• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اگر جنگ نہیں رُکی تو اسرائیل ایک سال میں ختم ہوجائیگا: سابق اسرائیلی جنرل

Updated: August 24, 2024, 8:13 PM IST | Jerusalem

اسرائیل کے سابق اعلیٰ جنرل برک نے ہاریٹز میں شائع ہوئے مضمون میں اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے انتباہ دیا کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں جاری جنگ کو مزید طول دینے کی کوشش کی تو اس کے وجود کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

Israeli General۔ Photo: X
اسرائیلی جنرل۔ تصویر: ایکس

اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی اور غزہ جنگ بندی میں دانستہً رکاوٹیں کھڑی کرنے کی وجہ سے مذاکرات کی کوششیں کئی بار ناکام ہوچکی ہیں۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے کچھ اسرائیلی اور مغربی تجزیہ نگاروں نے اسرائیل کو سنگین نتائج سے خبردار کیا ہے۔ سابق اعلیٰ اسرائیلی جنرل یتزہک برک، جو کئی دہائیوں تک فوج میں مختلف عہدوں پر خدمات انجام دے چکے ہیں، نے اسرائیلی اخبار ہاریٹز میں ایک مضمون میں لکھا ہے کہ ملک تیزی سے تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اگر حماس اور حزب اللہ کے خلاف جنگ جاری رہی تو اسرائیل ایک سال سے کم عرصہ میں ختم ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ غزہ میں پچھلے دس ماہ سے اسرائیل کا فوجی آپریشن اور بمباری جاری ہے جس میں ۴۰ ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ لیکن اب تک اسرائیل اپنے مقصد یعنی حماس کے خاتمہ کے قریب نہیں پہنچ پایا ہے۔ اسرائیلی یرغمال تاحال حماس کی تحویل میں ہیں اور حماس، اپنے نئے سیاسی سربراہ یحییٰ سنور کی قیادت میں اسرائیلی حملوں کا برابر جواب دے رہا ہے۔ جنرل کے مطابق، مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلیوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے، فوج کا حوصلہ ٹوٹ رہا ہے اور معیشت ڈوب رہی ہے۔ بین الاقوامی سطح پر بھی اسرائیل پر اقتصادی بائیکاٹ اور ہتھیاروں کی پابندی کیلئے دباؤ بڑھ رہا ہے۔
برک نے غزہ میں ناکامی پر نیتن یاہو، وزیر دفاع یوو گیلنٹ اور آرمی چیف آف اسٹاف ہرزی ہیلیوی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ جنرل کے مطابق، تینوں کو اس بات کا کوئی حقیقی اندازہ نہیں ہے کہ وہ آگ سے کھیل رہے ہیں۔ جنرل برک، غزہ میں جاری جنگ کے بارے میں فکر مند ہیں۔ وہ اس جنگ کو ایک سیاسی حربے کے طور پر دیکھتے ہیں جسے نیتن یاہو اپنا اقتدار برقرار رکھنے کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔ مزید برآں، انہوں نے نیتن یاہو کو "آمر" قرار دیا۔ انہوں نے مفکر وان کلازوٹز کا حوالہ دیا جس کے مطابق، اگر کوئی بھی قیادت سیاسی مقصد کی وضاحت کئے بغیر جنگ شروع کرتی ہے تو یہ عظیم تباہی لاسکتی ہے۔
اپنے مضمون میں سابق جنرل نے لکھا کہ اسرائیل غزہ کی دلدل میں دھنستا جارہا ہے، لیکن حماس کے خاتمہ کا مقصد حاصل ہوتا نظر نہیں آتا۔ جنرل کا کہنا ہے کہ اسرائیل وجودی بحران میں پھنس گیا ہے جہاں سے اس کا بچ نکلنا جلد ہی ناممکن ہو جائے گا۔

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK