• Sat, 26 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

درخت کاٹنے کے معاملہ میں دہلی کے ایل جی نے سپریم کورٹ سے معافی مانگ لی!

Updated: October 24, 2024, 11:17 PM IST | New Delhi

لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے درخت کاٹنے پر افسوس کا اظہارکیا اور کہا کہ انہیں علم نہیں تھا کہ درختوں کی کٹائی کیلئے عدالت کی اجازت ضروری ہے

Lieutenant Governor of Delhi VK Saxena
دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ

 دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) وی کے سکسینہ نے  سپریم کورٹ میں درختوں کے غیر قانونی طور پر کاٹے جانے کے معاملے میں اپنا دفاع کرتے ہوئے معافی مانگ لی ہے۔ یہ درخت دہلی کے رِج جنگلاتی علاقے میں کاٹے گئے تھے۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچڈ، جسٹس جے بی پاردی والا  اور جسٹس منوج مشرا پر مشتمل بنچ نے ایل جی سے وضاحت طلب کی تھی کہ عدالت کے احکامات کے باوجود درخت کیوں کاٹے گئے؟ ایل جی سکسینہ نے اپنے حلف نامے میں کہا کہ انہیں درخت کاٹنے سے متعلق عدالت کی اجازت لینے کا اس وقت تک علم نہیں تھا، جب تک کہ درخت کاٹنے کا کام شروع نہیں ہو گیا۔
  لیفٹیننٹ گورنر نے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں ان کا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا کہ عدالت کے احکامات کی خلاف ورزی کی جائے اور یہ سب کچھ بدقسمتی سے ہوا۔ ایل جی نے کہا کہ ڈی  ڈی اے کی جانب سے اجازت  لئے بغیر درخت کاٹے جانے کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے اور میں اس پر معذرت خواہ ہوں۔ایل جی نے بتایا کہ فروری میں انہوں نے مرکزی مسلح پولیس فورسیز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (سی اے پی ایف آئی ایم ایس) کی سڑک کی چوڑائی کے پروجیکٹ کا جائزہ لیا تھا، جب انہیں بتایا گیا تھا کہ درخت کاٹنے کی اجازت کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ تاہم، انہیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ اس کے  لئے سپریم کورٹ کی اجازت بھی درکار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ درخت کاٹنے کا کام ۱۶؍ فروری کو شروع ہوا اور انہیں ۲۱؍ مارچ کو پتہ چلا کہ عدالت سے اجازت درکار ہے۔
 ایل جی نے ڈی ڈی اے کے وائس چیئرمین سبھاشیش پانڈا کو توہین عدالت کی کارروائی سے بری کرنے کی بھی درخواست کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پانڈا اُس وقت سرجری کے بعد صحت یاب ہو رہے تھے جب درخت کاٹنے کا واقعہ پیش آیا۔ایل جی سکسینہ نے بتایا کہ اس کے بدلے میں ۱۷۰؍ درخت اور ۴؍ ہزار  پودے پہلے ہی لگائے جا چکے ہیں جبکہ مزید ۲۰۰؍ درخت اور ۵۰۰؍ پودے اگلے سات دنوں میں لگائے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ درخت کاٹنے کا کام ۲۲۰۰؍ کروڑ روپے کے فنڈ سے چلنے والے ایک اہم پروجیکٹ کا حصہ تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK