وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا ایک بار پھر دھمکی آمیز لہجہ،اے این آئی سے خصوصی گفتگو میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ’’ متھرا عیدگاہ معاملہ عدالت میں نہ ہوتاتو
اب تک وہاں بہت کچھ ہو گیا ہوتا‘‘،سید سالار مسعود غازی کے آستانہ پر عرس کے انعقاد کے تعلق سے کہا کہ نئےہندوستان میں حملہ آوروں کیلئے کوئی جگہ نہیں
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ
اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کامسلمانوں کے تئیں منفی نظریہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔مسلم حکمرانوں اور مسلمانوں کی عبادتگاہوں کے خلاف اکثرو بیشتران کے بیانات سامنےآتے رہتے ہیں۔ تازہ معاملہ میں انہوں نے متھرا شاہی عیدگاہ مسجدکے حوالے سے دھمکی آمیز بیان دیا ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ وہ عدالت کے حکم کی تعمیل کر رہے ہیں ورنہ وہاں اب تک بہت کچھ ہو چکا ہوتا۔ ایک میڈیا ہاؤس کو دیئے گئے اپنے انٹرویومیں انہوں نے کہا کہ سنا تن ہندو مذہب کے تمام اہم مقامات ہماری وراثت کی علامت ہیں اور یوپی میں اگرہندو محفوظ ہیں تو مسلمان بھی محفوظ ہیں۔
متھرا مسجد تنازع پر وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے واضح اندازمیں کہا کہ وہ متھرا کا مسئلہ کیوں نہ اٹھائیں ؟ کیا متھرا شری کرشن کی جائے پیدائش نہیں ہے؟ سنبھل اور بہرائچ میں منعقد ہونے والے سید سالار مسعود غازی کی یادمیں ہونے والےمیلوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نئے ہندوستان میں ’حملہ آوروں‘ کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ سیدسالارمسعود غازی جیسے لوگوں کی تعریف کرنا ملک کی توہین ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے خصوصی بات چیت میں جب وزیراعلی یوگی سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کی ریاست میں مسلمان محفوظ ہیں؟ اس پر انہوں نے کہا کہ اتر پردیش میں مسلمان سب سے زیادہ محفوظ ہیں، اگرہندو محفوظ ہیں تو مسلمان بھی محفوظ ہیں ۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے مزید کہا کہ ہندو آبادی میںرہنے والا ایک مسلمان خاندان محفوظ ہے، اسے اپنی تمام مذہبی سرگرمیاں انجام دینے کی آزادی ہے لیکن جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہوتی ہے وہاں ہندو محفوظ نہیں رہ سکتے، بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان کی مثالیں سامنےہیں۔
وزیر اعلیٰ نے اپوزیشن پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ۲۰۱۷ءسے پہلے یوپی میں فسادات ہوتے تھے تو ہندوؤں کی دکانیں جلتی تھیں تو مسلمانوں کی دکانیں بھی جلتی تھیں مگر ۲۰۱۷ء کے بعد فسادات رک گئے، اب اگر ہندو محفوظ ہیں تو مسلمان بھی محفوظ ہیں۔انہوں نے کہا کہ تاریخ میں کوئی ایسی مثال نہیں دے سکتا جہاں کسی ہندو بادشاہ نے کسی ملک پر قبضہ کیا ہو۔
وقف ترمیمی بل پر اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ وقف ترمیمی بل موجودہ وقت کی ضرورت ہے۔ یہ ملک اور مسلمانوں دونوں کے مفاد میں ہوگا۔انہوںنے کہا کہ وقف کے نام پر ایک بھی فلاحی کام نہیں کیا گیا اور لوگوں نے اپنے ذاتی فائدے کےلئے وقف املاک بیچ دی ہیں۔وزیراعلی نے سرکاری زمین پروقف املاک کا دعوی کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ کسی کی زمین پر قبضہ کرنے کا اختیار کس نے دیا؟۔وزیراعلی نےکہا کہ اسلام کہتا ہے کہ اگر آپ ہندو مندر یا ہندو گھر کو گرا کر کوئی عبادت گاہ بناتے ہیں تو وہ خدا کو قبول نہیں ہے۔
وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اپنی حکومت کی بلڈوزر کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ `انصاف ان کے ساتھ ہوتا ہے جو انصاف پر یقین رکھتے ہیں۔ انصاف اور قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے والوں کو قانون کے دائرے میں رہ کر سبق سکھایا جاتا ہے۔ ان کی سمجھ میں آنے والی زبان میں اسے سمجھانا چاہیے۔