اب تک ہونیوالے انتخابات کے جائزہ سے معلوم ہوا کہ یہاں دوبارہ منتخب ہونا امیدواروںکیلئے جوئے شیر لانے کےمترادف ہے
EPAPER
Updated: November 12, 2024, 11:30 PM IST | Ranchi
اب تک ہونیوالے انتخابات کے جائزہ سے معلوم ہوا کہ یہاں دوبارہ منتخب ہونا امیدواروںکیلئے جوئے شیر لانے کےمترادف ہے
جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات میں مسلسل دوسری بار جیتنا سبکدوش ہونے والے ایم ایل اے کے لئے مشکل ہو گیا ہے۔ انتخابی اعداد و شمار کے تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات میں رائے دہندگان نے عوامی نمائندوں کے خلاف شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ جھارکھنڈ اسمبلی میں اب تک ہوئے چاروں انتخابات میں ووٹروں نے تبدیلی کے حق میں بڑی تعداد میں ووٹ دیئے۔۸۱؍ رکنی جھارکھنڈ اسمبلی میں ایم ایل ایز کا بہترین نتیجہ۲۰۱۹ء کے اسمبلی انتخابات کے دوران دیکھا گیا جب سب سے زیادہ۳۶؍ ایم ایل اے(۴۴؍ فیصد) دوبارہ منتخب ہو کر اسمبلی تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔۲۰۰۵ء کے اسمبلی انتخابات میں درجنوں وزراء سمیت۵۰؍ ایم ایل اے کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اور یہ۶۲؍ فیصد رہا۔۲۰۰۹ء کے اسمبلی انتخابات میں۶۱؍ ایم ایل اے کے خلاف عوامی غصہ پھوٹ پڑا اور یہ۷۵؍ فیصد رہا۔۲۰۱۴ء کے انتخابات میں۵۵؍ ایم ایل ایز دوبارہ اسمبلی کا چہرہ نہیں دیکھ سکے یعنی۶۸؍ فیصد اور۲۰۱۹ء میں وزیراعلیٰ سمیت۴۵؍ ایم ایل ایز کو عوام نے مسترد کردیا یعنی۵۶؍ فیصد۔
اتنی بڑی تبدیلیوں کے باوجود کسی بھی سیاسی جماعت کو چاروں انتخابات میں اکثریت حاصل نہیں ہو سکی کیونکہ بڑی تبدیلیوں کی نوعیت اسمبلی وار اور علاقہ وار تھی، ریاستی سطح پر نہیں۔ ہاں، این ڈی اے کو۲۰۱۴ء میں اکثریت ملی تھی اور یو پی اے اتحاد کو۲۰۱۹ءمیں اکثریت ملی تھی۔
انتخابی اعداد و شمار کے مطابق۲۰۰۵ء کے انتخابات میں بی جے پی کے۳۲؍ میں سے صرف۱۳ ، جے ایم ایم ایم کے۱۲؍ میں سے ۶، کانگریس کے۱۱؍ میں سے۴؍اور جے ڈی یو-سمتا پارٹی۸؍میں سے۳، آر جے ڈی کے۹؍ میں سے ۲؍ ایم ایل اے کی ہی انتخابی کشتی پار لگ سکی۔ ان کے علاوہ یو جی ڈی پی، اے جے ایس یواور ایک آزاد ایک - ایک سیٹ ایم ایل اے بھی اپنی سیٹیں بچانے میں کامیاب رہے۔ وہیں ۲۰۰۹ء کے انتخابات میں جے ایم ایم کو۱۷؍ میں سے۵، بی جے پی کو۳۰؍ میں سے۴، کانگریس کو۹؍میں سے۲، اے جے ایس یو کو۲؍ میں سے۲، آر جے ڈی کو۷؍میں سے ایک، ایم ایل کو ایک میں سے ایک اور ’جھاپا‘ کےایک ایم ایل اے نے کامیابی حاصل کی تھی۔ ۳؍ آزاد اراکین اسمبلی بھی عوام کا دل دوبارہ جیتنے میں کامیاب رہے۔۲۰۱۴ء میں جے ایم ایم کے ۱۸؍ میں سے۷؍ ایم ایل اے،بی جے پی کے ۱۸؍ میں سے۱۰؍ ایم ایل اے،اے جے ایس یو کے۵؍ میں سے۳؍ ایم ایل اے،آر جے ڈی کے۵؍ میں سےصفرایم ایل اے اور جھاپا کے ایک میں سے ایک ایم ایل اے اپنی سیٹیں بچا سکے۔۲۰۱۹ء کے انتخابات میں بی جے پی کے ۳۷؍ میں سے۱۲؍ ایم ایل اے، جے ایم ایم کے ۱۹؍میں سے۱۳، جے وی ایم کے۸؍ میں سے ایک، کانگریس کے۶؍میں سے۳؍ اور دیگر ایم ایل اے نے پارٹی بدل کر دوبارہ انتخاب جیتا۔ ۲۰۲۴ء کے اسمبلی انتخابات میں اب کیا ہوتا ہے یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا۔