• Sun, 29 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

آئی آئی ٹی بامبے نے بنا سوئی کاانجکشن ایجاد کیا

Updated: December 28, 2024, 11:43 AM IST | Staff Reporter | Mumbai

ایئرو اسپیس انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کا کارنامہ۔ مریضوں کوتکلیف سے بچانے کیلئے ۲۰۲۱ء میں یہ سرنج بنانے پر کام شروع کیا گیا تھا۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی  بامبے (آئی آئی ٹی )کی ایک ٹیم نے مریضوں کو تکلیف سے بچانے کیلئے بغیر سوئی والا انجکشن ایجاد کرنے کا کارنامہ انجام دیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ سوئی کسی طبی نہیں بلکہ خلائی انجینئرنگ   ڈپارٹمنٹ سے منسلک ماہرین نے ایجاد کی ہے۔  اس انجکشن کے تعلق سے ’بائیو میڈیکل مٹیریئلس اینڈ ڈیوائسس‘ کے جرنل میں تفصیلات ستمبر ۲۰۲۴ء میں شائع ہوئی ہیں۔اس سرنج کو آئی آئی ٹی بامبے کے ’ڈپارٹمنٹ آف ایئرو اسپیس انجینئرنگ‘ کے پروفیسر ویرین مینیزس کی سربراہی میں ایک ٹیم نے ایجاد کیا ہے جسے ’شاک سرنج‘ نام دیا گیا ہے جس سے ایسے مریضوں کو بہت زیادہ فائدہ پہنچے گا جو سوئی کے خوف کی وجہ سے اپنے علاج میں تاخیر کرتے ہیں یا جن کی نسیں تلاش کرنے میں دقت کی وجہ سے انہیں بہت زیادہ تکلیف جھیلنی پڑتی ہے۔ جرنل میں شائع رپورٹ کے مطابق لیباریٹری میں چوہوں پر اس کو آزمایا گیا ہے اور اس کے نتائج بہت اچھے برآمد ہوئے ہیں اور اس سے جلد پرتکلیف بھی بہت کم ہوتی ہے جو کم وقت میں ٹھیک بھی ہوجاتی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: کیا روہت شرما کی یہ ٹیسٹ سیریز آخری ثابت ہوگی؟

اس پروجیکٹ سے وابستہ پرینکا ہانیکر کے مطابق ان کی ٹیم نے ۲۰۲۱ء میں یہ سرنج بنانے پر کام شروع کیا تھا اور ڈھائی برسوں میں اس میں کامیابی ملی۔ان کے مطابق اس سرنج میں بال پین کی نِب سے معمولی لمبا ’مائیکرو شاک ٹیوب‘ ہوتا ہے جس میں ۳؍ جُز ہوتے ہیں جنہیں ’ڈرائیور‘، ’ڈرائیوین‘ اور ’ڈرگ ہولڈر‘ کہا جاتا ہے۔ اس میں سے دبائو کے ساتھ نائیٹروجن گیس نکلتی ہے جس سے ایک مائیکرو جیٹ پیدا ہوتا ہے جو آواز سے بھی زیادہ تیز رفتار یا پھر اُڑان بھرتے وقت کسی کمرشیل طیارہ کی جو رفتار ہوتی ہے اس کی دوگنی رفتار سے سفر کرتے ہوئے جلد میں داخل ہوجاتا ہے۔ یہ جیٹ جلد پر تکلف کا زیادہ احساس نہیں ہونے دیتا اور دوا کے ساتھ جسم میں داخل ہوجاتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK