عدالت نے ریاستی افسران پر مشتمل ایس آئی ٹی بھی تشکیل دی جو آر جی کر میڈیکل کالج واقعہ کے بعد ہونے والے مظاہروں کے درمیان گرفتار خواتین پر حراست میں تشدد کے الزامات کی جانچ کرے گی۔
EPAPER
Updated: November 26, 2024, 10:36 AM IST | Agency | Kolkata
عدالت نے ریاستی افسران پر مشتمل ایس آئی ٹی بھی تشکیل دی جو آر جی کر میڈیکل کالج واقعہ کے بعد ہونے والے مظاہروں کے درمیان گرفتار خواتین پر حراست میں تشدد کے الزامات کی جانچ کرے گی۔
سپریم کورٹ نےپیر کو اپنے ایک اہم فیصلے میں مغربی بنگال کی حکومت کو راحت فراہم کی ہے، وہیں ریاست کی سیاست کے حوالے سے بی جے پی کی ہوا بھی نکال دی ہے۔ سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ مغربی بنگال کے پولیس افسران ہر طرح کی جانچ کیلئے اہل ہیں،اسلئے ہر معاملے میںسی بی آئی سے تفتیش کی ضرورت نہیں ہے۔اسی کے ساتھ عدالت عظمیٰ نے ریاستی افسران پر مشتمل ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) بھی تشکیل دے دی ہےجو آر جی کر میڈیکل کالج عصمت دری اور قتل کے واقعہ کے بعد مغربی بنگال میں ہونے والے مظاہروں کے درمیان گرفتار۲؍ خواتین کی حراست میں تشدد کے الزامات کی جانچ کرے گی۔
جسٹس سوریہ کانت اور اجل بھویان کی بنچ میں کلکتہ ہائی کورٹ کے ذریعہ اس معاملے کی سی بی آئی جانچ کے حکم کے خلاف ریاستی حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی۔قبل ازیں نوٹس جاری کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کی اس ہدایت پر روک لگا دی تھی۔اس وقت سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ آئی پی ایس افسران (بشمول خواتین افسران) کی فہرست پیش کرےجو سی بی آئی کے بجائے حراست کے دوران تشدد کے معاملے کی جانچ کرے گی۔
ریاستی حکومت کی طرف سے پیش کردہ افسران کی فہرست کو مدنظر رکھتے ہوئے، عدالت نے پیرکو ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی۔ اس ٹیم میں آکاش مکھریا( ڈی آئی جی پریذیڈنسی رینج)، سواتی بھنگالیہ( پولیس سپرنٹنڈنٹ، ہوڑہ دیہی) اور سجاتا کماری وینا پانی ( ڈپٹی کمشنرٹریفک،ہوڑہ) شامل ہیں۔سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق، ایس آئی ٹی فوری طور پر تحقیقات شروع کرے گی اور کلکتہ ہائی کورٹ کے ایک بنچ کو ہفتہ وار اسٹیٹس رپورٹس پیش کرے گی۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ بنچ کی تشکیل ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے ذریعہ کی جائے گی۔ تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے ایس آئی ٹی مذکورہ بنچ سے مزید ہدایات حاصل کر سکتی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ اگر ضرورت ہو تو ایس آئی ٹی کچھ دوسرے پولیس افسران سے بھی مدد لے سکتی ہے۔دوسری طرف متاثرین ایس آئی ٹی سے رجوع کرنے کیلئے آزاد ہوں گے تاکہ ان کی زندگی اور آزادی کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ عدالت نے واضح کیا کہ ہائی کورٹ کے حکم نامے میںپیش کئے گئے مشاہدات کو بنیاد نہیں بنایا جائے گا۔ایس آئی ٹی کو اس سے آزادانہ طور پر تحقیقات کو آگے بڑھانا چاہئے۔
خیال رہے کہ آرجی کر میڈیکل کالج میں خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے خلاف ’نوبنو مارچ‘ میں شریک دوخواتین کو ترنمول کانگریس کے جنرل سیکریٹری ابھیشیک بنرجی کی نابالغ بیٹی کے خلاف قابل اعتراض تبصر ہ کرنے کے الزام گرفتار کیا گیا تھا۔ ان دونوں خواتین کے خلاف ڈائمنڈ ہاربر پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی گئی تھی اور بعد میں پولیس نےدونوں خواتین کے خلاف بھارتیہ نیائے سنہتا کے پوسکو ایکٹ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ گرفتار ی کے بعد انہوں نے پولیس افسران پر تشدد کا الزام عائد کیا تھا۔ابتدائی طور پر ہائی کورٹ کی سنگل بنچ نے ان الزامات کی سی بی آئی جانچ کا حکم دیا تھا۔ اپیل میں ڈویژن بنچ نے سنگل بنچ کے حکم کو برقرار رکھا،یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ میڈیکل رپورٹس حراست کے دوران تشدد کی نشاندہی کرتی ہیں۔ڈویژن بنچ کے حکم کے خلاف ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل مغربی بنگال حکومت کی طرف پیش ہوئے۔ سینئر ایڈوکیٹ نریندر ہڈا اور رنجیت کمار متاثرین کی طرف سے پیش ہوئے۔