رواں مالی سال کی جولائی-ستمبر سہ ماہی میں ملک کا کل قرض بڑھ کر۲ء۴۷؍ ٹریلین ڈالر یعنی ۲۰۵؍لاکھ کروڑ روپے ہو گیا ہے۔
EPAPER
Updated: December 23, 2023, 11:36 AM IST | Agency | Mumbai
رواں مالی سال کی جولائی-ستمبر سہ ماہی میں ملک کا کل قرض بڑھ کر۲ء۴۷؍ ٹریلین ڈالر یعنی ۲۰۵؍لاکھ کروڑ روپے ہو گیا ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے ہندوستان پر قرض کے بڑھتے ہوئے بوجھ کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ طویل مدتی خطرات زیادہ ہیں ۔ہندوستان دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت بن گیا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی ملک پر قرض کا بوجھ بھی بڑھتا جا رہا ہے، یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ اعداد و شمار بتا رہے ہیں ۔ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کی جولائی-ستمبر سہ ماہی میں ملک کا کل قرض بڑھ کر۲ء۴۷؍ ٹریلین ڈالر یعنی ۲۰۵؍لاکھ کروڑ روپے ہو گیا ہے۔ تاہم اس دوران ڈالر کی قدر میں اضافے کا بھی اثر ہوا ہے جس سے قرض کے اعداد و شمار میں اضافہ ہوا ہے۔
ہندوستان کا کل قرض کتنا بڑھ گیا؟
پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال کی جنوری-مارچ سہ ماہی میں کل قرض ۲ء۳۴؍ ٹریلین ڈالر یعنی تقریباً۲۰۰؍ لاکھ کروڑ روپے تھا۔ انڈیا بانڈس کے شریک بانی وشال گوینکا نے ریزرو بینک آف انڈیا(آر بی آئی) کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے مرکزی اور ریاستی قرض کے اعداد و شمار پیش کئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کا قرض ستمبر کی سہ ماہی میں ۱۶۱ء۱؍ لاکھ کروڑ روپے تھا جو مارچ کی سہ ماہی میں ۱۵۰ء۴؍ لاکھ کروڑ روپے تھا۔ اس کے ساتھ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کل قرض میں ریاستی حکومتوں کا حصہ۵۰ء۱۸؍ لاکھ کروڑ روپے تھا۔ درحقیقت یہ بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ مارچ۲۰۲۳ء میں ایک ڈالر ۸۲ء۵۴۴۱؍روپے کے برابر تھا جو اب بڑھ کر ۸۳ء۱۵؍ روپے ہو گیا ہے۔
رپورٹ میں پیش کردہ ڈیٹا
یہ رپورٹ آر بی آئی، سی سی آئی اور سی بی آئی سے جمع کردہ ڈیٹا کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ مرکزی حکومت پر سب سے زیادہ۱۶۱ء۱؍ لاکھ کروڑ روپے کا قرض ہے یعنی کل قرض کا ۴۶ء۰۴؍ فیصدہے۔ اس کے علاوہ ریاستوں کا حصہ ۵۰ء۱۸؍ لاکھ کروڑ روپے یعنی ۲۴ء۴؍ فیصد ہے۔رپورٹ میں مالی اخراجات کی تفصیلات بھی دی گئی ہیں جو کہ۹ء۲۵؍ لاکھ کروڑ روپے ہیں اور کل قرض کا۴ء۵۱؍ فیصد ہیں ۔ اس کے علاوہ موجودہ مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں کل قرض میں کارپوریٹ بانڈس کا حصہ ۲۱ء۵۲؍ فیصد یعنی۴۴ء۱۶؍ لاکھ کروڑ روپے تھا۔
قرض کے حوالے سے آئی ایم ایف کو الرٹ
آئی ایم ایف نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ طویل مدتی خطرات زیادہ ہیں کیونکہ ہندوستان کے موسمیاتی تبدیلی کے تخفیف کے اہداف تک پہنچنے اور موسمیاتی تناؤ اور قدرتی موسموں کے تئیں اس کی لچک کو بہتر بنانے کیلئے اہم سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ فنڈنگ کے نئے اور زیادہ رعایتی ذرائع کے ساتھ ساتھ نجی شعبے کی زیادہ سرمایہ کاری اور کاربن کی قیمتوں کا تعین یا اسکے مساوی نظام کی ضرورت ہے۔
حکومت نے اختلاف کا اظہار کیا
مرکزی حکومت آئی ایم ایف کی رپورٹ سے متفق نہیں ہے اور اس کا ماننا ہے کہ سرکاری قرض بہت کم خطرہ ہیں کیونکہ زیادہ تر قرض ہندوستانی کرنسی یعنی روپے میں ہیں۔