• Fri, 15 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’مودی نے آئین کو پڑھا ہوتا تو اُن کی پالیسیاں کچھ اور ہوتیں‘‘

Updated: November 15, 2024, 10:15 AM IST | ZA Khan | Mumbai

نندور بار اور ناندیڑ میں راہل گاندھی کا وزیراعظم پر حملہ، نشاندہی کی کہ ان کی حکومت صنعتکاروں کا ۱۶؍ لاکھ کروڑ کا قرض تو معاف کرتی ہے مگرکسانوں کا قرض معاف نہیں کرتی جبکہ آئین مساوات کی تعلیم دیتا ہے۔ اس الزام پر کہ وہ آئین کا جونسخہ دکھاتے ہیں خالی ہے، راہل گاندھی نے اُسے کھول کر دکھایا، کہا: مودی نے کبھی پڑھا ہی نہیں  اس لئے ان کی نظر میں یہ خالی ہے۔

During the election rally, Rahul Gandhi opened the copy of the constitution and dispelled the Prime Minister`s claim. Photo: INN
راہل گاندھی نے انتخابی ریلی کے دوران آئین کے نسخہ کو کھول کر دکھایا اور وزیراعظم کے دعوے کی ہوا نکال دی۔ تصویر : آئی این این

کانگریس کے سینئر لیڈر راہل گاندھی نے بدھ کو ناندیڑ اور نندور بار میں مہاوکاس اگھاڑی کی انتخابی ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے آئین کے حوالے سے وزیراعظم نریندر مودی کو جم کر آڑے ہاتھوں لیا۔ وزیراعظم کے اس الزام پر کہ کانگریس لیڈر اسٹیج پر تقریر کے دوران آئین کو جو نسخہ دکھاتے ہیں وہ خالی ہے، راہل گاندھی نے نندور بار کے اسٹیج پر اسے کھول کردکھایا اور طنز کرتےہوئے کہا کہ مودی کیلئے یہ خالی ہے کیوں کہ انہوں نے اسے کبھی پڑھا ہی نہیں۔ انہوں  نے مزید کہا کہ اگر مودی نے اسے پڑھ لیا ہوتا توان کی حکومت کی پالیسیاں کچھ اور ہوتیں۔ راہل گاندھی نے نشاندہی کی کہ آئین    بھید بھاؤ سے روکتا ہے اور مساوات کی ضمانت دیتا ہے مگر مودی حکومت صنعتکاروں کا ۱۶؍ لاکھ کروڑ کا قرض تو معاف کردیتی ہے لیکن کسانوں کا قرض معاف نہیں کرتی۔ 
’’ یہ الیکشن آئین کو بچانے کی جدوجہد ہے‘‘
ناندیڑ کے  نیا مونڈھا میدان میں  دوپہر ایک بجے شروع ہونے والی ریلی میں راہل گاندھی  تقریباً ۲؍ بجے  اسٹیج پر پہنچے انہوں  نے کہا کہ یہ الیکشن کوئی عام الیکشن نہیں  ہےبلکہ  ملک    کے دستور کو بچانے کی جدوجہد  ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’ یہ انتخابات دو نظریات کے درمیان ہیں، ایک طرف کانگریس کا نظریہ ہے جس میں مساوات، بھائی چارہ، اور سب کو ساتھ لے کر چلنا شامل ہے، جبکہ دوسری طرف بی جے پی اور آر ایس ایس کا نظریہ ہے جس میں نفرت کو فروغ دینا، مختلف مذاہب کے درمیان دوریاں پیدا کرنا اور اپنے چند صنعت کار دوستوں کے مفادات کا تحفظ  ہے۔ ‘‘
ذات پر مبنی مردم شماری کی وکالت
 راہل گاندھی نےذات پر مبنی سروے کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی قومی سطح پر سماجی سروے کروانا چاہتی ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ مختلف مذاہب اور طبقات کی آبادی کا تناسب کیا ہے تاکہ اسی تناسب سے انہیں وسائل میں ان کا حصہ مل سکے۔ انہوں نے اس کےساتھ ہی  ریزرویشن کی حد ۵۰؍  فیصد سے بڑھانے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ یہ ضروری ہے تاکہ  پسماندہ طبقات کو ریزرویشن سے  زیادہ فائدہ مل سکے۔ا س کے ساتھ ہی انہوں نے  مہاراشٹر میں کانگریس اور مہا وکاس اگھاڑی کے انتخابی منصونے اور گیارنٹیوں کو بھی تفصیل سے بیان کیا۔ 
 اڈانی سے ساز باز کا الزام 
وزیراعظم کونشانہ بناتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’مودی حکومت نے اپنے۲۵؍ قریبی صنعتکاروں کے۱۶؍ لاکھ کروڑ روپے کے قرضے معاف کئے  لیکن غریب کسانوں اور عام لوگوں کو کوئی امداد نہیں دی گئی۔‘‘ انہوں نے الزام لگایا کہ ’’مہاراشٹر میں مہاوکاس اگھاڑی حکومت کو گرانے کی سازش میں صنعت کار گوتم اڈانی بھی شامل تھے، اور حکومت گرانے کے بعد دھاراوی کی قیمتی زمین اڈانی کو دی گئی۔‘‘ اس کے  ہی انہوں نے  مہاراشٹر کے لاکھوں کروڑ روپے کے صنعتی پروجیکٹس گجرات منتقل  کئے جانے پر بھی ریاست کے حکمراں محاذ اور بی جےپی کو نشانہ بنایا۔
 ناندیڑ لوک سبھا سیٹ کیلئے ضمنی الیکشن 
واضح رہے کہ ناندیڑ  میں لوک سبھا کا ضمنی الیکشن بھی ہورہا ہےکیوں کہ یہ سیٹ کانگریس کے ایم پی وسنت چوان کے انتقال کی وجہ سے خالی ہوگئی ہے۔ کانگریس نے وسنت چوان کے بیٹے رویندر چوان کو ٹکٹ دیا ہےجبکہ بھی جےپی نے شانتوک ہمبارڈے کو میدان میں اتارا ہے۔  یاد رہے کہ  اس سے قبل  لوک سبھا میں ناندیڑ کی نمائندگی کانگریس کے ٹکٹ پر اشوک چوان کرچکے ہیں تاہم  ۲۰۱۹ء میں وہ بی جےپی  کے امیدوار سے ہار گئے تھے اور ۲۰۲۴ء کے الیکشن سے قبل وہ بی جےپی میں شامل ہوگئے جس نے انہیں راجیہ سبھا کا رکن بنا دیا ہے۔ 
آئین کے حوالے سے تنقید مودی کو مہنگی پڑی
راہل گاندھی نے نندور بار میں اپنی تقریر  میں وزیراعظم کی الزام  تراشیوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’وزیراعظم کہتے ہیں کہ میں آئین کا جو نسخہ دکھاتا ہوں وہ خالی ہے۔ اُن کے لئے آئین خالی ہے کیوں کہ انہوں نے اپنی پوری زندگی میں اسے کبھی پڑھا ہی نہیں۔انہیں نہیں معلوم کہ اس میں کیا لکھا ہوا ہے۔‘‘ ناندیڑ کے جلسہ میں انہوں نے کہا کہ آئین امتیاز نہیں  سکھاتا۔ راہل گاندھی کے مطابق’’مودی نے اگر آئین کو پڑھا ہوتا تو وہ اس طرح کام نہ کررہے ہوتے جس طرح کررہے ہیں۔  ‘‘آئین کی سرخ جلد پر فرنویس کی تنقید کا بھی جواب دیتے  ہوئے کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’اس سے فرق نہیں پڑتا کہ رنگ کیا، اصل یہ ہے کہ اس میں کیا لکھا ہوا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK