’’وہ جیسا چاہتی تھیں، ویسا ہی ہوا۔ ‘‘ واضح رہے کہ ذکیہ جعفری سورت میں اپنے بیٹے کے ساتھ رہتی تھیں، مگر جس وقت ان کا انتقال ہوا وہ احمد آباد میں اپنی بیٹی کے گھر آئی ہوئی تھیں۔
نند سلمیٰ کا اظہار افسوس
سنیچر کی شام آخری رسومات میں احسان جعفری مرحوم کی چھوٹی بہن سلمیٰ بھی موجود تھیں۔ انہیں اس بات کا افسوس ہے کہ وہ آخری بار اپنی بھابھی سے نہیں مل سکیں۔ سلمیٰ خود بھی ۸۶؍ سال کی ہوچکی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ’’آج میں ان سے ملنے کیلئے آنے والی تھی۔ آج چونکہ روزہ تھا، اس لئے افطار بعد ان سے ملاقات کا ارادہ تھا۔ ‘‘ اس موقع پر احمدآباد کے دانی لمڈا سے آنےوالے ان کے ایک عزیز نے اس بات پر افسوس کااظہار کیا کہ ذکیہ جعفری زائد از ۲۰؍ سال کی قانونی لڑائی کے باوجود انصاف نہ پاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’کاش انہیں اپنی زندگی میں ہی انصاف مل جاتا۔ ‘‘
گلبرگ سوسائٹی کو کبھی بھلا نہ سکیں
ذکیہ جعفری جنہوں نے اپنے شوہر احسان جعفری کو اپنی آنکھوں کے سامنے انتہائی بے دردی سے قتل ہوتے دیکھاتھا، کبھی گلبرگ سوسائٹی کو بھلا نہ سکیں۔ وہ گھر جو انہوں نے اپنے شوہر کے ساتھ مل کر بڑے چاؤ سے بنایاتھا۔
ان کےبیٹے تنویر بتاتے ہیں کہ ’’ہم ہر سال ۲۸؍ فروری کو (گلبرگ سانحہ کی برسی پر) وہاں جاتے تھے، اس سال بھی جانے کا ارادہ تھا۔ ‘‘ تنویر مزید بتاتے ہیں کہ ’’انہوں نے ۲۰۰۲ء سے ۲۰۲۲ء میں سپریم کورٹ کافیصلہ آنے تک انصاف کی لڑائی لڑی ...انہیں انصاف ملنے کی بڑی امید تھی...‘‘ ذکیہ جعفری کے فرزند کے مطابق’’وہ جب بھی گلبرگ سوسائٹی جاتیں توانہیں بڑا سکون ملتا، ہمیشہ کہتی تھیں کہ ایک دن میں واپس آکر یہاں رہوں گی۔ ‘‘نسرین عرف نرگس نے بتایا کہ ’’گزشتہ سال جب ہم گئے تھے تو وہ بڑی مشکل سے چل پاتی تھیں، اس لئے باہر ہی بیٹھ گئی تھیں۔
طاقتور ترین افراد کو کٹہرے میں کھڑا کیا
معروف سماجی کارکن شبنم ہاشمی نے ذکیہ جعفری کے انتقال پر نمائندہ انقلاب سے گفتگو کے دوران کہا کہ ’’اپنے شوہر کے قتل کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے اور گجرات کے فساد کے اصل مجرمین کو بے نقاب کرنے کیلئے انہوں نے بہتر طاقتور لوگوں سے لوہا لیا اورانہیں کٹہرے میں کھڑا کرنے میں کامیاب بھی ہوئیں۔ انہیں ہمیشہ بہادر اور نڈر خاتون کے طور پر یاد کیا جائےگا۔ ‘‘
ذکیہ جعفری نے ۲۰۲۴ء کے پارلیمانی الیکشن سے قبل مکتوب میڈیا سے گفتگو کی تھی جو ان کا آخری انٹرویو ثابت ہوا۔ یہ انٹرویو یو ٹیوب پر موجود ہے جس میں انہوں نے ۲۸؍ فروری کوگلبرگ سوسائٹی میں اپنے شوہر اور ۶۸؍ دیگر افراد کی پوری روداد بیان کی۔ ووٹنگ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے ہم وطنوں پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاتھا کہ ’’کیا نریندر مودی کو پھر سے ووٹ دینا ہے، پھر سے انہیں بڑا بنانا ہے؟‘‘ آئی آئی ٹی دہلی سے تعلق رکھنےوالے صحافی اور ریسرچ اسکالر آصف مجتبیٰ سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ ’’جب آپ اپنے کسے قریبی کو کھودیتے ہیں تو انصاف کی لڑائی کی طاقت اللہ خود آپ میں پیدا کردیتا ہے۔ ‘‘