• Fri, 08 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

یوگی کے ’بٹیں گے تو کٹیں گے‘ کے جواب میں اکھلیش کا ’جڑیں گے تو جیتیں گے‘کا نعرہ

Updated: November 02, 2024, 12:43 AM IST | Mumbai

’پوسٹر وار‘ بھی جاری،سماجوادی سربراہ کی زعفرانی پارٹی پر شدید تنقید، کہا:مودی اور یوگی حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں، بدعنوانیوں اور منافع خوری کی وجہ سے تہواروں کی خوشیاں ماند پڑ گئیں

Uttar Pradesh Chief Minister Yogi Adityanath had given the slogan `Batenge to Katenge` while playing politics of polarization. In response to this, Akhilesh Yadav has earlier given the slogan `Nah Batteinge, Na Cutinge` and now `Jadeenge To Jiteenge`.
اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے پولرائزیشن کی سیاست کرتے ہوئے ’بٹیں گے تو کٹیں گے‘ کا نعرہ دیا تھا۔ اس کے جواب میں اکھلیش یادونے پہلے ’نہ بٹیں گے، نہ کٹیں گے‘ اور اب ’جڑیں گے تو جیتیں گے‘ کا نعرہ دیا ہے

اتر پردیش میں ضمنی انتخابات سے پہلے  سماجوادی پارٹی اور بی جے پی کے درمیان پوسٹر وار دیکھنے کو مل رہی ہے۔ بی جے پی کے  ’بٹیں گے تو کٹیں گے‘ کے جواب  میں سماجوادی پارٹی نے نیا پوسٹر ’جڑیں گے تو جیتیں گے‘ جاری کیا ہے۔اس پوسٹر وار کی وجہ سے دونوں جماعتوں کے درمیان سیاسی بیان بازی اور مقابلہ آرائی مزید بڑھ گئی ہے۔ اس سے قبل سماجوادی پارٹی نےیوگی آدتیہ ناتھ کے مذکورہ نعرے کے جواب میں’نہ بٹیں گے، نہ کٹیں گے‘ کا نعرہ دیا تھا۔اس کے بعد ہی سے بی جے پی اور ایس پی کارکنان ایک دوسرے پر تنقید کرتے ہوئے لگاتار نئے پوسٹر، نئے بینر اور نئے نعرے لگا رہے ہیں، جو سیاست دانوں کے ساتھ ہی عوام کی توجہ بھی  اپنی جانب مبذول کرا رہے ہیں۔ اس پوسٹر وار کی وجہ سے فی الحال لکھنؤ کا سیاسی  درجہ حرارت بڑھ گیا ہے۔
 خیال رہے کہ اس سے قبل سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو کی تصویر کے ساتھ ایک اور پوسٹر وائرل ہوا تھا جس پر لکھا تھا ’۲۷؍کا  ستا دھیش‘  یعنی ۲۰۲۷ء کا حکمراں۔ سماجوادی پارٹی کے اس پوسٹر کے جواب میں این ڈی اے میں شامل  ’نشاد پارٹی‘ کے سربراہ سنجے نشاد کا ایک پوسٹر بھی سامنے آیا  تھا جس پر لکھا تھا ’۲۷؍ کا کھیون ہار‘ یعنی ۲۰۲۷ء کا کشتی بان۔ خیال رہے کہ کشتی بانی نشاد برادری کا آبائی پیشہ ہے۔ واضح رہےکہ اتر پردیش میں۲۰۲۷ء میںاسمبلی انتخابات ہونے  والےہیں۔ اس سے قبل اسی ماہ ۹؍ اسمبلی سیٹوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کو لٹمس ٹیسٹ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اسلئے  تمام پارٹیاں جیتنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہیں۔
 ضمنی انتخابات کے نتائج سے یقیناً  اترپردیش حکومت کی صحت پر کوئی فرق نہیں پڑے گالیکن سیاسی ماہرین اس نتیجے میں یوگی آدتیہ ناتھ کا مستقبل دیکھ رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ پولرائزیشن کی سیاست کے ذریعہ اپنی بقا کا راستہ تلاش کر رہے ہیں۔ ان کا یہ نعرہ ’بٹیں گے تو کٹیں گے‘ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔جمعرات کو انہوں نے دیوالی کے موقع پر ایودھیا میں ایک پروگرام کے دوران ایک بار پھر اسی نعرے کو دہرایا۔ اس موقع پر انہوں نے لوگوں  سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ذات پات، علاقے اور زبان کے نام پر سماج کو تقسیم کرتے ہیں، ان میں’راون اور دوریودھن‘ کا  `ڈی این اے ہے۔ اپوزیشن کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو کام راون نےشروع کیا تھا، اسی کام کو اب یہ لوگ آگے بڑھا رہے ہیں۔ایسے میں اگر انہیں  ایک اور موقع دیا جاتا ہے تو وہ لوگ معاشرے میں انارکی پھیلائیں گے، غنڈہ گردی کریں گے اور فساد برپا کریں گے۔
 دوسری  اکھلیش یادو نے بی جے پی کی ریاستی اورمرکزی دونوں ہی حکومتوں کو آڑے ہاتھوں  لیا۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی عوام دشمن پالیسیوں کی وجہ سے تہواروں کی خوشیاں ماند پڑ گئی ہیں۔ مرکزی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت کی جانب سے عوام پر مسلط کی گئی ’مہامہنگائی‘ نے لوگوں کی زندگی مشکل بنا دی ہے۔ اکھلیش نے کہا کہ پرانے محاورے’مہنگے تیل نے عوام کا تیل نکال دیا‘ کا ذکر آج کے دور میں انتہائی مناسب معلوم ہوتا ہے۔ انہوں نےکہا کہ بی جے پی کے معاشی نظام میں قیمتیں بڑھنے کا سبب طلب نہیں بلکہ بے قابو منافع خوری ہے۔
 سماج وادی پارٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں  اکھلیش یادو نے الزام لگایا کہ بی جے پی منافع خوری اور بدعنوانی دونوں کیلئے جانی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو اپنے روز مرہ کی زندگی میں بے شمار مشکلات کا سامنا ہےجبکہ حکومت بڑے بڑے اشتہارات کے ذریعے نامعلوم ترقی کی تعریفیں کر رہی ہے۔  اکھلیش نے کہا کہ اگر ریاست میں کسی قسم کی ترقی ہو رہی ہے تو وہ صرف مجرموں اور جرائم کی ترقی ہے۔
 سماجوادی سربراہ نے کہا کہ دیوالی کے تہوار کے موقع پر بی جے پی خواہ کتنے بھی بڑے پیمانے پر جشن منائے، سچائی یہ ہے کہ ریاست کی بیشتر آبادی اندھیرے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کئی سرکاری ملازمین کو مہینوں سے تنخواہیں نہیں ملی ہیں جبکہ عارضی ملازمین کی حالت انتہائی خراب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’بی جے پی حکومت نے پورے صوبے کو اندھیرے میں ڈبو دیا ہے۔ بجلی بحران کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں، کسانوں کو گنے کی ادائیگی نہیں ملی اور ان کی آمدنی میں بھی کوئی اضافہ نہیں ہوا۔‘‘ 
  اکھلیش یادو نے کہا کہ نوجوانوں کے روزگار کے مواقع ختم ہو چکے ہیں اور ان کی زندگیوں میں مایوسی بڑھ رہی ہے۔ بی جے پی حکومت کے لاکھوں کروڑ کے سرمایہ کاری کے دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے ہیں کیونکہ انہوں نے صنعتی ترقی کیلئے کسی قسم کی زمین مختص نہیں کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ  بی جے پی کی موجودہ حکومت پر بھروسہ کرنا خود کو فریب میں رکھنا ہوگا۔اسی کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’پی ڈی اے‘ یعنی پسماندہ، دلت اور اقلیت ہی عوام کیلئے بہترین متبادل ہیں۔
 خیال رہے کہ لوک سبھا  الیکشن میں شاندار کامیابی کے بعد سماجوادی کے لیڈران اور کارکنان کے حوصلے کافی بلندہیں  اور بی جے پی کی نیند حرام ہونے کی یہی سب سے بڑی وجہ ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK