انتخابی مہم ختم ہوتے ہی شہر میں نئی بحث کاآغاز، این سی پی امیدوار نے منتخب ہونے کے بعد علاقے کے مسائل حل کرنے کا وعدہ کیا
EPAPER
Updated: November 18, 2024, 11:56 PM IST | Mumbai
انتخابی مہم ختم ہوتے ہی شہر میں نئی بحث کاآغاز، این سی پی امیدوار نے منتخب ہونے کے بعد علاقے کے مسائل حل کرنے کا وعدہ کیا
ممبرا میں اسمبلی الیکشن کیلئے انتخابی مہم ختم ہوتے ہی یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ شہر کو این سی پی کے امیدوار نجیب ملا کی شکل میں علاقے کیلئے مسلم قیادت کھڑی کرنے کا بہترین موقع ملا ہے جو یہاں کے مسائل سے بھی بخوبی واقف ہے۔
اس سے قبل انتخابی مہم کے آخری دن این سی پی کی جانب سے جگہ جگہ ریلیاں نکالی گئیں جن میں عوام نے جوش و خروش کےساتھ شرکت کی اور نجیب ملّا کی حمایت میں فلک شگاف نعرے بلند کئے۔انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے این سی پی کے جواں سال امیدوار نے پارٹی کارکنوں اور اپنے حامیوں کا شکریہ ادا کیا اور اپیل کی کہ ’’جس جوش و خروش کےساتھ آپ نے انتخابی مہم کو چلایا،اس جوش کو ختم نہ ہونے دیں اور علاقے کی ترقی کیلئے اپنے دلوں میں جو آگ دلوں میں جل اٹھی ہے اسے جلائے رکھیں اور۲۰؍ نومبر کو ووٹ دیکر اپنے غم وغصے کا اظہار کریں۔‘‘ نجیب ملا نے اپنے کارکنوں کو پولنگ کے دن کیلئے کمر کس لینے کا مشورہ دیا اور کہا کہ ’’اب پولنگ کے دن کی تیاری کیجئے ۔ اپوزیشن سے کسی بھی طرح خائف ہونے کی ضروت نہیں ہے۔ ہماری پوری انتخابی مہم عوامی مسائل پر مرکوز رہی ہے اور اسی مشن کو جاری رکھتے ہوئے ہم پولنگ کے مرحلے کو مکمل کریں گے۔‘‘
انتخابی مہم کے خاتمے کے ساتھ ہی ممبرا میں مسلم قیادت کے حوالے سے ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ عوامی سطح پر ہونےوالی چہ میگوئیوں نے اب خواص کے درمیان ہونےوالی گفتگو کی شکل اختیار کرلی ہے جس میں کہا جارہاہے کہ یہ الیکشن ممبرا کیلئے مسلم قیادت کھڑی کرنے کا بہترین موقع ہے۔ اس سلسلے میں غلام جیلانی خان نے کہا کہ’’ ممبرا کے لوگ طویل عرصہ سے اپنی آبادی کے تناسب سے مسلم قیادت کا مطالبہ کررہے ہیں، اب جبکہ نجیب ملّا کی شکل میں لائق اور مسلم مسائل پر گفتگو کرنے والا امیدوار ملا ہے تو کچھ لوگ’میم میخ‘ نکالنے لگے ہیں۔‘‘ انہوں نے اس بات پر بھی برہمی کا اظہار کیا کہ نجیب ملا کے تار بالواسطہ بی جے پی سے جوڑنےکی کوششیں ہورہی ہیں۔غلام جیلانی نے کہا کہ ’’پوری انتخابی مہم کے دوران آپ دیکھ لیں ،مد مقابل امیدوار سے جب بھی ۱۵؍ سالہ کار گزاری پوچھی جاتی ہے تو وہ بپھر سے جاتے ہیں اور گھما پھرا کر بات اس پر لے آتے کہ اس وقت بی جے پی کو کس طرح ہرانا ہے، اس پر غور کرو۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’جس شہر میں بی جے پی کا نام ونشان نہیں ہے اورجہاں اس کے پنپنے کے امکانات ہی نہیں ہیں وہاں یعنی ممبرا کوسہ کے عوام کو بی جےپی کا خوف دلایا جارہاہے۔‘‘سابق کارپوریٹر ناصر خان نے کہا کہ’’ ریزرویشن پلاٹ پر غاصبانہ قبضے کا معاملہ ہو، پینے کے پانی کا بحران ہو، ٹورینٹ پاور کا عتاب ہو، سلاٹر ہاؤس کی زمین پر قبضہ ہو، اسپتال کے بالائی۳؍ منزلے غائب ہونے کی یا پھر قبرستان کا موضوع ،عوام کو تسلی بخش جواب نہیں مل رہا ہے اس لئے ممبرا میں قیادت کی تبدیلی کی ضرورت ہے۔‘‘ حامد حسن کاظمی نے کہا کہ ’’ممبرا کوسہ کے عوام نجیب ملّا کے ورکنگ اسٹائل اور ان کی اسپرٹ کے فین ہیں۔میونسپل کارپوریشن کے فنڈ سے اسپتال، قبرستان، اسٹیڈیم وغیرہ کے جو چند ایک کام نظر آرہے ہیں، درحقیقت اس کی منظوری اور ورک آرڈر پاس کروانے میں بھی نجیب ملّا کا بڑا رول ہے۔‘‘ انہوں نے نشاندہی کی کہ جس شخص نے الیکشن جیتنے سے قبل ۲۰۰؍ کروڑ کا پیکیج منظور کرایا وہ بستی کیلئے کیاکچھ نہیں کرسکتا۔