• Sat, 21 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہریانہ الیکشن کے نتائج کا اثر، شیوسینا(ادھو) کے تیور سخت، وزیراعلیٰ کے نام کا مطالبہ

Updated: October 09, 2024, 11:33 PM IST | Mumbai

ادھو ٹھاکرے نے کہا ’’ کانگریس این سی پی جلد از جلد وزیراعلیٰ کے عہدے کا امیدوار ظاہر کرے‘‘ سنجے رائوت نے لکھا ’’ کانگریس کو جیتی ہوئی بازی ہارنا خوب آتا ہے‘‘ نانا پٹولے نے رائوت کے آرٹیکل پر اعتراض ظاہر کیا

Uddhav Thackeray speaking at an event in Mumbai (PTI)
ادھو ٹھاکرے ممبئی میں ایک تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے ( پی ٹی آئی)

ہریانہ اسمبلی الیکشن کے نتائج سامنے آتے ہی شیوسینا (ادھو) نے اپنے تیور سخت کر لئے ہیں۔ پارٹی سربراہ ادھو ٹھاکرے نے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ کانگریس اور این سی پی جلد از جلد وزیر اعلیٰ کے عہدے کے امیدوارکا نام ظاہر کریں۔ جبکہ شیوسینا (ادھو ) کے ترجمان سنجے رائوت نے اپنے اخبار ’سامنا‘ میں ایک طویل اداریہ لکھا ہے جس میں انہوں نے کانگریس پر طنز کیا ہے کہ ’’ کانگریس کو جیتی ہوئی بازی ہارنا خوب آتا ہے۔ 
  یاد رہے کہ  تمام سروے اور انتخابی ماہرین کے علاوہ ہریانہ کے عوام کا خیال تھا کہ اس بار وہاں بی جے پی کو شکست ہوگی اور کانگریس اپنے دم پر یا دیگر پارٹیوں کی مدد سے حکومت بنائے گی لیکن نتائج آئے تو معلوم ہوا کہ بی جے پی کو ہریانہ میں واضح اکثریت حاصل ہوئی ہے۔ منگل کو جب نتائج کا اعلان ہو رہے تھے تو اادھو ٹھاکرے  ممبئی میں ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے جہاں انہوں نے کہا ’’  میں یہ بات پہلے بھی کہہ چکا ہوں اور میں دوبارہ کہتا ہوں کہ کانگریس اور این سی پی اسمبلی الیکشن سے پہلے وزیر اعلیٰ کے نام کا اعلان کریں۔ آپ جس کا بھی نام ظاہر کریں گے میں اس کی حمایت کروں گا کیونکہ مجھے مہاراشٹر عزیز ہے۔’’ انہوں نے کہا’’ مہاراشٹر کوبچانے کیلئے یہ اقدام ضروری ہے۔ میں مہاراشٹر کو بچانے کی خاطر کچھ بھی کرنے کو تیار ہوں۔‘‘ ادھو ٹھاکرنے اس موقع پر دیویندر فرنویس پر طنز کرتے ہوئے کہا ’’ مجھے اس بات کی کوئی خواہش نہیں ہے کہ ’میں پھر آئوں گا‘ لیکن یہ ضروری ہے کہ مہا وکاس اگھاڑی وزیراعلیٰ کے چہرے کا اعلان کرے۔‘‘  یاد رہے کہ ادھو ٹھاکرے کئی بار کہہ چکے ہیں کہ مہا وکاس اگھاڑی کو اپنی طرف سے وزیر اعلیٰ کے عہدےکیلئے امیدوار کے نام کا اعلان کرنا چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی کہہ رکھا ہے کہ کانگریس اور این سی پی کسی بھی نام کا اعلان کریں وہ اس کی حمایت کریں گے۔ لیکن کانگریس اور این سی پی دونوں ہی نے یہ کہہ دیا ہے کہ الیکشن  کے بعد جس پارٹی کی سب سے زیادہ سیٹیں آئیں گی اسی  پارٹی کا وزیر اعلیٰ ہوگا۔ اب جبکہ ہریانہ الیکشن  کے نتائج کانگریس کے خلاف آئے ہیں کانگریس پر دبائو بڑھ گیا ہے۔ کہا جا رہا ہے  کہ ادھو ٹھاکرے کا یہ اعلان کانگریس پر دبائو ڈالنے کی ایک اور کوشش ہے۔
 کانگریس کو جیتی ہوئی بازی ہارنا خوب آتا ہے
 ادھو ٹھاکرے نے اپنی تقریر میں کہیں بھی کانگریس پر تنقید نہیں کی لیکن  جس بات سے کانگریس انکار کر چکی ہے اسے دہرا کر انہوں نے ظاہر کر دیا کہ اب وہ دبائو میں نہیں ہیں۔ دوسری طرف ان کی پارٹی کے ترجمان سنجے رائوت نے اخبار ’سامنا‘ میں اداریہ لکھ کر کانگریس پر خوب طنز کیا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے ’’ہریانہ میں صورتحال موافق تھی لیکن کانگریس اس کا فائدہ نہیں اٹھا سکی۔ کانگریس کے ساتھ اکثر ایسا ہی ہوتا ہے۔کانگریس کی اندرونی چپقلش نے بی جے پی کی راہ ہموار کی۔‘‘ رائوت نے لکھا ہے ’’کیا بھوپندر ہڈا نے وہاں کانگریس کی کشتی ڈبو دی؟ یہ سوال پوچھا جا سکتا ہے کیونکہ ہڈا نے کہا تھا کہ وہ کس کو کیا ذمہ داری دینی ہے اس کا فیصلہ وہ خود کریں گے۔ کماری شیلجا جیسی خاتون لیڈر کی بھری محفل میں توہین کی گئی تھی اور کانگریس اعلیٰ کمان ہڈا کو روک نہیں پائے تھے۔‘‘  اخبار میںلکھا ہے کہ ’’ ہریانہ میں بی جے پی مخالف لہر تھی توقع تھی کہ اس میں پوری پارٹی بہہ جائے گی ، کسانوں نے بی جے پی کے خلاف مظاہرہ کیا تھا، خاتون پہلوانوں کے ساتھ زیادتی کے سبب لوگ ناراض تھے،  لیکن ایسا کچھ ہو نہیں سکا۔‘‘ رائوت کا کہنا ہے کہ ’’ کانگریس کو یہ بات معلوم ہونی چاہئے کہ تنظیم زمین پر مضبوط ہونا ضروری ہوتا ہے۔ بی جے پی کو ماننا ہوگا کہ اس نے زمین پر ڈٹ کر مقابلہ کیا ، اس کی تنظیم مضبوط تھی۔‘‘ 
 نانا پٹولے کی سنجے رائوت پر تنقید
 اس دوران میڈیا نے جب کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے سے سوال کیا تو انہوں نے کہا ’’ ہریانہ اور مہاراشٹر کی صورتحال الگ الگ ہے۔ یہ جیوتی با پھلے اور ڈاکٹر امبیڈکر کے نظریات  والی سرزمین ہے۔ سنجے رائوت نے ایسا کیوں لکھا یہ مجھے نہیں معلوم لیکن اپنے حلیفوں پر یوں سرعام تنقید کرنا مناسب نہیں ہے۔ ‘‘  انہوں نے کہا ’’ سنجے رائوت کے بیان پر ہمیں اعتراض ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ لوک سبھا  کے مقابلے اسمبلی الیکشن میںہماری کارکردگی بہتر ہوگی۔ ہم یہاں بی جے پی کو شکست دینے میں کامیاب ہوں گے۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK