ملک میں نفرت کے ماحول کیلئے حکمراں محاذ کو ذمہ دار ٹھہرایا، بی جےپی کے’چکر ویو‘کو توڑ دینے کا عزم، امبانی اور اڈانی کا نام لینے پر اسپیکر سے بحث۔
EPAPER
Updated: July 30, 2024, 10:35 AM IST | Agency | New Delhi
ملک میں نفرت کے ماحول کیلئے حکمراں محاذ کو ذمہ دار ٹھہرایا، بی جےپی کے’چکر ویو‘کو توڑ دینے کا عزم، امبانی اور اڈانی کا نام لینے پر اسپیکر سے بحث۔
لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے پیر کوبجٹ-۲۵۔۲۰۲۴ء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایک بار پھر حکمراں محاذ کا ناطقہ بند کردیا۔ انہوں نے بجٹ کو متوسط طبقہ کے’’سینے اور پیٹھ پر خنجر‘‘ گھونپنے کے مترادف قراردیا اور الزام لگایا کہ بجٹ کا واحد مقصد بڑے صنعتی گھرانوں کی مونو پالی کو قائم رکھنا ہے۔ راہل گاندھی نے مہابھارت کے کروکشیتر میں ابھی منیو کے چکر ویو میں پھنس جانے کی کہانی لوک سبھا میں سناتے ہوئے الزام لگایا کہ اس وقت ملک بھی ابھی منیو کی طرح ہی ۶؍ لوگوں مودی، امیت شاہ، موہن بھاگوت،ا جیت ڈوبھال، اڈانی اور امبانی کے چکرویو میں پھنسا ہوا ہے ۔ اپوزیشن لیڈر نے پُرعزم لہجے میں اعلان کیا کہ جس طرح لوک سبھا الیکشن میں اپوزیشن نے بی جےپی کے غرور کو مٹی میں ملادیااسی طرح وہ خوف کے اس چکرویو کو بھی توڑ دے گا اور عوام کو ان کے حقوق دلائے گا۔
’’آج کا چکر ویو، کمل ویو ہے‘‘
راہل گاندھی جن کی تقریر سے ظاہر ہورہاتھا کہ وہ حکمراں محاذ کو گھیرنے کی پوری تیاری کے ساتھ ایوان میں پہنچے تھے، نے کہا کہ’’ ہزاروں سال پہلے ۶؍ لوگوں نے چکرویو بنایا تھا اور بہادر ابھی منیو کو مارا تھا۔ اسی طرح ۲۱؍ویں صدی میں بی جے پی حکومت نے چکرویو جیسا اپنا کمل ویو بنایا ہے۔ ملک اس میں پھنسا ہوا ہے لیکن اپوزیشن اپنی حکمت عملی کے ذریعے کمل ویو سے نکال کر عوام کو اس سے نجات دلائےگا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ چکرویو کی نئی شکل ’’کمل ویو ‘ میں ملک کاکسان، غریب اور عام آدمی پھنسا ہوا ہے۔
اڈانی اور امبانی کا نام لینے پر اعتراض
راہل گاندھی نے کروکشیتر کے چکرویو کا موازنہ دور حاضر کے’’ کمل ویو‘‘ سے کرتے ہوئے کہا کہ کمل ویو میں بھی ۶؍ لوگ نریندر مودی، امیت شاہ، اڈانی،امبانی، اجیت ڈوبھال اور موہن بھاگوت ہیں۔‘‘ راہل گاندھی نے جیسے ہی اڈانی اور امبانی کا نام لیا، اسپیکر اوم برلا نے انہیں ٹوکتے ہوئے ایوان کا یہ اصول یاد دلایا کہ وہ اُن لوگوں کا نام نہیں لے سکتے جو ایوان کے رکن نہیں ہیں۔
راہل اور اسپیکر میں بحث
لوک سبھا اسپیکر نے جب راہل گاندھی کو ٹوکا تو انہوں نے کہا کہ ’’اگرآپ چاہتے ہیں تومیں اس فہرست سے اڈانی، امبانی اور ڈوبھال کا نام ہٹا دیتا ہوں۔‘‘ نام دہرانے پر اس پر اسپیکر نے پھر اپوزیشن لیڈر کو ٹوکا اور یاد دہانی کرائی کہ ’’ایوان کی کارروائی اصولوں کے تحت چلے گی۔ ‘‘ اس دوران حکمراں محاذ کی جانب سے ہنگامہ آرائی کی گئی اور وزیر برائے پارلیمانی امورکرن رجیجو نے اُٹھ کر بولنے کی کوشش کی مگر راہل گاندھی نے اس پر بھی اعتراض کیا۔
بجٹ کو ’’چکر ویو بجٹ‘‘ قراردیا
اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ’’کمل کے چکر ویو نے روزگار فراہم کرنے والے پوائنٹس پر حملہ کیا ہے۔ بجٹ میں ٹیکسوں کے حملے کو روکنے اور چھوٹے روزگار بڑھانے اور نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کیلئے کچھ نہیں کیا گیا۔ اگنی ویر چکرویو میں پھنس گئے ہیں۔ ان کیلئے پنشن جیسی کوئی اسکیم نہیں ہے۔ کسانوں کو بھی اس چکرویو میں پھنسا دیا گیا ہے،انہوں نے ایم ایس پی مانگی ہے لیکن وہ بھی نہیں دی گئی۔ نوجوان پیپر لیک کے چکر ویو میں پھنسے ہوئے ہیں۔ گزشتہ ۱۰؍برسوں میں۷۰؍ بار پیپر لیک ہوچکے ہیں۔‘‘
بجٹ کا حلوہ کون کھارہاہے؟
راہل گاندھی نے بجٹ پیش کئے جانے سے قبل حلوہ کی تیاری اوراس کی تقسیم کی رسم کو بھی بطور استعارہ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ کا حلوہ تقسیم ہورہاہے مگر ملک کے ۷۳؍ فیصد لوگ اس سے محروم ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ’’۲۰؍ افسروں نے مل کر ہندوستان کا بجٹ بنایا ہے جس میں صرف ایک رکن اقلیتی طبقہ سے اور ایک او بی سی سےہے۔ بجٹ کا حلوہ تقسیم ہو رہا ہے، لیکن اس میں ملک کے۷۳؍فیصد لوگ ہیں ہی نہیں۔‘‘ اس موقع پر راہل گاندھی نے بجٹ کے حلوہ کی تقسیم کے وقت کی تصویر بھی دکھائی۔تصویر دکھاتے ہی لوک سبھا کا کیمرہ ان پر سے ہٹا لیاگیا لیکن جیسے ہی کیمرہ دوبارہ ان کی طرف آیا انہوں نے پھر تصویر دکھائی۔ اس موقع پر وزیر مالیات نرملا سیتارمن پریشان نظر آئیں۔