• Thu, 05 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

یاہو اور دیگرکیخلاف وارنٹ جاری کرنے پر عالمی عدالت کو دھمکیاں!

Updated: December 04, 2024, 2:10 PM IST | Agency | The Hague

انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کی صدر توموکو آکین نے کہا کہ’’جنگی جرائم کا عالمی ٹربیونل خطرے میں پڑگیا ہے۔‘‘

Tomoko Akin expresses. Photo: INN
توموکو آکین اظہار خیال کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این

یہاں واقع انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (آئی سی سی) کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے، آئی سی سی کی صدر توموکو آکین نے کہا کہ عدالت کو ’’اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سمیت دیگر افراد کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کرنے پر زبردستی کے اقدامات، دھمکیوں، دباؤ، اور تخریب کاری کے اقدامات کا سامنا ہے۔ ‘‘بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے صدر توموکو آکین، نے پیر کو منعقدہ پروگرام میں سخت ردعمل ظاہر کیا۔ آکین نے کہا یہ حملے فوجداری عدالت کے خلاف کئے جا رہے ہیں، وہ تب سے نشانہ بنائی جا رہی ہیں جب سے عدالت نے غزہ میں اسرائیلی جنگ اور یوکرین کی جنگ کے حوالے سے اہم ترین حکومتی عہدے داروں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔ 
خیال رہے کہ آئی سی سی نے گزشتہ مہینے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو، ان کے سابق وزیر دفاع یوا گیلنٹ اور حماس کے ایک اہم لیڈرکی گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے تھے، جس کے بعد سے یہ عدالت بعض حلقوں میں تنقید کا نشانہ بنی ہوئی ہے۔ آئی سی سی کے ججوں نے فیصلے میں کہا کہ تینوں مذکورہ افراد پر جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے ’معقول شواہد‘ موجود ہیں، جن کا تعلق ۷؍ اکتوبر کے حماس حملوں اور غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے ساتھ ہے۔ نیتن یاہو نے عالمی عدالت کے فیصلے کو ’یہود مخالف‘ جب کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلیوں کے خلاف وارنٹس کو ’اشتعال انگیز‘ قرار دیا۔ دی ہیگ میں آئی سی سی کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے، آئی سی سی کی صدر توموکو آکین نے یہ بھی کہا کہ ’’ہم تاریخ کے نازک موڑ پر ہیں۔ بین الاقوامی قانون اور انصاف خطرے میں ہیں۔ اسی طرح انسانیت کا مستقبل بھی۔ ‘‘انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ ’بین الاقوامی فوجداری عدالت اپنی قانونی ذمہ داری آزادانہ اور غیر جانبدارانہ طور پر، کسی بیرونی مداخلت کے بغیر پوری کرتی رہے گی۔ معلوم ہوکہ آئی سی سی کے پاس روسی صدر ولادیمیر پوتن کی گرفتاری کا وارنٹ زیر التوا ہے۔ کچھ امریکی ریپبلکنز نے سینیٹ سے آئی سی سی پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا، جس کے۱۲۴؍ رکن ممالک ہیں، جن میں امریکہ، اسرائیل، یا روس میں سے کوئی شامل نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK