آئین پر بحث کے دوران مجلس اتحاد المسلمین کے رکن پارلیمنٹ نے مسلمانوں سے متعلق متعدد موضوعات پرحکومت سے سخت سوالات کئے۔
EPAPER
Updated: December 15, 2024, 11:50 AM IST | Agency | New Delhi
آئین پر بحث کے دوران مجلس اتحاد المسلمین کے رکن پارلیمنٹ نے مسلمانوں سے متعلق متعدد موضوعات پرحکومت سے سخت سوالات کئے۔
لوک سبھا میں سنیچر کو آئین پر ہوئی بحث کے درمیان آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے مسلمانوں سے متعلق کئی اہم موضوعات پر گفتگو کی اوراہم سوالات کئے اورمساجدکےسروے اور ان کے انہدام کے احکامات پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ آئین ہندکے اپنانے کو ۷۵ ؍ سال مکمل ہونے پرمنعقدہ بحث میں مجلس اتحاد المسلمین کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نےکہا کہ ’’ مجھ سے پوچھا جارہا ہےکہ کیا۵۰۰؍ سال قبل کوئی مسجد موجود تھی ،اگر میں پارلیمنٹ کھودوںاورکچھ ملے تو کیا وہ میرا ہوجائے گا؟ انہوں نے آئین ہند کی دفعات ۲۶؍ اور ۲۹؍ کا حوالہ دیا جس میں مذاہب اور زبان کے حقوق کا ذکر ہے۔
اویسی نے مرکز کی مودی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ موجودہ وقت میں مساجد، وقف بورڈز، اُردو، مسلم ثقافت سمیت اقلیتی شناخت والی کئی چیزوں کو خطرہ لاحق ہے۔
اویسی نے کہا کہ ملک میں مساجد خطرے میں ہیں، وقف بورڈ کو چھیننے کی کوشش ہو رہی ہے، مسلمانوں کو کمزور کیا جا رہا ہے۔ اردو کو بھی ختم کیا جا رہا ہے ۔ حالانکہ آئین سچا ہے اور اس کا آرٹیکل ۲۶؍ مذہبی فرقوں کو مذہبی امور کیلئے ادارہ قائم کرنے اور چلانے کا حق دیتا ہے۔وزیر اعظم مودی کے ایک بیان کا تذکرہ کرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ ’’وہ کہتے ہیں وقف کا آئین سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ وزیر اعظم کو کون پڑھا رہا ہے؟ انھیں آرٹیکل۲۶؍ پڑھایا جائے۔ حکومت کا ہدف وقف املاک کو چھیننا ہے۔ وہ اسے اپنی طاقت کی بنیاد پر چھیننا چاہتے ہیں۔‘‘ اویسی نے مسلمانوں کو انتخابی سیاست سے الگ تھلگ رکھنے کا الزام بھی حکمراں طبقہ پر عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو انتخاب لڑنے سے روکا جا رہا ہے۔ ایسے حالات پیدا کیے جا رہے ہیں کہ مسلمان انتخاب نہیں جیت پا رہے۔ سچر کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر حد بندی کو نافذ نہیں کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ لوک سبھا اور اسمبلی کی حد بندی اس طرح کی گئی ہے کہ مسلم امیدوار انتخابات نہ جیت پائیں۔۲۰۰۷ء میں سچر کمیٹی نے نئے سرے سے حد بندی کرنےکیلئے کہا تھا۔ مجھے نہیں لگتا کہ جب نئی مردم شماری ہوگی تو سچر کمیٹی کی سفارشات نافذ کی جائیں گی ۔ آئین کی دفعات ۱۳،۱۴، ۲۱، ۲۵،۲۶،۲۹؍ میں جو کچھ کہا گیا ہے، اس پر صحیح طریقے سے عمل نہیں ہو رہا ہے۔مسلمانوں کو ریزرویشن سے محروم کیا جارہا ہے۔