• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اپوزیشن کی نظرمیں بی جے پی کا منشور’ معافی نامہ ‘ اور’جملہ پتر ‘

Updated: April 14, 2024, 11:44 PM IST | Agency | New Delhi

پون کھیڑا کےمطابق وزیر اعظم کو اپنے ۱۰؍ سالہ دور حکومت میں اپنے منشور کے وعدوں کو پورا نہ کرنے کیلئے ملک کے دلتوں، کسانوں، نوجوانوں اور قبائلیوں سے معافی مانگنی چاہئے۔

Rahul Gandhi. Photo: INN
راہل گاندھی ۔ تصویر : آئی این این

جہاں ایک طرف کانگریس نے   بی جےپی کے انتخابی منشور کو معافی نامہ بتایا ہے ، وہیں دوسری طرف   آپ  نے اسے `’جملہ پتر‘ قراردیا ہے۔  دیگر اپوزیشن جماعتوں نے  بھی اس پر تنقید کی ہے۔ 
کانگریس نے اتوار کو کہا کہ بی جے پی  کے ’سنکلپ پتر‘  کو ’معافی نامہ‘ کہا جانا چاہئے کیونکہ یہ وہ گزشتہ ۱۰؍برس کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے ذریعہ کئے گئے  ایک بھی  وعدےکو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ کانگریس   لیڈر پون کھیڑا، سپریہ شرینیت اور امیتابھ دوبے نے نئی دہلی میںپارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔کانگریس کے میڈیا اور پبلسٹی ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین پون کھیڑا نے کہا ،’’اس’سنکلپ پتر‘  کو ’معافی نامہ‘  کہا جانا چاہئے۔ وزیر اعظم کو اپنے ۱۰؍ سالہ دور حکومت میں اپنے منشور کے وعدوں کو پورا نہ کرنے کیلئے ملک کے دلتوں، کسانوں، نوجوانوں اور قبائلیوں سے معافی مانگنی چاہئے۔‘‘
  کھیڑا نے الزام لگایا ،’’مودی نے ایک ٹاسک فورس بنا کر کالا دھن واپس لانے کا وعدہ کیا تھا لیکن اس کی جگہ انتخابی بونڈز آ گئے ہیں۔ انہوں نے شمال مشرق میں امن و امان کو مضبوط کرنے کا وعدہ کیا تھ لیکن منی پور میں تشدد ہوا، جو جاری ہے اور وزیراعظم اس پر خاموش ہیں اور غریبی  میں اضافہ ہوا ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: انتخابی مہم کیلئے ہوائی سفر کو ترجیح، چارٹرڈ طیاروں اورہیلی کاپٹر کی مانگ میں اضافہ
 

کھیڑا نے کہا ’’وزیر اعظم کا ایک اور بیان سونئے اسمارٹ شہر بنانے کا تھا لیکن چین سرحد پر اسمارٹ گاؤں بنا رہا ہے۔ ملک کے عوام مودی حکومت کے ان جھوٹے وعدوں سے تنگ آچکے ہیں۔‘‘کانگریس کے سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم کی چیئرپرسن سپریہ سرینیت نے کہا ’’ہم نے دسمبر۲۰۲۳ء میں ایک منشور کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا اور پارٹی لیڈر راہل گاندھی کی قیادت میں ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کے دوران عوام سے تمام تجاویز لی گئیں۔ دوسری طرف بی جے پی نے۳۰؍مارچ کو ایک منشور کمیٹی تشکیل دی اور صرف ۱۳؍دنوں میں ’کاپی پیسٹ‘ کرکے ’جملہ پتر‘ لے  آئی۔‘‘’بے روزگاری‘ کے معاملے پر بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے سرینیت نے کہا ،’’ بی جے پی کے منشور میں صرف دو بار نوکریوں کا ذکر ہے، جب کہ کانگریس کے منشور میں نوجوانوں کو۳۰؍ لاکھ مستقل ملازمتیں اور گریجویٹوں کو ایک لاکھ روپے کا وظیفہ دینے کی بات کی گئی ہے۔‘‘
 انہوں نے کہا ،’’ بی جے پی کے انتخابی منشور میں منی پور یا چین  ہندوستانی علاقے میں کتنا داخل ہوچکا ہے؟ کسانوں کی آمدنی دوگنا کرنے، ایم ایس پی، مہنگائی، لداخ یا خواتین کے مسائل کا کوئی ذکر نہیں  ہے۔‘‘اس دوران امیتابھ دوبے نے کہا ،’’ صحت، تعلیم یا زراعت کے شعبے میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔‘‘
 کانگریس کے میڈیا انچارج جے رام رمیش نے کہا ،’’ آج بابا صاحب امبیڈکر کا یوم پیدائش ہے۔ بی جے پی واضح طور پر ان کے بنائے ہوئے آئین کو تباہ کرنے کی سازش کر رہی ہے۔ عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے وزیراعظم خود اسٹیج سے کچھ اور کہہ رہے ہیں اور اپنے لیڈروں سے کچھ اور کروا رہے ہیں۔ان کا مقصد صاف ہے کہ – اگر انہیں اس بار موقع ملا تو سب سے بڑا خطرہ بابا صاحب کے آئین کو ہوگا۔‘‘
 ادھر آپ کی سینئر لیڈر  آتشی نے بی جے پی کے انتخابی منشور کو `جملہ پتر قرار دیا۔ انہوں نے کہا،’’۲۰۲۴ء کے لوک سبھا انتخابات کیلئےمودی نے بی جے پی کا کوئی منشور جاری نہیں کیا بلکہ جملہ پترا کے ذریعے بی جے پی کے پچھے۱۰؍ میں پورے نہیں کئے گئے وعدوں کی فہرست سامنے آئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ،’’  مودی اور بی جے پی نے صرف اپنے بیانات سے ملک کے  عوام کو دھوکہ دیا ہے اگر انہوں نے پچھلے۱۰؍سال میں کام کیا ہے تو اسی بنیاد پر ووٹ مانگ کر دکھائیں۔  ہر سال دو کروڑافراد کو روزگار فراہم کرنے کا وعدہ کرنے والے وزیر اعظم نے اپنے ۷۵؍صفحات کے طویل `جملہ نامہ میں یہ اعداد و شمار بھی نہیں دیئے کہ انہوں نے گزشتہ۱۰؍سال  میں کتنے نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا ہے انہوں نے مہنگائی کم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن۱۰؍ سال میں ملک کے اندر مہنگائی کم ہونے کے بجائے ملک کے افراط زر کی شرح دنیا میں دوسرے نمبر پر آگئی ہے۔‘‘
 انہوں نے کہا ،’’ کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا وعدہ کرنے والے بی جے پی کے جملہ نامہ میں نہ کسانوں کی آمدنی کی بات کی گئی ہے اور نہ ہی ایم ایس پی کے قانون کے بارے میں کوئی ذکر کیا گیا ہے۔ بی جے پی کسانوں سے اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹ گئی۔ بی جے پی اپنے منشور کے ذریعہ پورے ملک میں جس آیوشمان بھارت کا ’ڈگڈگی ‘بجارہی ہے اس پر پچھلے سال دہلی جیسی چھوٹی ریاست کے صحت کے بجٹ سے کم پیسہ خرچ کیا گیا تھا۔ان کا یہ بھی کہناتھا،’’ ملک میں کوئی بھی بی جے پی کے جاری کردہ `جملہ پتر پر یقین نہیں کرے گا۔ پچھلے ۱۰؍ سال میں پورے ملک نے بی جے پی کے بیانات دیکھے ہیں اور اس بار ملک کے عوام ان بیانات کے خلاف ووٹ دیں گے۔ اسی طرح گزشتہ ۱۰؍ سال میں نہ صرف نوجوانوں پر تشدد کیا گیا، کسانوں پر تشدد کیا گیا، مہنگائی بڑھی بلکہ بی جے پی نے تعلیم اور صحت کے نام پر ملک کے عوام کو دھوکہ دیا۔‘‘ ایس پی سربراہ اکھلیش یادو اور دیگر نے بھی منشور  پرتنقید کی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK