لاڈلی بہن اسکیم کیلئے لازمی قرار دیئے گئے ’کے وائے سی‘ کیلئےلگنے والی بھیڑ سے بچنے کیلئے لوگ رات ہی سے قطار لگا لیتے ہیں تاکہ صبح بینک کھلتے ہی ان کا نمبر آجائے۔
EPAPER
Updated: October 01, 2024, 3:01 PM IST | Mukhtar Adeel | Malegaon
لاڈلی بہن اسکیم کیلئے لازمی قرار دیئے گئے ’کے وائے سی‘ کیلئےلگنے والی بھیڑ سے بچنے کیلئے لوگ رات ہی سے قطار لگا لیتے ہیں تاکہ صبح بینک کھلتے ہی ان کا نمبر آجائے۔
رات چار بجے کا منظر ہے۔ مالیگاؤں کے مغربی حصے میں واقع اسٹیٹ بینک آف انڈیا ( ایس بی آئی ) کے باہر سیکڑوں افراد سوئے یا بیٹھے ہوئے ہیں۔ اُن میں اکثریت خواتین کی ہے یا اُن مَردوں کی جن کے گھر کی عورتوں نے مکھیہ منتری لاڈلی بہن یوجنا سے استفا دے سے کیلئے عرضیاں دی ہیں۔ بینک کے باہر خواتین اور مَردوں کے سونے یا بیٹھنے کا مطلب یہ ہیکہ انہوں نے ’نمبر‘ لگایا ہے۔ یہ نمبر لگانے کا سلسلہ شام میں سات بجے سے شروع ہوکر رات ۴؍ یا ۵؍ بجے تک چلتا ہے۔ صبح جب بینک کھُلتی ہے تو گزشتہ شام اور رات سے لگے نمبروں کے مطابق بیٹھے یا سوئے ہوئے لوگوں کو داخلہ ملتا ہے۔
عتیق احمد مُنّے ( سماجی کارکن ) نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے ملازمین و افسران ’ کے وائے سی‘ کیلئے تاخیر کرتے ہیں جس کے سبب کھاتے داروں کو خاصی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بینک انتظامیہ نے طے کیا ہے کہ ایک وقت میں ۴۰؍ خواتین اور ۴۰؍ مَردوں کے ’ کے وائے سی‘ کئے جائیں گے ۔ شام ڈھلے یا رات دیر گئے بینک کے احاطے میں قطار لگاکر بیٹھنے یا سونے والے کھاتہ دار اپنے ’ کے وائے سی‘ کروانے کی تگ و دَو کررہے ہیں۔ مُنّے کے مطابق اس سلسلے میں کئی مرتبہ بینک انتظامیہ سے استفسار کی کوشش کی گئی لیکن ناکامی ہاتھ لگی۔ شہر میں اقلیتی فرقے کی نمائندگی کا خم ٹھونکنے والے اربابِ سیاست کو بھی اس پریشانی سے آگاہ کیا گیا لیکن مسئلہ جوں کا توں ہے۔
قطار میں لیٹے ہوئے نثار احمد نے کہا کہ دن میں بینک میں بھیڑ بھاڑ کے سبب تِل دھرنے کو جگہ نہیں رہتی۔ لاڈلی بہن اسکیم کی رقم لینے کیلئےعرضی گزار کے اکاؤنٹ کا بینک کے وائے سی لازمی ہے ۔ میری بیٹی اور اہلیہ نے اسکیم سے استفادے کیلئے عریضے بھرے ہیں ۔ کے وائے سی نہ ہونے سے رقم کی منتقلی نہیں ہو پا رہی ہے ۔ دن میں نمبر لگانے کا کوئی مطلب اس لئے نہیں ہے کہ ہجوم کے سبب دھکم پیل رہتی ہے۔ اس لئے رات دیر گئے سے آکر یہاں قطار میں شامل ہوئے ہیں۔
ایک وقت میں ۴۰؍ خواتین اور اتنے ہی مَردوں کی ’کے وائے سی‘ کروانے سے متعلق نمائندہ انقلاب نے بینک انتظامیہ سے استفسار کی کوشش کی جو ناکام ہی رہی کیونکہ بینک سے رابطے کیلئے دئے گئے لینڈ لائن نمبروں پر فون لگایا گیا تو معلوم ہوا کہ یہ نمبر بھی درست نہیں ہیں ۔ واضح رہےکہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے مقامی دفتر میں عدم توجہی اور من مانی کا دَور دَورہ ہے ۔ یہ بھی ملحوظ رہے کہ عام شکایت ہے کہ لاڈلی بہن اسکیم کے عرضی گزاروں کو اس بینک کے ملازمین وافسران کسی بھی قسم کا تعاون یا رہنمائی نہیں کرتے۔