• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ڈاکٹروں کا مثالی احتجاج، نظام صحت مفلوج

Updated: August 18, 2024, 10:33 AM IST | Agency | New Delhi

آئی ایم اے کی کال پر ہڑتال کی وجہ سے کئی ریاستوں میں صحت خدمات بری طرح متاثر، مریضوں کو ناقابل بیان پریشانیوں کا سامنا۔

In New Delhi, doctors took out a protest rally and raised slogans against the Kolkata Sanha. Photo: PTI
نئی دہلی میں ڈاکٹروں نے احتجاجاً ریلی نکالتے ہوئے کولکاتاسانحہ کے خلاف نعرے بازی کی۔ تصویر: پی ٹی آئی

کولکاتا کے آر جی کراسپتال میں خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری اور بے دردی سے قتل کے واقعہ کے خلاف انڈین میڈیکل اسوسی ایشن کی کال پر ملک بھر میں ڈاکٹر اور طبی خدمات سے وابستہ عملے نے کی  ۲۴؍ گھنٹے کی ہڑتال کرتے ہوئے پورے ملک میں طبی خدمات اور نظام صحت کو مفلوج کردیا۔ اس مثالی احتجاج کی وجہ سےملک کی کئی ریاستوں میں سرکاری اسپتالوں کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ اسپتالوں میں بھی صحت خدمات بری طرح متاثر رہیں۔  واضح رہے کہ اسوسی ایشن کی کال پر ڈاکٹروں کی ہڑتال سنیچر کی صبح ۶؍بجے شروع ہوئی جو  آج صبح ۶؍ بجے تک جاری رہے گی۔ ملک کے کئی حصوں میں کولکاتا سانحہ کے خلاف ڈاکٹرس نے ریلیاں نکال کر اور اپنے ہاتھوں پر  سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا۔ 
 ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے دہلی اور ممبئی کے کئی بڑے  اسپتالوں میں او پی ڈی خدمات معطل رہیں۔ اگر دہلی کی بات کی جائے تو یہاں ایمس کے ساتھ ساتھ گرو تیغ بہادر اسپتال، رام منوہر لوہیا اور ڈی ڈی یو اسپتالوں کے ڈاکٹروں نےاحتجاج میں نہ صرف حصہ لیا بلکہ  جم کر نعرے بازی کرتے ہوئے ڈاکٹروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کا مطالبہ بھی کیا۔ممبئی میں بھی جے جے ، نائر ، کے ای ایم ، ٹاٹا میموریل ، بھابھا اور دیگر اسپتالوں میں صحت خدمات بری طرح  متاثر رہیں۔ ان اسپتالوں کے علاوہ اہمیت کے حامل پرائیویٹ اسپتالوں میں بھی کم و بیش یہی صورتحال دیکھنے کو ملی۔
  ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سےمغربی بنگال میں بھی بڑے پیمانے پر صحت خدمات متاثر رہیں۔ حالانکہ کولکاتا کے کچھ اسپتالوں میں ایمرجنسی خدمات شروع تھیں لیکن مریضوں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے یہ خدمات ناکافی تھیں۔ کانگریس  پارٹی کے کارکنان بھی اس واقعہ کے خلاف جگہ جگہ احتجاج میں شامل ہوئے۔چنئی میں بھی ڈاکٹرز اس واقعہ کیخلاف احتجاج کررہے ہیں۔ آسام، گجرات اور راجستھان کے تقریباً تمام سرکاری اسپتالوں میں او پی ڈی خدمات کا بائیکاٹ کیا گیا ۔ احمد آباد میں ڈاکٹروں نے پرامن ریلی نکال کر اپنا مطالبہ پیش کیا  اس کے علاوہ بہار میں بھی ہڑتال کا وسیع اثر دیکھا گیا۔ پٹنہ میڈیکل کالج  ، نالندہ میڈیکل کالج ، مظفر پور کےایس کے ایم سی ایچ سمیت کئی اضلاع کے صدر اسپتالوں میں صبح کے وقت بڑی تعداد میںمریضوں کو  واپس لوٹنا پڑا۔اترپردیش کے لکھنؤ میں بھی اس واقعہ کے خلاف شدید احتجاج کیا جارہاہے۔ 
 دریں اثناء مرکزی وزارت صحت نے ملک میں ڈینگو اور ملیریا کے بڑھتے واقعات کے پیش نظرڈاکٹروں سے کام پر واپس آنے کی درخواست کی ہے ۔ وزارت نے ڈاکٹروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے  لئے تمام اقدامات تجویز کرنے  کے لئے ایک کمیٹی بنانے کی بھی یقین دہانی کرائی۔ صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزارت نے ڈاکٹروں کے نمائندوں سے دہلی میں اس تعلق سے ملاقات بھی کی ہے۔   
دریں اثناء اس معاملے میں  از خود نوٹس لے کر کارروائی شروع کرنے کے لئے سپریم کورٹ میں  ایک عرضی دائر کی گئی ہے۔چیف جسٹس ڈی وائی چندر چڈ کو ارسال کردہ اپنے خط  میں سکندرآباد  کے  آرمی کالج آف ڈینٹل سائنسز کی  بی ڈی ایس ڈاکٹر مونیکا سنگھ نے اس واردات کی منصفانہ تحقیقات کو یقینی بنانے کی درخواست کی ہے اور کہا ہے کہ سپریم کورٹ از خودنوٹس لیتے ہوئے کارروائی کرے۔ انہوں نے خط میں اپنے وکیل کے توسط سے لکھا ہے کہ ڈاکٹر برادری کی تشویش کو دور کرنے  کے لئے اب سپریم کورٹ ہی کچھ کرسکتا ہے۔ ڈاکٹروں کو اب عدالت عظمیٰ سے ہی آخری امید ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK