• Wed, 08 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسکولوں میں اب طلبہ کی طرح اساتذہ بھی یونیفارم میں نظر آئیں گے

Updated: March 17, 2024, 10:03 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

طلبہ کی طرح اب ریاست کے تمام اسکولوں کے اساتذہ پر بھی یونیفارم میں نظر آئیں گے۔ اسکولی تعلیم کے وزیر دیپک کیسرکر نے جمعہ کو ایک پریس کانفرنس میں اس کا اعلان کیا۔

A teacher teaching children. Photo: INN
بچوں کو پڑھاتی ایک ٹیچر۔ تصویر : آئی این این

طلبہ کی طرح اب ریاست کے تمام اسکولوں کے اساتذہ پر بھی یونیفارم میں نظر آئیں گے۔ اسکولی تعلیم کے وزیر دیپک کیسرکر نے جمعہ کو ایک پریس کانفرنس میں اس کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہاکہ اب تمام اسکولوں میں مرد اور خواتین اساتذہ کیلئے ایک ہی رنگ کا یونیفارم نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ اگلے تعلیمی سال سے نافذ العمل ہوگا۔ اسکے علاوہ اسکولوں میں قومی ترانے کے ساتھ ریاستی ترانہ پڑھنا بھی لازمی ہو گا۔ تعلیمی تنظیموں نے حکومت کے ان فیصلوں پر ملاجلا تاثر پیش کیاہے۔ 
 وزیرنے یہ بھی کہا کہ’’ اساتذہ مستقبل کی نسل کی تعمیر کر رہے ہیں۔ طالب علم اساتذہ کےعمل کی تقلید کرتے ہیں۔ اساتذہ کے لباس کا ان پر براہ راست اور بالواسطہ اثر پڑتا ہے۔ اس لئے اساتذہ کیلئے ڈریس کوڈ نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ‘‘ انہوں نے بتایا کہ خواتین اساتذہ کیلئے ساڑی، شلوار، چوڑی دار، کرتہ، دوپٹہ اور مرد اساتذہ کیلئے قمیص پتلون، قمیص اندر( ان شرٹ) ہونی چاہئے۔ گہرے رنگوں اور عجیب کڑھائی یا تصویروں والے کپڑے نہیں پہنے جا سکتے۔ اسکول میں اساتذہ جینس اور ٹی شرٹ پہن کر بھی نہیں آسکتے۔ ‘‘
 وزیر تعلیم دیپک کیسرکرکے مطابق ’’ہرا سکول اپنے اساتذہ کیلئے یکساں یونیفارم تجویز کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اسکول کویونیفارم کےرنگ اورڈریس کوڈ طے کرنےکی بھی اجازت ہوگی۔ عام طور پر، مرد اساتذہ کیلئے قمیص کا رنگ ہلکا اور پتلون کا رنگ گہرا ہونا چاہئے۔ مردوں کو جوتے پہننے ہوتے ہیں۔ اسے طبی بنیادوں پر استثنیٰ دیا جا سکتا ہے۔ اسکاؤٹ گائیڈ اساتذہ وہی لباس پہنیں گے جو اسکاؤٹ گائیڈ پہنتے ہیں۔ ‘‘انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’ڈاکٹرکےنام سے پہلے ڈی آراورایڈوکیٹ کےنام سےقبل اے ڈی وی کی طرح اب ٹیچراپنے نام کےآگےٹی آر لگا سکیں گے۔ اساتذہ اپنی موٹرگاڑیوں پربھی ڈاکٹر اور ایڈوکیٹ کی طرح ٹیچرسےمنسوب ٹی آر کی علامت لگاسکیں گے۔ ‘‘اس دوران ریاست کے تمام اسکولوں میں ریاستی ترانہ `جئے جئے مہاراشٹرا ماجھا بجانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق تمام اسکولوں میں یومیہ سیشن شروع ہونے سے قبل قومی ترانہ اور دعا کے ساتھ ریاستی ترانہ بجانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ 
 تعلیمی تنظیموں کا رد عمل 
 اکھل بھارتیہ اُردو شکشک سنگھ نے حکومت کےمذکورہ فیصلوں کا خیرمقدم کیاہے۔ تنظیم کا کہنا ہےکہ ٹیچروں کی شناخت کیلئے انگریزی حرف تہجی ٹی آر استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے جس کاہم برسوں سے مطالبہ کر رہے تھے۔ مذکورہ تمام فیصلوں پر آئندہ تعلیمی سال سے عمل کیاجائےگا۔ ‘‘ 
 مہاراشٹر اسٹیٹ شکشک بھارتی کا ردعمل کچھ الگ ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں لگتا کہ ان فیصلوں سے ٹیچروں کو عزت ملے گی یاان کےمسائل حل ہوں گے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اساتذہ کپڑے پہننا جانتے ہیں۔ برسوں سے، اساتذہ ڈریس کوڈ پر عمل پیرا ہیں۔ کسی کو کیا پہننا چاہئے؟ یہ فرد کی بنیادی آزادی کا سوال ہے۔ اس سلسلے میں حکومت کو مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ تنظیم کے بیان کے مطابق اساتذہ کو صرف اپنے نام کے آگے ٹی آر لگانے سے عزت نہیں ملے گی۔ اس کیلئے حکومت کو چاہئے کہ وہ اساتذہ کے بنیادی مسائل مثلاً تنخواہ، پنشن، کیش لیس صحت کی سہولیات جیسے مسائل کو حل کرنے کیلئے اقدام کرے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK