• Thu, 28 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’بہنو اوربھائیو!‘‘ کی دلنشین آواز خاموش، اولین ریڈیو میزبان امین سیانی کی رحلت

Updated: February 21, 2024, 1:01 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

منگل کی رات انہیں دل کا دورہ پڑنے پر اسپتال لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہیں ہوسکے اور بدھ کی صبح انہوں نے دارِ فانی کو الوداع کہہ دیا-

Ameen Sayani Famous Announcer. Photo PTI
مقبول اناؤنسر امین سیانی۔ تصویر: پی ٹی آئی

ملک میں ریڈیو کی آواز کہلانے والے اور ریڈیو کو اس کی پہچان دلانے والے مشہور اناؤنسر اور میزبان امین سیانی خالق حقیقی سے جاملے۔ انتقال کے وقت ان کی عمر ۹۱؍ برس تھی۔ امین سیانی کے انتقال کی خبر سے ان کے مداحوں میں سوگ کی لہر دوڑ گئی ہے۔ بیٹے راجل سیانی نے بتایا کہ امین سیانی کو منگل کی شام ۶؍بجے جنوبی ممبئی میں جبکہ وہ گھر پر ہی تھے، دل کا دورہ پڑا جس کے بعد انہیں فوری طور پر جنوبی ممبئی میں واقع ایچ این ریلائنس فاؤنڈیشن اسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے علاج شروع کیا، چند گھنٹےعلاج جاری رہا مگر رب العالمین کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ امین سیانی کو ہائی بلڈ پریشر اور عمر سے متعلق دیگر امراض لاحق تھے۔ وہ پچھلے ۱۲؍ برس سے کمر درد میں بھی مبتلا تھے اور اسی وجہ سے انہیں ’ واکر‘ کا استعمال کرنا پڑتا تھا۔ ان کی آخری رسومات آج ۲۲؍فروری کو ممبئی میں ادا کی جائیں گی۔ امین سیانی ۲۱؍ دسمبر ۱۹۳۲ء کو ممبئی میں پیدا ہوئے۔ ان کی آواز کا جادو لوگوں کے دلوں پر راج کرتا تھا۔ انہوں نے اپنے کریئر کا آغاز آل انڈیا ریڈیو سے بطور ریڈیو پریزنٹرکیا جہاں ان کے بھائی حمید سیانی نے ان کا تعارف کرایا تھا۔ انہوں نے یہاں ۱۰؍ سال تک انگریزی پروگراموں میں حصہ لیا۔ اس کے بعد انہوں نے آل انڈیا ریڈیو کو ہندوستان میں مقبول بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ امین سیانی کے ریڈیو سیلون اور پھر وِوِدھ بھارتی پر تقریباً ۴۲؍ سال تک جاری رہنے والے ہندی گیتوں کےمشہور پروگرام ’ بناکا گیت مالا ‘ نے کامیابی کے تمام ریکارڈ توڑ د ئیے اور ریڈیو کو ہر گھر کی ضرورت بنادیا تھا۔ لوگ ہر ہفتے انہیں سننے کے لئے بیتاب رہتے تھے۔ ان کی آواز اس ریڈیو پروگرام کی وجہ سے گھر گھر پہچانی جاتی تھی۔ ان کا ’’بہنو اور بھائیو!‘‘ کہہ کر سامعین کو متوجہ کرنے کا انداز نہایت مقبول تھا بلکہ وہ ان کا ٹریڈ مارک جملہ بن گیا تھا۔
 امین سیانی ہندوستان کے پہلے ریڈیو میزبان تھے جنہوں نے ابھرتے ہوئے موسیقی کے منظر نامے کے بارے میں اپنی گہری سوجھ بوجھ کو ظاہر کرتے ہوئے ایک گیت مالا کی شکل میں مکمل شو تیار کیا اور پیش کیا۔ امین سیانی کے نام پر ۵۴؍ ہزارسے زیادہ ریڈیو پروگرام تیار کرنے، موازنہ کرنے اور وائس اوور کا ریکارڈ ہے۔ تقریباً۱۹؍ ہزار جِنگل (ریڈیو کے اشتہارات ) کو آواز دینےکیلئے امین سیانی کےنام لمکا بک آف ریکارڈس میں درج ہے۔ انہوں نے بھوت بنگلہ، تین دیویاں اورقتل جیسی فلموں میں اداکاری بھی کی ہے۔ ان کا ستاروں پر مبنی ریڈیو شو ’ ایس کمار کا فلمی مقدمہ‘ ` بھی کافی مقبول ہوا تھا۔ ۲۰۰۹ء میں انہیں ’پدم شری ایوارڈ ‘سے نوازا گیا تھا۔ امین سیانی کے ساتھ برسوں کام کرنے والے سراج سید (۷۲) نے جذباتی انداز میں کہا کہ’’ مَیں نے تقریباً  ۵۰؍ سال تک ان کے ساتھ کام کیا ہے۔ مَیں ان کا واحد شاگرد ہوں۔ انہوں نے مجھے سکھایا کہ الفاظ کی مدد سے جذبات کا مؤ ثر اظہار کس طرح ممکن ہے۔ وہ ہر لفظ اس طرح ادا کرتے تھے کہ اس میں جان آجائے۔ حالانکہ میرے والدین پہلے ہی انتقال کر گئے ہیں لیکن امین صاحب کے انتقال پر مَیں خود کو یتیم محسوس کر رہا ہوں۔ ‘‘ سراج سید کے بقول   ۴؍سال قبل بھی وہ شدیدبیمار ہوئے تھے اور جب مَیں ان کی عیادت کو پہنچا تو انہوں نےکہا تھا کہ طبیعت اب تک خراب تھی لیکن آپ کو دیکھ کر ٹھیک ہو گیا ہوں۔ امین سیانی نےایک عرصے تک ویڈیو ٹیلی ایڈورٹائزنگ ایجنسی بھی چلائی۔ وہ چرچ گیٹ میں شری نکیتن بلڈنگ میں اپنے بیٹے راجل سیانی کے ساتھ مقیم تھے۔ راجل سیانی نے بتایا کہ ان کے والد نے بہت خوش و خرم زندگی گزاری۔ جیسی شگفتہ آواز اور طبیعت ان کی ریڈیو پر تھی ویسے ہی وہ ذاتی زندگی میں بھی تھے۔ 

’’بھائیو اور بہنو‘‘… ریڈیو سننے والے ہر شخص کو معلوم ہے کہ یہ جملہ بولنے والی شخصیت کون ہے۔ ہندوستانی ریڈیو کی دنیا میں اپنی مسحور کن آواز سے تہلکہ مچانے اور کروڑوں سامعین کے دلوں پر راج کرنے والے امین سیانی کا ۹۱؍ برس کی عمر میں آج صبح ۷؍بجے ممبئی میں انتقال ہوگیا۔ یہ اطلاع ان کے بیٹے راجل سیانی نے دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے والدین امین سیانی کو منگل کی رات سینے میں تکلیف کے باعث اسپتال لے جایا گیا ، لیکن وہ جانبر نہیں ہوسکے۔ ڈاکٹروں کے مطابق انہیں دل کا دورہ پڑا تھا جو جان لیوا ثابت ہوا۔ ان کی تجہیز و تکفین جمعرات کو ادا کی جائے گی۔ 
امین سیانی ہندوستان کے مقبول ترین اناؤنسر تھے۔ انہیں ’’بناکا گیت مالا ‘‘، جو ۱۹۵۲ء  میں شروع ہوا تھا، سے مقبولیت ملی۔ یہ پروگرام ریڈیو سیلون پر آتا تھا۔ ان کا بہن بھائی کہنے کا انداز کافی مشہور تھا۔ انہوں نے ریڈیو کے لئے تقریباً ۵۴؍ہزار پروگرام مرتب کیے اور ریڈیو کے توسط سے کم و بیش ۱۹؍ہزار مقامات پر ان کی آواز سنی جاتی رہی۔ ’’نمسکار بھائیو اور بہنو، میں آپ کا دوست امین سایانی بول رہا ہوں‘‘ ان کے پروگرام کی ابتداء انہی جملوں سے ہوتی تھی۔
امین سیانی ۲۱؍دسمبر ۱۹۳۲ء کو  ممبئی میں پیدا ہوئے۔ ان کے بھائی حامد سیانی کے ذریعے آل انڈیا ریڈیو سے وابستہ ہوئے اور تقریباً دس سال تک انگریزی پروگرام کیا ہوگئے۔ ۲۰۰۹ء میں امین سیانی کو ملک کے باوقار ’’پدم شری ایوارڈ ‘‘سے نوازا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK