تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز پر مظاہرے،کنی موژی نے مرکز کو آڑے ہاتھوں لیا، کہا کہ گورنر کو ریاستی حکومت کو پریشان کرنے اور تمل عوام کی توہین کیلئے بھیجا گیا ہے۔
EPAPER
Updated: January 08, 2025, 10:51 AM IST | Agency | ch
تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز پر مظاہرے،کنی موژی نے مرکز کو آڑے ہاتھوں لیا، کہا کہ گورنر کو ریاستی حکومت کو پریشان کرنے اور تمل عوام کی توہین کیلئے بھیجا گیا ہے۔
تمل ناڈو میں حکومت بنام گورنر جنگ میں شدت آگئی ہے۔ گورنر آر این روی جنہوں نے پیر کو پھر اسمبلی اجلاس کے پہلے دن ریاستی حکومت کا تیار کردہ روایتی خطبہ نہیں پڑھا اور اُلٹا حکومت پر قومی ترانے کی توہین کا الزام لگاتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔دوسری طرف وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن نے ان کی اس حرکت کو ’’بچکانہ ‘‘اور ’’تمل عوام کی توہین‘‘ قرار دیا ہے۔ اس سے پہلے بھی کم از کم ۲؍ بار گورنر یہی طرز عمل اختیار کرچکے ہیں۔ ان کے اس رویے کے خلاف حکمراں جماعت ڈی ایم کے نے ریاست گیر احتجاج کیا اور ’’نکل جاؤ روی‘‘ کے نعرہ کے ساتھ ایک مہم بھی چھیڑ دی ہے۔
آر این روی ریاستی حکومت سے ٹکرانے کیلئے بدنام
گورنر آر این روی کا شمار ملک کے اُن گورنروں میں ہوتا ہے جو بی جےپی مخالف پارٹیوں کی اقتدار والی ریاستوں میں اپنی تعیناتی کے بعد سے ریاستی حکومتوں سے مسلسل ٹکراؤ کے طرز عمل پر قائم ہیں۔ ان کے ساتھ عارف محمد خان کا نام بھی لیا جا سکتا ہے جن پر الزام ہے کہ وہ کیرالا میں بائیں محاذ کی حکومت کیلئے مشکلات کھڑی کرتے رہتے ہیں۔ آر این روی نہ صرف یہ کہ کم از کم ۳؍ بار اسمبلی اجلاس کے پہلے دن خطبہ پڑھے بغیر ایوان سے چلے گئے بلکہ جس طرح عارف محمد خان نے کیرالا سرکار کے کئی قوانین پر دستخط کرنے کے بجائے انہیں التوا میں رکھا اسی طرح آر این روی نے بھی اکثرریاستی حکومتوں کے منظور کردہ قوانین پر دستخط میں تاخیر کی یا پھر انہیں لوٹا دیا۔اس کی وجہ سے کیرالا اور تمل ناڈو حکومتیں سپریم کورٹ کا دروازہ بھی کھٹکھٹا چکی ہیں اور معاملہ زیر سماعت ہے۔
تازہ تنازع کی وجہ کیا ہے؟
پیر کو تمل ناڈو اسمبلی کے اجلاس کے پہلے دن آر این روی ایوان میں پہنچے۔ روایت کےمطابق انہیں حکومت کا تیار کردہ خطبہ پڑھنا تھا مگر چند ہی منٹوں میں قومی ترانہ کی توہین کا الزام عائد کرتے ہوئے ایوان سے نکل گئے۔ ان کا الزام ہے کہ وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن اور اسپیکر ایم اپّاوو نے ان کی یہ اپیل نہیں مانی کہ ان کی تقریر سے پہلے اور بعد میں قومی ترانہ پڑھا جائے۔ گورنر کی نظر میں یہ قومی ترانہ کی توہین ہے۔ دوسری طرف اسپیکر اور ڈی ایم کے پارٹی کا کہناہے کہ تمل ناڈو اسمبلی کی یہ روایت رہی ہے کہ گورنر کی تقریر کے پہلے اور بعد میں صرف قومی ترانہ نہیں پڑھا جائے بلکہ ریاستی ترانہ (تمل تھائی وازتو) کے ساتھ قومی ترانہ پڑھا جائےگا۔ اسپیکر کی دلیل ہے کہ گورنر کے کہنے پر ریاست کی قدیم روایت کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔
گورنر پر تمل عوام اور ریاستی ترانہ کی توہین کا الزام
حکمراں جماعت نے منگل کو ریاست کے تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز پر گورنر آر این روی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے اور ان پر اس اہم آئینی عہدہ کے لائق نہ ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے استعفیٰ کی مانگ کی۔ ڈی ایم کے نے الزام لگایا ہے کہ گورنر ’’ریاست کے اختیارات میں مداخلت‘‘ا ور تمل ناڈو کے ترانے کی توہین کے مرتکب ہوئے ہیں اورا س طرح وہ مسلسل تمل عوام کی توہین کررہے ہیں۔ مظاہرین نے پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے جن پر لکھا ہوا تھا کہ ’’گورنر روی تمل ناڈو سے نکل جاؤ۔‘‘
کنی موژی نے احتجاج کی کمان سنبھالی
ڈی ایم کے کی ڈپٹی جنرل سیکریٹری اور رکن پارلیمان کنی موژی نے گورنر کے خلاف احتجاج کی کمان سنبھالتےہوئے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت نے آر این روی کو تمل ناڈو کے عوام کو ذلیل کرنے اور یہاں کی حکومت کو پریشان کرنے کیلئے بھیجا ہے۔ انہوں نے کہاکہ’’گورنر سیاست کیوں کررہے ہیں،ان کو سیاست کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اگر وہ اسمبلی اجلاس میں شرکت نہیں کرنا چاہتے تو چھٹی لے لیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’یہ تیسرا موقع ہے جب گورنر نے اس طرح تمل عوام اور تمل ناڈو کی اسمبلی کی توہین کی ہے۔‘‘ انہوں نے پُرعزم لہجے میں کہا کہ ’’ڈی ایم کے لیڈروں کوسی این انّا دُرئی اور کروناندھی نے تربیت دی ہے۔ وہ بی جےپی کے ذریعہ کھڑی کی گئی ہر رکاوٹ کا وزیراعلیٰ اور پارٹی صدر ایم کے اسٹالن کی قیادت میں مقابلہ کرلیں گے۔‘‘
گورنر کے الزام کا منہ توڑ جواب
ڈی ایم کے لیڈر نے گورنر آر این روی کے اس الزام کو بچکانہ قراردیا کہ ڈی ایم کے حکومت قومی ترانہ کی توہین کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ’’وہ اسکول کے اُس بچے کی طرح ہیں جو امتحان سے بچنے کیلئے اوٹ پٹانگ بہانے بناتا ہے۔ آپ اپنے دفتر سے چھٹی کی درخواست بھیج دیجئے، وزیراعلیٰ کو بھیج دیجئے،وہ قبول کرلیںگے، ہربار کیوں آپ راج بھون سے اسمبلی تک آتے ہیں اور پھر بیچ میں ہی بھاگ جاتے ہیں۔‘‘ کنی موژی نے مزید کہا کہ ’’ہم قومی ترانہ کی توہین نہیںکرتے۔ تمل ترانہ پڑھے جانے کے بعد اُس کی اپنی جگہ ہے ۔میری سمجھ میں نہیں آتا کہ آر این روی بار بار قومی ترانہ کا بہانہ کیوں بناتے ہیں۔ تمہارا (آر ایس ایس کا) اور ملک کی آزادی کا لینا دینا ہی کیا ہے؟‘‘ ریاست کےتمام ۳۹؍ اضلاع میں مظاہروں کے ساتھ ہی ڈی ایم کے نے گورنر کے خلاف پوسٹر مہم بھی چھیڑ دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی پارٹی نے ریاست کی اپوزیشن پارٹی اے آئی اے ڈی ایم کی بھی اس میں ملی بھگت کا الزام لگایا۔ شہر بھر میں لگائے گئے پوسٹروں میں اے آئی اے ڈی ایم کے اور بی جےپی کے ’’خفیہ معاہدہ‘‘ کا حوالہ دیا گیا ہے۔