• Thu, 30 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’اترا کھنڈ میں یکساں سول کوڈکا نفاذ آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے‘‘

Updated: January 29, 2025, 11:13 AM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai

وقف بل سے متعلق کروڑوں آراء، اہم شخصیات اوراداروں کے مشوروں اور تجاویز کو نظرانداز کرنے پرملّی تنظیموں نے حکومت کو ہدف تنقید بنایا۔ قانونی لڑائی جاری رکھنے کا عزم۔

Maulana Arshad Madani. Picture: INN
مولانا ارشد مدنی۔ تصویر: آئی این این

ملّی تنظیموں نےاترا کھنڈ میں یکساں سول کوڈ (یوسی سی ) کے نفاذکو آئین کی دفعات کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور وقف بل میں کروڑوں آراء، ماہرین، اہم شخصیات اور اداروں کے مشوروں اور تجاویز کو نظرانداز کرنے پرحکومت کو ہدف ِتنقید بنایا۔ یہ سوال کیاکہ کیا جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی )کی تمام کوشش محض  خانہ پُری تھیں ؟ انہوں نے اس کے خلاف قانونی لڑائی جاری رکھنے کا عزم بھی ظاہر کیا۔ 
 جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا حلیم اللہ قاسمی نے کہاکہ ’’ ان دونوں معاملات میں جمعیۃ کا موقف صدر جمعیۃ علماء مولانا سید ارشد مدنی نے واضح کردیا ہے۔ حکومت نے جو موقف اختیار کیا ہے یہ وہی ہے جو اس کے دل میں تھا اور اس کا خفیہ ایجنڈہ تھا، بلاشبہ اس سے دیگرطبقات بھی متاثر ہوں گے۔ اتنا ہی نہیں یوسی سی کا نفاذ مذہبی معاملات میں مد اخلت ہے، یہ قطعاً  برداشت نہیں ۔ جمعیۃ علماء اس تعلق سے سپریم کورٹ جائے گی، تیاری شروع کردی گئی ہے۔ ‘‘
  آل انڈیا علماء کونسل کےجنرل سیکریٹری مولانا محمود خان دریابادی نے کہا کہ ’’ یوسی سی (یونیفارم سول کوڈ) کا نفاذ آئین کی دفعہ ۲۵؍ جس میں تمام ہندوستانیوں کواپنے مذہب پرعمل کرنے کی آزادی حاصل ہے، صریح خلاف ورزی ہے۔ اتراکھنڈ میں مسلمان تقریباً۳؍ فیصد ہیں۔ اسی لئے شاید پہلے اسے نافذ کرکے مسلمانوں کا ردعمل جاننے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس کےبعددیگرصوبوں میں اس کا نفاذ کیا جائے گا۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ وقف بل کے تعلق سے جے پی سی کے ذریعے جوطریقہ اپنایا گیا، اس سے صاف ہوجاتا ہے کہ وہی کیا گیا جو پسِ پردہ فیصلہ کرلیا گیا تھا۔ آل انڈیا پرسنل لاء بورڈ حالات کا جائزہ لے رہا ہے اورآگے کی لڑائی کیلئے قدم بڑھایا جائے گا۔ ‘‘ 
 رضااکیڈمی کے سربراہ محمدسعید نوری نےکہاکہ ’’ جگدمبیکا پال کی سربراہی میں جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی تشکیل دی گئی، اس نے مہینوں وقت صرف کیا اور کروڑوں روپے خرچ کئے مگر ایسا لگتا ہے کہ اس کی ساری کوشش محض خانہ پُری تھی ورنہ آخر کیا وجہ ہے کہ مسلمانوں اوراپوزیشن جماعتوں کی جانب سےپیش کردہ۴۴؍ تجاویز میں سےایک بھی قبول نہیں کی گئی۔ اسی طرح یوسی سی کا نفاذ  آئین کی کھلی خلاف ورزی اور ہمارے مذہبی معاملات میں مداخلت ہے، یہ کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ ‘‘
 جمعیت اہل حدیث کے نائب صدر مولانا عبدالجیل انصاری نے کہاکہ ’’دونوں معاملات میں مسلمانو ں کواجتماعیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے قانونی کارروائی کیلئے آگے بڑھنا ہے۔ بلاشبہ اس وقت حالات ’قاتل بھی وہی مصنف بھی وہی ‘کے مترادف ہیں پھر بھی ہمیں مایوس نہیں ہونا ہے، اپنی کوشش جاری رکھنی ہے۔ ‘‘ 
 جماعت اسلامی (ممبئی ) کے امیرہمایوں شیخ نے کہا کہ ’’یکساں سول کوڈ (یوسی سی) کے نفاذ سے دھامی حکومت نے آئین(دفعہ ۲۵؍تا ۲۸) کی دھجیاں بکھیر دی ہیں اوریہ ثابت کردیا ہے کہ آئین کےتعلق سےجو ان کےدل میں تھا، اسے اس نے سامنے لادیا ہے۔ اترا کھنڈ میں جس انداز میں یکساں سول کوڈ کا نفاذ کیا گیا ہے، اسے ’یکساں سول کوڈ کے بجائے ’مسلم ٹارگیٹیڈ بل ‘کہنا زیادہ مناسب ہوگاکیونکہ دیگر طبقات کوکئی طرح سے خصوصی رعایت دیتے ہوئے انہیں محفوظ کیا گیا ہے۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’جہاں تک وقف ترمیمی بل کا تعلق ہے تو اگریہی اس کا نتیجہ تھا توپھر جگدمبیکا پال کی سربراہی میں اتنی لمبی چوڑی مشق کرانے اورکروڑوں روپے ضائع کرنے کی آخر کیا ضرورت تھی ؟ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK