مالیگاؤں، دھولیہ، ناندیڑ،ایوت محل: وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلم پرسنل لا بورڈ کے ذمہ داران نے ایک مکتوب جاری کرکے ملک بھر کے مسلمانوں سے اپیل کی تھی کہ جمعۃ الوداع کے موقع پراحتجاج درج کرائیں۔یہ کہا گیا تھا کہ کالی پٹیاں باندھ کر مسجد میں آئیں اور اس طرح اپنااحتجاج درج کرائیں ۔جمعہ کو اس اپیل کا خاصہ اثر نظر آیا۔
مالیگاؤں، دھولیہ، ناندیڑ،ایوت محل: وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلم پرسنل لا بورڈ کے ذمہ داران نے ایک مکتوب جاری کرکے ملک بھر کے مسلمانوں سے اپیل کی تھی کہ جمعۃ الوداع کے موقع پراحتجاج درج کرائیں۔یہ کہا گیا تھا کہ کالی پٹیاں باندھ کر مسجد میں آئیں اور اس طرح اپنااحتجاج درج کرائیں ۔جمعہ کو اس اپیل کا خاصہ اثر نظر آیا۔
کالے فیتے باندھ کر مالیگاؤں میں نمازِ جمعہ ادا کی گئی
’وقف ترمیمی بِل حفاظت کیلئے نہیں ہڑپنے کیلئے لایا جارہا ہے ۔ اس کالے قانون کی مخالفت آخر دَم تک کرتے رہیں گے ۔ ‘‘ اِن خیالات کا اظہار مفتی محمد اسماعیل قاسمی ( امام جامع مسجد ، مالیگاؤں ) نے نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے خطاب کے دوران کیا ۔ عیاں رہے کہ بورڈ کے اعلان کے بعد رات ۳؍ بجے دفتر جمعیۃ علماء ( مدنی روڈ ) میں پریس کانفرنس ہوئی جس میں بورڈ کے اس احتجاجی اقدام کی تائید کی گئی ۔ اس موقع پر شہر میں پولیس محکمہ پوری طرح الرٹ تھا ۔ اس کے اثرات جمعۃ الوداع کے موقع پر شہر کی اہم مسجدوں، قبرستانوں اور مسلم علاقوں میں دِکھائی دئیے ۔ مفتی اسماعیل قاسمی نے کہا کہ’’ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کالے فیتے اپنے بازووں پر باندھنے کا اعلان کیا تھا ۔ اس کا مقصد وقف ترمیمی بِل کے خلاف حکومت وقت کے سامنے ناراضگی احتجاج کا اندراج کروانا اور ناراضگی کا عیاں کرنا تھا ۔ بورڈ کے اعلان کی تائید اور عملی حصے داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلمانانِ مالیگاؤں نے جمعے کی نماز ادائیگی سے قبل اپنے ہاتھوں پر کالی پٹیاں باندھی اور مسجد میں نماز کیلئے آئے ۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ ہر مذہب کے ماننے والوں کو اُن کی مذہبی روایات کے مطابق تہوار منانے کی آزادی اس ملک کے دستور نے دی ہے لیکن کچھ لوگ ہیں جو لڑاؤ اور حکومت کرو کے کامیاب تجربے کو دہرانے کے منصوبے پر لگے ہوئے ہیں۔‘‘
دھولیہ واطراف میں بھی وقف ترمیمی بل کیخلاف احتجاج
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ایما پر وقف بورڈ ترمیم بل کے خلاف دھولیہ و اطراف میں بھی احتجاج کیا گیا۔ دھولیہ شہر کے مولانا آزاد نگر علاقے کی عمر فاروق مسجد کے سامنے جمعہ کی نماز کے بعد یوسف احمد رضا کی قیادت میں مقامی مسلمانوں نے بازو پر سیاہ فیتہ باندھ کر وقف ترمیم بل کے خلاف احتجاج کیا۔دھولیہ ضلع کے نظاپور قصبے کی ایک مسجد کے باہر سماجی خدمت گار طاہر بیگ مرزا کی قیادت میں جبکہ اسی قصبے کے محمدی گروپ کے اراکین نے بازو پر سیاہ فیتہ باندھ کر مرکزی حکومت کے شریعت میں مداخلت کرنے والے فیصلے کے خلاف خاموش طریقے سے احتجاج کرکے حکومت کے وقف ترمیم بل کی پرزور مخالفت کی۔
ناندیڑ میں بھی کالی پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا گیا
جمعہ کی نمازکے موقع پر ناندیڑ کی تمام مساجد میں مسلمان احتجاجاً کالی پٹیاں باندھے ہوئے نظر آئے۔ قدیم عیدگاہ کی مسجد کا منظر قابلِ ذکر تھا، جہاں بڑی تعداد میں نمازیوں نے اپنے بازوؤں پر کالے فیتے باندھ رکھے تھے۔ کئی مساجد میں جمعہ کے خطبے کے دوران علماء نے اس بل کے نقصانات پر روشنی ڈالی اور مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے جمہوری طریقے سے متحد ہو جائیں۔مسلم لیڈران کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج وقف ترمیمی بل کے خلاف ابتدائی نوعیت کا مظاہرہ ہے۔ اگر حکومت نے جلد از جلد اس ترمیم کو واپس نہ لیا تو احتجاج میں شدت لائی جائے گی، اور تمام جمہوری طریقے اپناتے ہوئے مسلمان اس کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے۔ اس وقت تک احتجاج جاری رہے گا جب تک حکومت اس بل کو واپس نہیں لے لیتی۔جمعۃ الوداع کا اہتمام بھی مسلمانوں نے روایتی جوش و خروش کے ساتھ کیا۔ اس دن کو یوم القدس کے طور پر بھی منایا جاتا ہے، اور فلسطین میں اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے کیے جانے والے ظلم و زیادتی کی شدید مذمت کی گئی۔ کئی مساجد میں فلسطینی عوام کے حق میںخصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا گیا، جن میں ملک میں امن و امان، بھائی چارے کے فروغ، اہلِ فلسطین کی مدد، رمضان کی عبادات کی قبولیت، مرحومین کی مغفرت، بیماروں کی شفایابی اور مقروضوں کے قرض کی ادائیگی کے لیے دعائیں کی گئیں۔
ایوت محل بھی خاموش مظاہرہ کیا گیا
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اعلان پر لبیک کہتے ہوئے شہر ایوت محل میں بھی تقریباً پچاس مساجد میں مسلمانوں نے اپنے بازوؤں پر سیاہ فیت باندھ کر نماز جمعہ ادا کی۔ اس سلسلہ میں شہر کی اہم مساجد میں خطبۂ جمعہ کے دوران وقف بورڈ کی اہمیت و وقف ترمیمی بل ۲۰۲۴ کے نقصانات پر روشنی ڈالی گئی۔ غوثیہ مسجد میں امام وخطیب مولوی شارق علی مظاہری نے خطاب کیا اور کہا کہ موجودہ حکومت وقف ترمیمی بل ۲۰۲۴ء کے ذریعے مساجد و مدارس، درگاہ و عید گاہوں کو اپنے تسلط میں لے کر مسلمانوں کی مرکزیت کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ اس بل کے خلاف جاری احتجاج میں عوام کو آج سیاہ فیتے باندھ کر آنے کی اپیل کی گئی ہے کہ کل ممکن ہے اس سے بڑا کوئی جمہوری احتجاج یا تحریک برپا کرنے کی اپیل آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ہم سے کرے جس کیلئے ہمیں ہمیشہ تیار رہنا ہے۔ جمعہ کی صبح سے ہی شہر کی مساجد و اہم چوراہوں پر نوجوان سیاہ فیتے دستیاب کراکے انہیں باندھنے کی ترغیب دے رہے تھے۔